یہ وفا کا صلہ ہے تو کوئی بات نہیں
یہ درد تم نے دیا ہے تو کوئی بات نہیں
یہ بہت ہے کے تم دیکھتے ہو ساحل سے
سفینہ ڈوب رہا ہے تو کوئی بات نہیں
رکھا تھا آشیاں دل دل میں چھپا کر تم کو
وہ گھر تم نے چھوڑ دیا ہے تو کوئی بات نہیں
تم ہی نے آئینہ دل مر ا بنایا تھا
تم ہی نے توڈ دیا ہے تو کوئی بات نہیں
کس کی مجال کہ دے جو مجھ کو دیوانہ
اگر یہ تم نے کہا ہے تو کوئی بات نہیں
Bookmarks