حدیث مرفوع مکررات 60
علی بن جعد، شعبہ (دوسری سند) اسحاق، نضر، شعبہ، ابوجمرہ سے روایت کرتے ہیں ابن عباس مجھے تخت پر بٹھاتے تھے انہوں نے بیان کیا کہ جب عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ کون سا وفد ہے؟ ان لوگوں نے کہا کہ ربیعہ، آپ نے فرمایا کہ مبارک ہو اس وفد اور قوم کا آنا نہ تو رسوا ہوں اور نہ شرم سار، ان لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر ہیں اس لئے آپ ہمیں ایسی باتوں کا حکم دیں جس پر عمل کر کے ہم جنت میں داخل ہو جائیں، اور اپنے پیچھے رہ جانے والوں کو بھی بتلا دیں، ان لوگوں نے پینے کی چیزوں کے متعلق پوچھا تو آپ نے چار چیزوں کا حکم دیا اور چار چیزوں سے منع فرمایا، ان کو اللہ پر ایمان لانے کا حکم دیا آپ نے فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ ایمان با اللہ کیا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا کہ وہ اس چیز کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو اکیلا ہے، اور اس کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرو، اور زکوۃ دو، راوی کا بیان ہے کہ میرا گمان ہے کہ آپ نے رمضان کے روزے بھی فرمائے، اور مال غنیمت میں سے خمس دینا اور انہیں دباء، حنتم، مزفت، اور نقیر سے منع فرمایا، اور کبھی مقیر کا لفظ روایت کیا ہے، آپ نے فرمایا کہ انہیں یاد رکھو اور ان کو پہنچاؤ جو تم سے پیچھے رہ گئے ہیں۔
Bookmarks