[IMG]http://i868.***********.com/albums/ab249/abdul_rehman/2vnkgo7.gif[/IMG]
تمام عمر تڑپتے رہیں ، کسی کے لئے
اور اپنی موت بھی آئے تو بس اُسی کے لئے
جواز ترک تعلق تو کچھ نہ تھا پھر بھی
بچھڑ گیا ہوں میں تجھ سے تری خوشی کے لیے
کُھلا یہ بھید بھی لیکن تجھے گنوا کے کُھلا
منافقت بھی ضروری تھی دوستی کے لیے
وہ بے خبر ہی سہی میرے حال سے یکسر
میں مضطرب ہوں مگر آج بھی اُسی کے لیے
اگر طلوع سحر کا یقین ہو مجھ کو
میں دل کے ساتھ ہی جل جاؤں روشنی کے لیے
ذرا اُنہیں بھی کبھی دیکھ میرے نبض شناس
عذاب سہتے ہیں جیتے ہیں جو کسی کے لیے
[IMG]http://i868.***********.com/albums/ab249/abdul_rehman/2vnkgo7.gif[/IMG]
Bookmarks