مگر دل کہہ نہ پایا پھر بھی حرف آرزو برسوں
مرے سجدوں کی قسمت میں لکھا تھا سنگ در تیرا
پھرا میں در بہ در قریہ بہ قریہ کو بہ کو برسوں
ہوئی حاصل ہمیں پیر مغاں لذت تری مے سے
یونہی ہوتے رہے خوش دیکھ کر اپنا کدو برسوں
سمونا درد لفظوں میں تبھی ممکن ہوا ہے جب
بہا اشکوں کی صورت آنکھ سے دل کا لہو برسوں
بس اک پل کے لئے آئے تھے دل کا حال پوچھا تھا
مگر محسوس ہوتا ہے رہے ہیں روبرو برسوں
فقیہہ شہر کیوں طعنے ہمیں دیتا ہے کیا جانیں
رہا ہے یوں تو اپنا ہم پیالہ ہم سبو برسوں
بس اک پل ہمکلامی کا ہوا حاصل شرف ان سے
رہا پھر میرا ہر اک شعر عارف مشکبو برسوں
~~~~~+++++~~~~~
Bookmarks