مالیاتی ایوارڈ پر وفاق اور صوبوں میں اتفاق
وفاق اور چاروں صوبے ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈ میں آبادی، غربت اور پسماندگی پر متفق ہوگئے ہیں، جس کے تحت صوبوں کو دیے جانے والے وسائل سے پنجاب کو 51.74، سندھ 24.55، سرحد 14.62 اور بلوچستان کو 9فیصد حصہ ملے گا۔ آبادی پر 82، پسماندگی پر10.3، محصولات پر 3 اور 12فیصد وسائل کی تقسیم غربت کی بنیاد پر ہوگی ۔ 19سال بعد یکم جولائی2010سے ایوارڈ پر عملدرآمد ہوگا۔ این ایف سی ایوارڈ پر چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی نے دستخط کیے۔وزیر خزانہ شوکت ترین، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ اور این ایف سی کے ممبران نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران پوری قوم کو این ایف سی ایوارڈ پر اتفاق رائے کی خوش خبری سنائی۔ وزیر خزانہ شوکت ترین نے نئے این ایف سی ایوارڈ کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ تمام صوبوں نے بلوچستان کی ضروریات کو تسلیم کیا ہے اور اس بات کی ضمانت دی گئی ہے کہ بلوچستان کو نئے ایوارڈ کے تحت اگلے سال سے 83 ارب روپے دیئے جائینگے، چاہے وفاقی حکومت کے ریونیو میں کمی ہو پھر بھی بلوچستان کا پورا حصہ دیا جائیگا، پرانے فارمولے کے تحت وفاقی حکومت ریونیو کی وصولی پر پانچ فیصد وصولی کے اخراجات وصول کرتی تھی۔ نئے فارمولے میں آئین کے مطابق اب وفاق ٹیکس جمع کرنے کے اخراجات پانچ فیصد کی بجائے ایک فیصد وصول کریگا، چار فیصد صوبوں کو چلا جائیگا۔ اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے اپنے اخراجات 14.1 فیصد سے کم کرکے 12 فیصد کئے ہیں جبکہ وسائل 8.1 فیصد سے بڑھا کر 13.9 فیصد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ خدمات کے شعبہ پر سیلز ٹیکس وفاق کی بجائے اب صوبے وصول کریں گے اور یہ انہی کا حصہ ہو گاجبکہ دہشت گردی کے خلاف اٹھنے والے تمام اخراجات وفاقی حکومت برداشت کریگی ، یہ زیادہ اخراجات صوبہ سرحد میں ہو رہے ہیں جبکہ صوبوں نے بھی اپنے حصے کا ایک فیصد دہشت گردی کے خلاف اٹھنے والے اخراجات کیلئے مختص کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کھلے دل کا مظاہرہ کرتے ہوئے نئے ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ 47.5 فیصد سے بڑھا کر اگلے سال کیلئے 56 فیصد جبکہ بقیہ چار سالوں کیلئے 57.5 فیصد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چاروں صوبے قابل تقسیم محاصل کے نئے کثیر الجہتی فارمولے پر بھی متفق ہو گئے ہیں اور آبادی کا حصہ 82 فیصد، پسماندگی و غربت 10.3 فیصد، ریونیو جنریشن 5 فیصد اور آبادی کی کثافت کا حصہ 2.7 فیصد ہو گا۔ اس نئے فارمولے کے بعد وفاقی قابل تقسیم محاصل میں پنجاب کا حصہ 51.79 فیصد، سندھ کا 24.55 فیصد، سرحد کا 14.62 فیصد اور بلوچستان کا 9.09 فیصد ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ضروریات کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے اور یہ طے پایا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے پہلے سال بلوچستان کو 83 ارب روپے قابل تقسیم محاصل سے دیئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ نے اپنے وسائل سے 6 ارب روپے اضافی بلوچستان کو فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ستمبر سے اب تک این ایف سی کے چھ سیشن ہوئے، جس میں اس کے تمام پہلوؤں پر کھلے دل کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میں صدر، وزیراعظم کا شکر گزار ہوں جنہوں نے وفاق کی طرف سے فیصلے کرنے کا مجھے اختیار دیا ، اس سے صوبوں اور وفاق کے درمیان اعتماد بحال ہو گا اور صوبے مل کر ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے کام کر سکیں گے۔
این ایف سی ایوارڈ ملک کی ترقی میں معاون ثابت ہوگا؟
این ایف سی ایوارڈوفاق اورصوبوں کے درمیان ہم آہنگی کا باعث ہوگا؟
Bookmarks