دل ِ حبیب دکھانے کا حوصلہ نہ ہوا
یہ حال تھا کہ سنانے کا حوصلہ نہ ہوا
مجھے کچھ اس کی بلندی سے خوف آتا تھا
تری نظر میں سمانے کا حوصلہ نہ ہوا
تمہارے بعد خدا جانے کیا ہوا دل کو
کسی سے ربط بڑھانے کا حوصلہ نہ ہوا
گئے تو ذوقِ نظر کو قرار مل نہ سکا
ملے تو آنکھ ملانے کا حوصلہ نہ ہوا
وہ جانتے تھے کہ سر سے گزر چکا پانی
لگا کے آگ بجھانے کا حوصلہ نہ ہوا
Bookmarks