آج تمام دنیا میں یہ پروپیگینڈا عروج پر ہے کہ مسلمان دہشت گرد ہیں خاص طور پر ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے حوالے سے تو مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیئے جانے میں کوئی کسر نہیں اٹھائی گئی، تو آئیں آج آپ کو دکھاتے ہیں کہ ظلم کیا ہوتا ہے اور ظالم کیسے ہوتے ہیں، بے بسوں پر ظلم کس طرح کیا جاتاہے اور ظالم کس طرح پولیس اور فوج کی موجودگی میں ظلم و ستم کا بازار گرم کرتے ہیں مگر پھر بھی امن کے پیامبر کہلاتے ہیں۔
یہ انڈونیشیا سے آذاد ہونے والے مشرقی تیمور کا احوال ہے کیونکہ یہ ملک عیسائیوں کو ملنا تھا اس لئے راتوں رات اسے فوجی کاروائی کرکے آذاد کروالیا گیا اور دوسری جانب کشمیر کو آج 60 سال گذر جانے کے بعد بھی آذادی ملنے کا دور دور تک کوئی امکان نہیں، میں نے اس ویڈیو کو جب بھی دیکھا ہے اپنے آپ کو انتہائی بے چین پایا، یہ مناظر دیکھ کر میں حقیقت میں کھانا پینا بھول جاتا ہوں، جسم میں خون کی گردش تیز ہونے لگتی ہے، بے چین ہوجاتا ہوں مگر پھر بے بس ہوجاتاہوں، میں اپنے حلقہ احباب میں قدرے سخت دل تصور کیا جاتا ہوں مگر یہ مناطر دیکھ کر میری آنکھوں میں بھی آنسو آگئے، سنگدلی کی اس انتہاء پر میرے تو کیا کسی پتھر کے بھی آنسو نکل آئیں گے، جب اس قسم کی بربریت کے کھلے عام مظاہرے کیئے جائیں گے تو کوئی بعید نہیں کہ کوئی جوش انتقام میں اُٹھے اور دنیا ایک اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی تباہی کا نظارہ کرے، اس سے ذیادہ میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں اپنے جذبات کا اظہار کروں، میرے دل سے دھویں کے بادل اُٹھتے ہیں جب مجھے یہ مناظر یاد آتے ہیں، دل پر مصنوعی خول ڈال کر مسکراتا رہتا ہوں، مگر یہ مناظر مجھے بار بار یاد آتے ہیں، دل چاہتا ہے کہ تمام دنیا کو آگ لگا دوں مگر ہمارے ایمان کی کمزوری نے ہمیں اندر سے کھوکھلا کردیا ہے اب شاید ہم صرف باتیں ہی کر سکتے ہیں یا مساجد میں صلواۃ الحاجات کی نمازیں پڑھ سکتے ہیں، شمشیر و سناں اول کا دور گذر چکا اب شاید ہم طاؤس و رباب والے زمانے میں ہیں، کفار نے ہم پر اپنے ایجنٹوں کو مسلط کر رکھا ہے، آج اگر کوئی بے دینی کے خلاف آواز اُٹھاتا ہے ، کوئی فحاشی کے خلاف بات کرتا ہے تو اُسے طعنے دیئے جاتے ہیں، کوئی انکے طریقہ کار پر اعتراض کرتا ہے اور کوئی ان کے کردار پر۔
لوگو! مجھے بتاؤ کہ مسلمانوں کا خون کب تک یونہی بہتا رہے گا یہود و نصاریٰ کے ایجنٹ کب تک ہم پر مسلط رہیں گے؟ کب ہمارے دلوں میں دین کی قدر اور وقعت آئے گی؟ کب دین ہمارا سرچشمہ حیات ہوگا؟ ہم کب تک اس لہو و لعب میں مبتلاء رہیں گے؟ کیا جن مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے اُن سے ہمارا دینی رشتہ نہیں ہے؟ کیا ہمارے نبی ﷺنے یہ نہیں فرمایا کہ تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اور جب جسم کے ایک حصے میں کوئی تکلیف ہوتی ہے تو تمام جسم اس کا درد محسوس کرتا ہے، تو آپ سب اپنے گریبانوں میں جھانک کر یہ بتائیں کہ جب مشرقی تیمور میں مسلمانوں کا یہ قتل عام جو کہ شاید ہلاکو خان کے دور کی یاد تازہ کررہا ہے ہوا تھا تو آپ کے جسم کے کسی حصے میں درد ہوا تھا؟ میرے نبیﷺ کا فرمان تو غلط ہو نہیں سکتا البتہ میرا اور آپ کا ایمان ضرور کمزور بلکہ اس سے بھی شاید کچھ ذیاد گیا گذرا ہوسکتا ہے۔
اب بھی یہی ہوگا کہ ان مناظر کو دیکھ کر افسوس بھرے کچھ پیغامات لکھ دیئے جائیں گے اور پھر وہی روش شروع ہو جائے گی، وہی صبح اور وہی شام، مگر یاد رکھنا کہ یہ شہداء قیامت کے روز اپنے رب کے سامنے ضرور فریاد کریں گے اور اگر اس کی پوچھ ہم سے ہوگئی تو بھلا ہم کیا جواب دیں گے؟
اللہ ہمیں قیامت کے دن کی رسوائیوں سے پچائے اور دین کے لئے لڑنے مرنے کا جذبہ عطاء فرمائے، آج جو ہمارا یہ حال ہے کہ دین کی بات کرتےہوئے ہم شرم محسوس کرتے ہیں تو دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمارے ایمان اور ہماری غیرت کو مضبوط کردے آمین ثم آمین
Indonesia
Jun 4, 2007
If you're having trouble watching the video, try copying the following URL into your browser:
http://video.google.com/videoplay?docid=780324680076761868&pr=goog-sl
Bookmarks