Results 1 to 6 of 6

Thread: كيا عورت كے ليے نقاب پہننا شرط ہے

  1. #1
    deemi is offline Senior Member+
    Last Online
    25th June 2014 @ 12:09 PM
    Join Date
    16 Sep 2008
    Location
    Gujranwala
    Age
    41
    Posts
    375
    Threads
    68
    Credits
    980
    Thanked
    49

    Default كيا عورت كے ليے نقاب پہننا شرط ہے

    كيا عورت كے ليے نقاب پہننا شرط ہے
    كيا اسلامى لباس ميں عورت كے ليے نقاب پہننا شرط ہے ؟


    الحمد للہ: لغت ميں پردہ: ستر اور حجاب اس پردہ كا نام ہے جس سے چھپا جاتا ہے، اور ہر وہ چيز حجاب ہے جو دو چيزوں كے درميان آڑ ہو اور حائل ہو جائے.
    اور حجاب: ہر وہ چيز جو مطلوب كو چھپا دے، اور اس تك پہنچنے نہ دے، مثلا پردہ، دروازے، اور كپڑے .... وغيرہ الخ.
    اور الخمار: خمر سے مشتق ہے، اس كى اصل ستر اور پردہ ہے، اسى ميں سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا يہ فرمان ہے:
    " اپنے برتنوں كو ڈھانپ كر ركھو "
    اور جو چيز بھى كسى كو ڈھانپے وہ ڈھانپنے والى ہے.
    ليكن الخمار عرف ميں اس چادر اور دوپٹہ كا نام بن چكا ہے جو عورت سر پر ليتى ہے، اور الخمار كا اصطلاحى معنى كا اطلاق لغوى معنى سے باہر نہيں.
    بعض فقھاء كرام اس كى تعريف اس طرح كرتے ہيں كہ: الخمار وہ ہے جو سر اور دونوں كنپٹياں، يا گردن كو چھپائے.
    حجاب اور خمار ميں فرق يہ ہے كہ: حجاب عام طور پر عورت كے جسم كو چھپاتا ہے، ليكن خمار وہ ہے جس سے عورت اپنا سر چھپاتى ہے.
    اور نقاب ـ نون پر زير ـ جس سے عورت نقاب كرے، كہا جاتا ہے: انتقبت المراۃ، و تنقبت، يعنى عورت نے نقاب كے ساتھ اپنا چہرہ چھپايا.
    حجاب اور نقاب ميں فرق يہ ہے كہ: حجاب عام پردہ ہے، ليكن نقاب صرف عورت كے چہرے كے ليے پردہ ہے.
    اور شرعى پردہ وہ ہے جو عورت كا سر اور چہرہ اور سارا جسم چھپائے.
    ليكن نقاب يا برقع ـ جس سے عورت كى آنكھيں ظاہر ہوتى ہوں ـ كے استعمال ميں عورتوں نے وسعت اختيار كر لى ہے، اور بعض نے تو غلط طريقہ سے استعمال كرنا شروع كر ديا ہے، جس كى بنا پر علماء كرام نے اس سے منع كرنا شروع كر ديا ہے، اس ليے منع نہيں كرتے كہ يہ اصل ميں غير شرعى ہے، بلكہ اس كے غلط استعمال كى بنا پر، اور اس ليے كہ اس ميں سستى و تساہل اور كوتاہى برتنى شروع كر دى گئى ہے، اور كئى قسم كے نئے نئے غير شرعى نقاب آنے شروع ہو گئے ہيں، جن ميں آنكھوں كے سوراخ اتنے بڑے كر ديے گئے ہيں كہ عورت كے رخسار، اور ناك اور پيشانى كا بھى كچھ حصہ ظاہر ہونے لگا ہے.
    اس بنا پر اگر عورت كا نقاب يا برقع ايسا ہو جس ميں سے آنكھ كے علاوہ كچھ اور ظاہر نہ ہو، اور ديكھنے كے ليے سوراخ بھى اتنا ہو كہ آنكھ جتنا ہى ہو، جيسا كہ بعض سلف مروى ہے تو يہ جائز ہے، وگرنہ عورت كو ايسا پردہ كرنا چاہيے جو اس كے مكمل چہرے كو ڈھانپ اور چھپا كر ركھے.
    شيخ محمد بن صالح العثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں:
    " شرعى پردہ وہ ہے جو عورت كے ان اعضاء كو چھپائے جن كا اظہار كرنا حرام ہے، يعنى: جس كا چھپانا عورت كے ليے واجب ہے اسے چھپائے، اور اس ميں اولى اور سب سے پہلے چہرہ چھپانا ہے، كيونكہ يہى پرفتن اور رغبت كا مقام ہے.
    عورت پر واجب ہے كہ وہ غير محرم مردوں سے اپنا چہرہ چھپائے... اس سے يہ علم ہوا كہ پردہ ميں سب سے اولى چيز چہرے كا پردہ ہے، اور كتاب و سنت اور صحابہ كرام اور آئمہ كرام كے اقوال ميں بھى اس كے دلائل موجود ہيں، جو عورت كے ليے غير محرم سے اپنا سارا جسم چھپانے كے وجوب پر دلالت كرتے ہيں "
    ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 391 - 392 ).
    اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ كہتے ہيں:
    " صحيح جس پر دلائل دلالت كرتے ہيں وہ يہى ہے كہ:
    عورت كا چہرہ پردہ اور ستر ميں شامل ہے، اور عورت كے ليے چہرے كا پردہ كرنا واجب ہے، بلكہ عورت كے جسم ميں يہ سب سے زيادہ پرفتن مقام ہے؛ كيونكہ نظريں تو اكثر چہرے كى جانب ہى متوجہ ہوتى ہيں، اس ليے عورت ميں چہرہ سب سے زيادہ ستر والى جگہ ہے، اور اس كے ساتھ ساتھ شرعى دلائل بھى چہرے كے پردہ كرنے كے دلائل موجود ہيں.
    ان دلائل ميں اللہ سبحانہ و تعالى كا درج ذيل فرمان بھى شامل ہے:
    ﴿ اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ ﴾النور ( 31 ).
    اس آيت ميں بيان ہوا ہے كہ اوڑھنى كو اپنے گريبانوں پر لٹكا كر ركھيں، جس سے چہرہ ڈھانپنا لازم آتا ہے.
    اور ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے درج ذيل قولہ تعالى كے متعلق دريافت كيا گيا:
    ﴿ اے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادر لٹكا ليا كريں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے ﴾الاحزاب ( 59 ).
    انہوں نے اپنا چہرہ ڈھانپ ليا، اور ايك آنكھ ظاہر كى.
    يہ اس كى دليل ہے كہ اس آيت سے مراد چہرہ ڈھانپنا ہے، اس آيت كى تفسير ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے يہى منقول ہے، جيسا كہ عبيدہ السلمانى كے سوال كرنے پر ابن عباس سے يہى فرمايا.
    اور سنت نبويہ ميں بہت سارى احاديث اس پر دلالت كرتى ہيں، جن ميں يہ حديث بھى شامل ہے:
    " نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے احرام كى حالت ميں عورت كو نقاب كرنے، اور برقع پہننے سے منع فرمايا "
    يہ اس كى دليل ہے كہ احرام سے قبل عورت اپنا چہرہ ڈھانپتى ہے.
    اس كا يہ معنى نہيں كہ جب عورت حالت احرام ميں نقاب يا برقع نہيں پہنےگى تو وہ غير محرم اور اجنبى مردوں كے سامنے اپنا چہرہ ننگا ركھے، بلكہ عورت پر حالت احرام ميں نقاب اور برقع كے علاوہ كسى اور چيز چادر وغيرہ كے ساتھ اپنا چہرہ ڈھانپا واجب ہے، اس كى دليل درج ذيل حديث ہے:
    عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
    " ہمارے پاس سے قافلہ سوار گزرتے اور ہم رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ احرام كى حالت ميں ہوتيں، تو جب وہ ہمارے برابر آتے ہم ميں سے عورتيں اپنى چادر اپنے سر سے اپنے چہرہ پر لٹكا ديتى، اور جب وہ ہم سے آگے نكل جاتے تو ہم چہرہ ننگا كر ديتيں "
    چنانچہ احرام والى عورت اور غير احرام والى دونوں پر غير محرم اور اجنبى مردوں كى موجودگى ميں اپنا چہرہ ڈھانپنا واجب ہے؛ كيونكہ چہرہ ہى خوبصورتى و جمال كا مركز ہے، اور مردوں كے ديكھنے كى جگہ ہے...
    واللہ تعالى اعلم.
    ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 396 - 397 ).
    اور شيخ صالح الفوزان حفظہ اللہ كا يہ بھى كہنا ہے:
    " نقاب با برقع كے ساتھ جس ميں صرف آنكھوں كے ليے دو سوراخ ہوں چہرہ ڈھانپنے ميں كوئى حرج نہيں؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے دور ميں بھى يہ چيز معروف تھے، اور صرف ضرورت كى بنا پر ايسا ہے، اور اگر صرف دونوں آنكھوں كے علاوہ كچھ ظاہر نہ ہو تو اس ميں كوئى حرج نہيں، خاص كر جب عورت كا اپنے معاشرہ ميں يہ برقع اور نقاب پہننا عادت ہو "
    ديكھيں: فتاوى المراۃ المسلمۃ ( 1 / 399 ).
    واللہ اعلم

  2. #2
    deemi is offline Senior Member+
    Last Online
    25th June 2014 @ 12:09 PM
    Join Date
    16 Sep 2008
    Location
    Gujranwala
    Age
    41
    Posts
    375
    Threads
    68
    Credits
    980
    Thanked
    49

    Default

    چہرے كا نقاب كرنے كى مخصوص احاديث اور آيات كونسى ہيں ؟

    الحمد للہ: صحيح يہى ہے كہ عورت كو چہرہ اور ہاتھوں سميت اپنا سارا بدن پردہ ميں چھپانا چاہيے، بلكہ امام احمد رحمہ اللہ كى رائے تو يہ ہے كہ عورت كا ناخن بھى ستر ميں شامل ہے، اور امام مالك كا بھى يہى قول ہے ـ شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں ـ
    .... امام احمد كا ظاہر مسلك يہى ہے كہ عورت كا سارا بدن ہى ستر ہے حتى كہ اس كا ناخن بھى، اور امام مالك رحمہ اللہ كا قول بھى يہى ہے.
    ديكھيں: مجموع الفتاوى الكبرى ( 22 / 110 ).
    كچھ علماء اسے واجب قرار نہيں ديتے، اور اگر ہم عورت كے چہرہ كے پردہ ميں عدم وجوب كے قائلين كى بات مانيں تو پھر ايسے ہے جيسا كہ شيخ بكر ابو زيد حفظہ اللہ كا كہنا ہے:
    .... يہ تين حالات سے خالى نہيں:
    1 - صحيح اور صريح دليل، ليكن يہ پردہ كى فرضيت كى آيات سے منسوخ ہيں...
    2 - صحيح دليل ليكن يہ صريح نہيں، چہرہ اور ہاتھوں كے پردہ كے كتاب و سنت ميں سے قطعى دلائل كے سامنے اس دليل سے دلالت ثابت نہيں ہوتى...
    3 - صريح دليل، ليكن يہ صحيح نہيں....
    ديكھيں: حراسۃ الفضيلۃ ( 68 - 69 ).
    چہرہ اور ہاتھوں كے پردہ كے واجب ہونے كے دلائل:
    1 - فرمان بارى تعالى ہے:
    ﴿ اے نبى صلى اللہ عليہ وسلم آپ اپنى بيويوں اور اپنى بيٹيوں اور مومنوں كى عورتوں سے كہہ ديجئے كہ وہ اپنے اوپر اپنى چادر لٹكا ليا كريں، اس سے بہت جلد ا نكى شناخت ہو جايا كريگى پھر وہ ستائى نہ جائينگى، اور اللہ تعالى بخشنے والا مہربان ہے ﴾الاحزاب ( 59 ).
    ابن تيميہ رحمہ اللہ كہتے ہيں:
    اللہ سبحانہ و تعالى نے عورتوں كو حكم ديا ہے كہ وہ اپنى اوڑھنياں لٹكا كر ركھيں، تا كہ انكى پہچان ہو اور انہيں اذيت و تكليف نہ دى جائے اور يہ پہلے قول كى دليل.
    اور عيدۃ السلمانى وغيرہ نے ذكر كيا ہے كہ مومن عورتيں اپنے سروں كے اوپر سے چادر اور اوڑھنى اوڑھا كرتى تھيں، حتى كہ راستہ ديكھنے كے ليے صرف آنكھوں كے علاوہ كچھ بھى ظاہر نہيں ہوتا تھا.
    اور صحيح حديث ميں ثابت ہے كہ احرام كى حالت ميں عورت كو نقاب اور دستانے پہننا منع ہيں، اور يہ اس كى دليل ہے كہ جو عورتيں حالت احرام ميں نہ ہوتيں ان ميں نقاب اور دستانے پہننا معروف تھا، اور يہ چہرے اور ہاتھوں كا پردہ كرنے كا متقاضى ہے.
    ديكھيں: مجموع الفتاوى ( 15 / 371 - 372 ).
    2 - اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے:
    ﴿ اور آپ مومن عورتوں كو كہہ ديجئے كہ وہ بھى اپنى نگاہيں نيچى ركھيں اور اپنى شرمگاہوں كى حفاظت كريں، اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے، اوراپنے گريبانوں پر اپنى اوڑھنياں ڈالے رہيں، اور اپنى آرائش كو كسى كے سامنے ظاہر نہ كريں، سوائے اپنے خاوندوں كے، يا اپنے والد كے، يا اپنے سسر كے، يا اپنے بيٹوں كے، يا اپنے خاوند كے بيٹوں كے، يا اپنے بھائيوں كے، يا اپنے بھتيجوں كے، يا اپنے بھانجوں كے، يا اپنے ميل جول كى عورتوں كے، يا غلاموں كے، يا ايسے نوكر چاكر مردوں كے جو شہوت والے نہ ہوں، يا ايسے بچوں كے جو عورتوں كے پردے كى باتوں سے مطلع نہيں، اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے، اے مسلمانو! تم سب كے سب اللہ كى جانب توبہ كرو، تا كہ تم نجات پا جاؤ ﴾النور ( 31 ).
    قولہ تعالى:
    ﴿ اور اپنى زينت كو ظاہر نہ كريں، سوائے اسكے جو ظاہر ہے ﴾
    عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں: ظاہرى زينت: كپڑے ہيں "
    كيونكہ اصل ميں زينت لباس اور زيور كا نام ہے، اس كى دليل اللہ سبحانہ و تعالى كا يہ فرمان ہے:
    ﴿ كہہ ديجئے كس نے اللہ كى وہ زينت حرام كى ہے جو اس نے اپنے بندوں كے ليے بنائى ہے ﴾الاعراف ( 32 ).
    اور اللہ تعالى كا فرمان ہے:
    ﴿ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار كر نہ چليں كہ انكى پوشيدہ زينت معلوم ہو جائے ﴾النور ( 31 ).
    زمين پر پاؤں مارنے سے صرف پازيب وغيرہ دوسرے زيور اور لباس كا علم ہوتا ہے، اور اللہ سبحانہ و تعالى نے عورتوں كو ظاہرى زينت كے علاوہ دوسرى زينت ظاہر كرنے سے منع فرمايا ہے، اور خفيہ زينت محرم مردوں كے سامنے ظاہر كرنے كى اجازت دى ہے، اور يہ تو معلوم ہے كہ عمومى حالات ميں عورت كے اختيار كے بغير جو زينت ظاہر ہوتى ہے وہ كپڑے ہيں.
    اور رہا بدن تو عورت كے ليے اسے ظاہر كرنا بھى ممكن ہے، اور اسے چھپانا اور ا سكا پردہ كرنا بھى ممكن ہے، اور ظہور كى زينت كى طرف نسبت اس كى دليل ہے كہ يہ عورت كے فعل كے بغير ظاہر ہوتى ہے، اور يہ سب اس بات كى دليل ہے كہ جو زينت سے ظاہر ہے وہ كپڑے ہيں.
    امام احمد رحمہ اللہ كہتے ہيں:
    " ظاہرى زينت كپڑے ہيں، اور ان كا كہنا ہے: عورت كى ہر چيز حتى كہ اس كا ناخن بھى ستر ميں شامل ہوتا ہے، اور حديث ميں آيا ہے كہ:
    " عورت پردہ اور ستر ہے "
    اور يہ عورت كے سارے جسم كو عام ہے، اور اس ليے بھى كہ نماز ميں ہاتھوں كا چھپانا مكروہ نہيں، تو يہ بھى پاؤں كى طرح ستر ميں شامل ہوئے اور قياس ا سكا متقاضى تھا كہ اگر نماز ميں ننگا ركھنے كى ضرورت نہ ہو تو چہرہ بھى پردہ اور ستر ميں شامل ہے، ہاتھوں كے برخلاف.
    ديكھيں: شرح العمدۃ ( 4 / 267 - 268 ).
    3 - عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں:
    " ہمارے پاس سے قافلہ سوار گزرتے اور ہم رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھ احرام كى حالت ميں ہوتيں، تو جب وہ ہمارے برابر آتے تو ہم ميں سے عورتيں اپنى چادر اپنے سر سے اپنے چہرہ پر لٹكا ديتى، اور جب وہ ہم سے آگے نكل جاتے تو ہم چہرہ ننگا كر ديتيں "
    سنن ابو داود حديث نمبر ( 1833 ) مسند احمد حديث نمبر ( 24067 ) اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے اپنى كتاب " جلباب المراۃ المسلۃ " ( 107 ) ميں اس شواہد كى بنا پر اس كى سند كو حسن قرار ديا ہے.
    اور يہ تو معلوم ہے كہ احرام كى حالت ميں عورت چہرے پر كوئى چيز نہيں ركھتى، ليكن عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا اور ان كے ساتھ جو صحابيات تھيں وہ اپنے چہرون پر كپڑا لٹكا ليتى تھيں، كيونكہ حالت احرام ميں بھى اجنبى مردوں كے گزرنے كے وقت چہرہ كو ننگا ركھنے سے ڈھانپنا واجب ہے.
    4 - عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
    " اللہ تعالى پہلى مہاجر عورتوں پر رحمت كرے جب اللہ تعالى نے يہ آيت نازل فرمائى:
    ﴿ اور وہ اپنى چادريں اپنے گريبانوں پر لٹكا ليا كري ﴾.
    تو انہوں نے اپنى چادريں دو حصوں ميں پھاڑ كر تقسيم كر ليں اور انہيں اپنے اوپر اوڑھ ليا "
    صحيح بخارى حديث نمبر ( 4480 ) سنن ابو داود حديث نمبر ( 4102 ).
    حافظ ابن حجر رحمہ اللہ كہتےہيں:
    اور اختمرن كا معنى يہ ہے كہ: انہوں نے اپنے چہرے ڈھانپ ليے.
    ديكھيں: فتح البارى ( 8 / 490 ).
    5 - عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں:
    " ...... اور صفوان بن معطل السلمى پھر الذكوانى رضى اللہ تعالى عنہ لشكر كے پيچھے پيچھے آ رہے تھے، تو وہ ميرى جگہ پر صبح پہنچے تو ايك سوئے ہوئے انسان كا سياہ سايہ ديكھا، تو جب مجھے ديكھا تو پہچان ليا، كيونكہ پردہ نازل ہونے سے قبل انہوں نےمجھے ديكھا تھا، مجھے پہچان كر جب انہوں نے انا للہ و انا اليہ راجعون پڑھا تو ميں بيدار ہو گئى، اور اپنى چادر كے ساتھ اپنا چہرہ ڈھانپ ليا "
    ).
    6 - عبد اللہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
    " عورت ( سارى ) پردہ اور ستر ہے، جب وہ نكلتى ہے تو شيطان اسے جھانكتا اور اس كا استقبال كرتا ہے "
    سنن ترمذى حديث نمبر ( 1173 ) علامہ البانى رحمہ اللہ نے صحيح ترمذى حديث نمبر ( 936 ) ميں اسے صحيح كہا ہ
    ے

  3. #3
    Join Date
    27 Aug 2009
    Location
    Rawalpindi
    Gender
    Male
    Posts
    2,895
    Threads
    98
    Credits
    0
    Thanked
    459

    Default

    Masha Allah bahut khoob

  4. #4
    nisar naz's Avatar
    nisar naz is offline Senior Member+
    Last Online
    15th June 2015 @ 10:20 AM
    Join Date
    21 Sep 2008
    Location
    hazara
    Posts
    2,894
    Threads
    322
    Credits
    0
    Thanked
    154

    Default


  5. #5
    Ustaad's Avatar
    Ustaad is offline Advance Member
    Last Online
    5th October 2023 @ 07:57 PM
    Join Date
    08 Jan 2009
    Posts
    7,062
    Threads
    382
    Credits
    1,532
    Thanked
    655

    Default

    Baishak chehray ka perda bhi zaroori hai .....
    Max img size for signature is 30KB or Less

  6. #6
    khali is offline Senior Member+
    Last Online
    20th April 2018 @ 08:53 AM
    Join Date
    01 Nov 2008
    Age
    51
    Posts
    213
    Threads
    32
    Credits
    971
    Thanked
    15

    Default


    mashallah bohat ach tahqeeq ki hay.i

Similar Threads

  1. Replies: 2
    Last Post: 16th November 2013, 11:28 PM
  2. بچوں كو روزے كى عادت ڈالنے كا طريقہ
    By Adeel Naseem in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 2
    Last Post: 8th August 2011, 08:16 PM
  3. بچوں كو روزے كى عادت ڈالنے كا طريقہ
    By ibnjaved in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 1
    Last Post: 23rd July 2011, 06:47 PM
  4. Replies: 7
    Last Post: 30th July 2010, 07:02 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •