یوں نہ غم خان ظلمت میں اچھالو مجھ کو
میں تو اک نو ر ہوں آنکھوں میں بسالو مجھ کو
وقت کی دھوپ میں ہستی نہ جھلس جا ئے مری
اپنے دامن کی پناہوں میں چھپا لو مجھ کو
اِس سے پہلے کہ میں مٹی کی غذا بن جاں
غمِ دوراں کے شکنجے سے چھڑا لو مجھ کو
مئے الفت کا نشہ طاری ہے جسم و جاں پر
گر نہ جاں میں کہیں آ سنبھالو مجھ کو
بے وطن ہی سہی پر ہوں تو خدا کا بندہ
دل کی بستی سے خدارا نہ نکالو مجھ کو
میں تو پانی ہوں کو ئی رنگ نہیں ہے میرا
تم بڑے شوق سے ہر رنگ میں ڈھالو مجھ کو
بندیشیں توڑ کے اطیب میں چلا آ نگا
تم محبت سے صدا دے کے بلالو مجھ کو
~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~
Bookmarks