میرے کچھھ دوست عموماً یہ کہتے ہیں کہ افغانستان میں جہاد طالبان نے شروع کیا جو غلط ہے بنیادی طور پر جہاد افغانستان کا آغاز عرب مجاہدین نے شروع کیا جب روس یہاں آیا اور اس جہاد میں افغانستان کے سارے گروپ شامل تھے حکمت یار، احمد شاہ مسعود ٹوٹل اس میں بارہ گروپ تھے
طالبان تو بعد میں ظاھر ہوے جب ان بارہ گروپوں کے اندر خانہ جنگی شروع ہویی اور ملاں عمر افغانستان کی مسجد میں امام مسجد تھے اور کچھھ طالب علموں کو لے کر وہاں کے جاگیرداروں کے خلاف مہم شروع کی اور پھر یہ منظرعام میں آگے
بنیادی طور پر طالبان پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ کاوش کا نتیجہ ہیں بدقسمتی سے امریکہ کو خوش کرنے کے لیے ہم نے طالبان کو اپنا دشمن بنا لیا
لیکن طالبانی انتہاپسندی اور سختی اور کٹڑپن کو کسی بھی اسلامی ملک نے خوش امدید نہیں کہا اور خاص کر بدھا اور کچھھ دوسرے معاملات نے پوری دنیا کو ناراض کردیا
جس گھٹن اور سختی کی طالبان بات کرتے ہیں یقین کریں یہ اسلامی اقدار کا کبھی حصہ نہیں رہا جو پاکستانی طالبان کی حمایت میں نعرے اور بڑھکیں مارتے ہیں وہ بھی اگر اُن کی حکومت میں رہیں تو شاید کچھھ دن کے بعد تنگ آجاییں
اسلام کے بنیادی قوانین اور اصول کو کویی تبدیل نہیں کرسکتا اور بدقسمتی سے خلافت راشدہ کے بعد اسلامی مملکت کبھی اپنے اصلی روپ میں نہیں آسکی
خود کش حملوں کا فلسفہ طالبان کوسب سے زیادہ نقصان پہنچا رہا ہے اور طالبان پاکستانی عوام کی حمایت کھو رہے ہیں
یہ سب کا فرض ہے کہ ہم اسلام کا پاکیزہ اور رحم دل چہرہ کبھی مسخ نہ ہونے دیں ہمیں اس کی پرواہ نہیں کہ کافر کیا کرتے ہیں
Bookmarks