وزیرداخلہ رحمان ملک نے رحمان ملک سندھ کے وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوان کہا کہ کراچی کے حالات اتنے خراب نہیں ہوئے ہیں کہ شہر میں فوج کو طلب کیا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں سرجیکل آپریشن کے لیے رینجرز کو اختیارات دیے گئے ہیں اور ٹارگِٹ کلنگ برداشت نہیں کی جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ فوج کوتب طلب کیا جاتا ہے جب پولیس اور رینجرز مکمل طور پر حالات کا سامنا کرنے میں ناکام ہو گئے ہوں مگر ان کے مطابق کراچی میں ایسے حالات نہیں ہیں ۔ حکمران جماعت پیپلزپارٹی کی اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے جمعہ کو ایک پریس کانفرنس میں فوج اور رینجرز سے کراچی میں قیام امن کے لیے مدد کی اپیل کی تھی۔ سیٹلائٹ کے ذریعے نگرانی کی سہولت کے حصول کے لیے کوشش کی جا رہی ہے تاکہ جو لوگ رات کو ٹارگٹ کلنگ کا منصوبہ تیار کرتے ہیں ان کی اطلاع بر وقت مل سکے۔ متحدہ کے رہنماء ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت کے کارکنان کو جرائم پیشہ افراد ’ٹارگٹ کلنگ‘ میں ہلاک کر رہے ہیں مگر حکومت ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں پیپلزپارٹی اور متحدہ کے کارکن ہلاک ہو رہے ہیں اور فائدہ تیسرے فریق کو ہو رہا ہے۔ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات گزشتہ دو ماہ سے جاری ہیں مگر گزشتہ دو دنوں کے دوران ان ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کراچی کے علاقے لیاری میں جمعہ کو پانچ اور جمعرات کو آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ لیاری کے بلوچوں اور متحدہ قومی موومنٹ نے ایک دوسرے پر ان ہلاکتوں کے الزامات عائد کیے ہیں۔ رحمان ملک کا کہنا ہے کہ کراچی میں سرجیکل آپریشن کے لیے رینجرز کو اختیارات دیے گئے ہیں جو کہ خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر ہوں گے۔ رحمان ملک نے کہا ہے کہ کراچی ٹارگٹ کلنگ میں کوئی بھی ملوث ہو چاہے ایم کیو ایم ہو یا بلوچی مگر کسی کو برداشت نہیں کیا جائیگا اور ٹارگیٹ کلنگ کا خاتمہ کیا جائے گا۔
Bookmarks