فاٹا میں قبائلی معیشت: حالیہ عسکریت پسندی کے تناظر میں
آصف میاں
بشکریۃ ماھنامۃ تجزیات



موجودہ جنگ میں معیشت کو کس قدر اہمیت حاصل ہے۔ ماضی کے حالات و واقعات اورجنگ زدہ علاقوں میں موجود قدرتی وسائل اور کئی ایک ممالک کے مابین اہم تجارتی راستے کی حیثیت رکھنے کے سبب یہ خطہ جنگ وجدل کا میدان بنا ہوا ہے۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے۔ زیر مطالعہ مضمون میں آصف میاں نے نہایت باریک بینی کے ساتھ ان تمام حالات کا جائزہ لیا ہے جو اس معاشی برتری کا باعث بنے ہوئے ہیں بلکہ ان کا کہنا تو یہ بھی ہے کہ سمگلنگ کے راستوں پر کنٹرول کا معاملہ ہو، عسکریت پسندی کا مسئلہ ہو یا ان علاقوں میں تجارتی معاملات کی اجارہ داری ہو۔ تمام صورتوں میں دولت کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔ طالبان تحریک کا سوات اور دیر میں پنپنا، قبائلی دستور اور پیسے کے مرہون منت ہے۔ کئی کردار ایسے بھی ہیں جو شورش زدہ علاقوں میں معاشی دلچسپیوں کی خاطر جنگ میں کود پڑے ہیں جبکہ نئے کردار بھی بھرپور انداز میں معاشی ذرائع پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اپنے جال کو مضبوط بنا رہے ہیں
مزید پڑھنے کے لےء نیچے لنک پر کلک کریں


http://www.tajziat.com/issue/2010/01/detail.php?category=taj&id=6