muje 2 essay chahiye urdu me mera test hai parso..plz aap log ye 2 essay ka link provide kr dain ya to upload kr dain bari meherbani hogi
1. Mehnkat ki azmat
2. Ittehad ki barkat
muje 2 essay chahiye urdu me mera test hai parso..plz aap log ye 2 essay ka link provide kr dain ya to upload kr dain bari meherbani hogi
1. Mehnkat ki azmat
2. Ittehad ki barkat
اتحاد کی برکتمحنت کی عظمت
حضرت محمدﷺکی خدمت میں ایک ضرورت مند نوجوان حاضر ہوا اور عرض کیا کہ اللہ کے رسولﷺمیری کچھ مدد فرمائیں۔ آپﷺنے اُس سے پوچھا کیا تمھارے پاس کوئی چیز ہے ؟ اس نے بتایا کہ اس کے گھر میں صرف دو چیزیں پیالا اور کمبل ہیں۔ آپﷺنے فرمایا کہ جاؤ وہ لیکر آؤ۔
نوجوان گھر سے چیزیں لے آیا تو آپﷺنے پاس بیٹھے ہوئے صحابہ سے پوچھا کہ کون یہ پیالا خریدتا ہے ؟ ایک صحابی نے وہ پیالہ خرید لیا اور پیسے اللہ کے رسولﷺکو دے دئیے آپﷺنے نوجوان کو پیسے دے کر کہا کہ وہ جائے اور بازار سے کلہاڑی خرید لائے۔ جب وہ کلہاڑی لے آیا تو آپﷺنے اپنے ہاتھ سے اُس میں لکڑی کا دستہ ڈال کر کلہاڑی نوجوان کو دی اورفرمایا کہ وہ جاکر جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر لائے، شہر میں آکر بیچے اور دسدن کے بعد اپنے حالات بتائے۔
نوجوان دس دن کے بعد آپﷺکی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ بہت خوش تھا۔ اس نے بتایا کہ اللہ کے رسول ! ﷺمیں اچھا خاصا کما رہا ہوں۔ اب میں خرچ کرنے کے بعد کچھ پیسے بچا بھی لیتا ہوں۔
آپﷺنے ارشاد فرمایا کہ خود کما کر کھانا بھیک اور خیرات سے اچھا ہے۔ اللہ کےکئی بڑے پیغمبر ہاتھ سے محنت کرکے رزق حلال کماتے تھے۔ حضرت نوح علیہ السلام اور حضرت زکریا علیہ السلام لکڑی کا کام کرتے تھے۔ حضرت داؤدعلیہ السلام لوہے کا کام کرتے تھے۔ حضرت آدم علیہ السلام کھیتی باڑی کرتے تھے۔ اور حضرت ادریس علیہ السلام سلائی کا کام کرتے تھے۔ محنت میں اسی لئے عظمت ہے کہ انسان کو اپنے بازوپر بھروسا ہوتا ہے اور وہ کسی دوسرے کی کمائی پر نظر نہیں رکھتا۔
آپس میں جھگڑانہ کیاکرو، ورنہ تم ایک دوسرے کے ہاتھوں بے موت مارے جاﺅگے اورتم میںسے جوبچ گیاوہ دشمن کے ہاتھوں ماراجائے گا۔تم اس جوش اورطاقت کامظاہرہ دشمن کیخلاف کیوں نہیں کرتے ہو ۔افسردہ کسان نے اپنے چاروں بیٹوں سے کہا کہ میری ایک نصیحت اپنے پلے باندھ لو اتفاق میں بڑی برکت اوراتحاد میں طاقت ہے۔ ایک دوسرے کی جان کے دشمن بھائیوں نے بھی اپنے باپ کی نصیحت کواچھی طرح ذہن نشین کر لیا تھا کیونکہ انہوں نے اپنے باپ کے کہنے پر الگ الگ چھڑی کوباآسانی توڑلیاتھا لیکن وہ ان چھڑیوںکو گٹھے کی صورت میں توڑنے میں ناکام رہے تھے۔ہم یہ کہانی ہزاروں بار سن چکے ہیں، کسی بھی کہانی کے اندر موجود نصیحت اور عبرت کا پہلو اسے امرکردیتا ہے ۔ کیونکہ ہر نسل اور قوم ان کہانیوں سے مستفید ہوتی ہے اور خوش نصیب ہیں وہ لوگ اپنے بزرگوں کی کسی نصیحت کوفراموش نہیں کرتے۔
یاسی ،معاشی اورمعاشرتی طورپرہمارا زوال ہمارے اندرونی انتشار کانتیجہ ہے۔ملک دشمن قوتوں کاراستہ روکنے اوران پرغالب آنے کیلئے ہمارے پاس اتحاد کے سوا دوسرا کوئی چارہ نہیں۔جس دن چاروں صوبوں کے عوام ایک پلیٹ فارم پراکٹھےہوگئے اس دن ہمارے ملک میں بیرونی مداخلت اورجارحیت کاسیاہ دورختم ہوجائے گا۔
اس قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں یوں نصیحت فرمائی(ترجمہ) اور سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور آپس میں تفرقہ نہ ڈالو۔رسول اللہ نے فرمایا کہ جو تعصب پر مرا وہ جاہلیت کی موت مرا۔ شریعت نے بڑی سختی کے ساتھ ہر قسم کے تعصب کی مذمت کی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کوئی گروہ آپس کے اختلافات اور دھڑے بندیوں میں الجھا دنیا سے اس کا نام و نشان مٹ گیا اور تاریخ میں اس کا حوالہ محض نشان عبرت بن کر رہ گیا۔ ہمیں اس لیے بھی آزادی کی قدر نہیں کہ ہم غلامی کی ذلت اوراذیت سے واقف نہیں ہیں۔ بر صغیر کے غیرتمند مسلمانوں نے انگریزسامراج کی غلامی کامزاچکھا تھا،انہوں نے آزادی کی اہمیت اور اس کے مذہبی ومعاشرتی اثرات کو محسوس کرتے ہوئے قیام پاکستان کیلئے ایک زوردار تحریک چلائی تھی۔ہم نے آزاد فضاﺅں میں آنکھ کھولی ہے ،ہمیں پاکستان اورآزادی کی قدر کرنی چاہئے۔ ہم کیوں اپنے باپ دادا کی قربانیوں کو فراموش کرکے پھر سے ایسے اقدامات میں مصروف ہیں جوہمیں غلامی کی بند گلی میں لے جاسکتے ہیں۔ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے یہ مقبوضہ کشمیر، فلسطین ،عراق اور افغانستان کے مظلوم لوگوں سے پوچھو جو زندہ ہیں اورنہ مردہ ۔ اگر ہم نے باہمی سیاسی اختلافات، لسانیت ،صوبائیت اور فرقہ واریت کی آگ نہ بجھائی تو ہم تاریخ کے قبرستان میں دفن ہوجائیں گے۔
ہمارے اسلاف نے پاکستان بنانے کیلئے جس جوش وجذبے، استقلال کامظاہرہ کیا تھا اورجانوں کے نذرانے پیش کئے تھے آج پاکستان بچانے کیلئے ہمیں اسی تاریخ کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ ہمارادوست اور دشمن کون ہے ہمیں سب معلوم ہیں۔ کیااپنے دشمنوں کے بارے میں کسی کو کوئی بھول اوران سے کسی بھلائی کی امید ہو سکتی ہے۔ امریکہ،اسرائیل اور بھارت یہ وہ شیطانی تکون ہے جو محض پاکستان سے دشمنی کی بنیاد پرمعرض وجود میں آئی ۔یہ ٹرائکا پاکستان کوکمزور اورہمیںدنیا میں تنہا کرنے کے درپے ہے۔ کیونکہ ایٹمی پاکستان کے استحکام اوراس کی تعمیرو ترقی سے ان قوتوں کے مذموم مفادات پر کاری ضرب لگتی ہے۔ ہمیں اپنے بچوں اور آئندہ آنے والی نسلوں کو غلامی، محتاجی اوراستحصال سے بچانے کےلئے پاکستان کی جغرافیائی سرحدوں اوراس کے قومی مفادات کی حفاظت کرناہوگی۔ پاکستان ہمارے پاس ان بچوں کی امانت ہے جو کل تناور اور سایہ دارشجربننے والے ہیں۔ ہمیں ان کے حوالے کرنے تک اس امانت کی حفاظت کرنی ہے اور ایک روشن، مضبوط، خودمختار اور خوشحال پاکستان ان کے سپرد کرنا ہے۔ یقینا اپنے بچوں کو دینے کیلئے ہمارے پاس اس سے بہترین تحفہ اور کوئی نہیں۔
عبدالعزیز راقم
buhat buhat shukriya
nice
Bookmarks