میرے خوابوں کو میری رسواہیوں سے شکوہ تھا
حسن والوں کو غزل کی رعناہیوں سے شکوہ تھا
میرے نام سے پہچانے لگے جب اسے لوگ
تب سے اسے میری شناساہیوں سے شکوہ تھا
سپنوں کے سنگ جینے والے ساگر عباسی کو
نہ جانے کیوں تنہاہیوں سے شکوہ تھا
میرے خوابوں کو میری رسواہیوں سے شکوہ تھا
حسن والوں کو غزل کی رعناہیوں سے شکوہ تھا
میرے نام سے پہچانے لگے جب اسے لوگ
تب سے اسے میری شناساہیوں سے شکوہ تھا
سپنوں کے سنگ جینے والے ساگر عباسی کو
نہ جانے کیوں تنہاہیوں سے شکوہ تھا
Nice sharing
اسلام علیکم
بہت خوب .... عمدہ انتخاب
امید ہے آپ اُردو ادب کے بزم
کو اسی طرح اچھے اور
معیاری اشعار سے سجاتے رہینگے
شکریہ
محسود
Nice sharing
Bohat Khoob....Bohat umda sharing ke hai apne .......
Share karne ka Bohat Bohat Shukarya
میرے نام سے پہچانے لگے جب اسے لوگ
تب سے اسے میری شناساہیوں سے شکوہ تھا
بہت عمدہ شیئرنگ کی ھے آپ نے
آپ کا بہت بہت شکریہ
گلفام
Bookmarks