**********
صادقین کی ایک رباعی
قرطاس پہ جب نقش بنایا میں نے
تو عمر کا سرمایہ لگایا میں
اک جال لکیروں کا بنا اور اس میں
اڑتے ہوئے لمحوں کو پھنسایا میں نے
**********
**********
صادقین کی ایک رباعی
قرطاس پہ جب نقش بنایا میں نے
تو عمر کا سرمایہ لگایا میں
اک جال لکیروں کا بنا اور اس میں
اڑتے ہوئے لمحوں کو پھنسایا میں نے
**********
Hmmmmm
میرے وطن کی مٹی نیلام ہونے لگی ہے
بغاوت اس کے خلاف سر عام ہونے لگی ہے
بھیج کوئی moosa اے میرے رب
کہ فرعون کی فرعونیت عام ہونے لگی ہے
Plz Vote to your Best V.I.P member
اسلام علیکم
بہت خوب .... عمدہ انتخاب
امید ہے آپ اُردو ادب کے بزم
کو اسی طرح اچھے اور
معیاری اشعار سے سجاتے رہینگے
شکریہ
محسود
Bahot shukriya........
Bookmarks