سب پوچھتے ہیں، کون ہو، کہتا ہوں، تم کو کیا
میں جو بھی ہوں یہ جان لو، جو تھا نہیں رہا
ہم اپنے خواب بیچنے والے نہ تھے کبھی
ہاں! در پہ آ گیا تھا کوئی یارِ بے ریا
وہ روشنی تو رونقِ قلب و نگاہ تھی
لگتا ہے اب چراغِ دل اپنا بُجھا ہوا
تم نے تو ایک دل ہی لگایا تھا داؤ پر
اور ہم نے اپنی جاں کا اثاثہ لٹا دیا
یک بارگی میں شعلے سے ہم جو دھواں ہوئے
سب سوچتے ہی رہ گئے طارق، یہ کیا ہوا
~*~*~*~*~*~*~
Bookmarks