مزہ ہے حشر میں دونوں ہوں بے بلائے ہوئے
ہم ان کے ساتھ میں ہوں بے بتائے ہوئے
خدا کے آگے سوال و جواب سے پہلے
وہ پوچھیں کون ہو تم ہم کہیں ستائے ہوئے
~*~*~*~*~*~
سمجھ کے غیر مجھے اتنے پردہ دار نہ ہو
پتے بہت سے بتا دوں جو ناگوار نہ ہو
تمھارے چاند سے رخ کی قسم میں ہی ہوں قمرؔ
جگر کا داغ دکھا دوں جو اعتبار نہ ہو
~*~*~*~*~*~
تم ہم سے جو کتراتے ہوئے پھرتے ہو
کیا غیر کے بہکائے ہوئے پھرتے ہو
یہ حُسن زیادہ سے زیادہ دو دن
جس حُسن پہ اِترائے ہوئے پھرتے ہو
~*~*~*~*~*~
کسی کا نام لو بے نام افسانے بہت سے ہیں
نہ جانے کس کو تم کہتے ہو دیوانے بہت سے ہیں
جفاؤں کے گلے تم سے خدا جانے بہت سے ہیں
مگر محشر کا دن ہے اپنے بیگانے بہت سے ہیں
بنائے دے رہی ہیں اجنبی ناداریاں مجھ کو
تیری محفل میں ورنہ جانے پہچانے بہت سے ہیں
دھری رہ جائے گی پابندئی زنداں جو اب چھیڑا
یہ دربانوں کو سمجھا دو کہ دیوانے بہت سے ہیں
بس اب سو جاؤ نیند آنکھوں میں ہے کل پھر سنائیں گے
زرا سی رہ گئی ہے رات افسانے بہت سے ہیں
تمہیں کس نے بلایا مے کشوں سے یہ نہ کہہ ساقی
طبیعت مل گئی ہے ورنہ مے خانے بہت سے ہیں
بڑی قربانیوں کے بعد رہنا باغ میں ہو گا
ابھی تو آشیاں بجلی سے جلوانے بہت سے ہیں
لکھی ہے خاک اڑانی ہی اگر اپنے مقدر میں
تیرے کوچے پہ کیا موقوف دیوانے بہت سے ہیں
نہ رو شمع موجودہ پتنگوں کی مصیبت پر
ابھی محفل سے باہر تیرے پروانے بہت سے ہیں
میرے کہنے سے ہو گی ترک رسم و راہ غیروں سے
بجا ہے آپ نے کہنے میرے مانے بہت سے ہیں
قمرؔ اللہ ساتھ ایمان کے منزل پہ پہنچا دے
حرم کی راہ میں سنتے ہیں بت خانے بہت سے ہیں
~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~
ِ
<<"Ab k hum bichre to shayad,
Kabhi khuwabou'n main mille'n">>
Bookmarks