naqshbandios_limra said:
salam::
حکایت ہے کہ حضرت ابراہیم بن ادھم رحمہ اللھ کسی جنگل سے گزر رہے تھے کہ
..........
واہ کیا بات اہل اللھ کی۔۔۔ سبحان اللھ
اسلام علیکم جناب محترم بھائی
حکایات سچی بھی ہوسکتی ہیں اورجھوٹی بھی کیونکہ یہ وہ قصے ہیں جن کی دلیل وحوالہ کا ثبوت ممکن نہیں
لیکن قرآن اور احادیث مبارکہ کبھی جھوٹ نہیں ہوسکتیں بلکہ یہ تووہ صراط مستقیم ہے کہ جس کے بارے میں
پیارے رسول صل اللہ علیہ وسلم کا فرمان ذیشان ہے کہ
"میں تمھارے درمیان دو ایسی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگران پر عمل کروگےتو کبھی گمراہ نہ ہوگے،
ایک اللہ کی کتاب اوردوسری میری سنت"
تو میری درخواست ہے کہ پھر ہم ایسے ناقص علم کو کیوں تقسیم کریں کہ
جس کی سچائی کا فیصلہ ممکن نہ ہو اورنہ کوئی اسکو محفوظ کرنیکی گارنٹی دینے والا ہو
اورمقصد صرف پس پردہ یہ ہو کہ نام نہاد بزرگان کا پرچارکرکے اصل شریعت جو قرآن و سنت ہے
کی بجائے حکایات اوریہ قصے کہانیاں بن جائیں اوراس پر لوگ واہ واہ کرتے رہیں
حالانکہ اس کی دین میں کوئی اھمیت نہیں ہے
اگر کسی شخص نے اچھا عمل کیا ہے تو انشاء اللہ اس کا بہترین اجر اللہ تعالٰی عطا فرمائیں گے
چاہے وہ جناب ابراہیم بن ادھم ہوں یا کوئی اور اورانکا عمل انکے اپنے لیے حجت ہے نہ کا اُمت محمدی صل اللہ علیہ وسلم پر
سچ تو یہ ہے کہ انسان جس سے محبت کرتا ہو اُسی کے تذکرے زبان پر ہوتے ہیں اورجو سچی محبت کرنیوالے ہیں تو وہ صرف
قرآن وسنت کا نام لیں گے کیونکہ اس سے بڑی سچائی کوئی اور نہیں ہے شکریہ بھائی
Bookmarks