Results 1 to 8 of 8

Thread: سود- حلال یا حرام؟

  1. #1
    Join Date
    22 Dec 2006
    Location
    MAA'N K QADMOO TALAY
    Posts
    547
    Threads
    180
    Credits
    0
    Thanked
    49

    Thumbs up سود- حلال یا حرام؟


    الحمّد للہ وحدہ و الصّلواۃ والسّلام علی رسولھ وآلھ واصحبھ و بعد


    سب تعريفيں اس ذات باری تعالی کے ليے ہيں جو اول اور آخر ہے، جو زندہ اور قائم ہے۔ جس نے انسان کو خون کے ايک قطرے سے پيدا کيا۔ شکر گذار ہيں اس عز و جل کے جو ہميشہ ہمارے ساتھ ہے اور ہماری ہر دعا قبول فرماتا ہے اور ہزاروں رحمتيں اور برکتيں اس کے رسول مقبول محمّد صلی اللہ عليہ وسلم پر جن کی وجہ سے ہم آج مسلمان کہنے کے لائق ہيں اور مسلمان ہی مريں گے۔ آمين

    ميرے پيارے مسلمان بھائيو اور بہنوں اسلام عليکم

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورہ 03 آيۃ 130-131 ميں فرمايا ہے کہ:
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَأْكُلُواْ الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً وَاتَّقُواْ اللّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ وَاتَّقُواْ النَّارَ الَّتِي أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَاے ايمان والو! بڑھا چڑھا سود نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ نجات حاصل کرو اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے ليے بنائی گئی ہے۔

    يہاں پہ آپ ديکھيں گے کہ اللہ پاک نے صاف دو ٹوک الفاظ ميں کہ ديا ہے سود نہ کھاؤ وہ بھی بڑھا چڑھا کر۔
    اس آيت ميں تين چيزوں کا مطلب نکلتا ہے۔

    (1) سود نہ کھاؤ
    (2) بڑھا چڑھا کر
    (3) يہ تنبيہ ايمان والوں کے ليے ہے ( مسلمانوں کے ليے)سود نہ کھاؤ
    سود نہ کھاؤ کا مطلب ہے کہ کسی بھی قيمت پہ يہ چيز تم پر حلال نہيں ہے چاہے کوئی سی بھی مجبوری ہو يا سود کے بغير وہ چيز ملنا ناممکن ہو مگر سود کے قريب بھٹکنا بھی نہيں ہے۔

    بڑھا چڑھا کر
    بڑھا چڑھا کر کا مطلب يہ ہے کہ چاہے اس کی شرح سود کم ہو يا زيادہ، سود ہر حالت ميں منع ہے۔ چاہے گھر ليے لينا ہو يا کاروبار کے ليے۔

    يہ تنبيہ ايمان والوں کے ليے ہے
    يہ وعيد مسلمانوں کے ليے ہے جو متقی و پرھيزگار ہوتے ہيں جو اللہ اور اس کے رسول پر ايمان رکھتے ہيں اور اللہ سے ڈرتے ہيں، وہ جان ليں کہ سود قطعی حرام ہے اور جو اس کو لے گا اللہ اور اس کے رسول کی وعيد کو ٹھکرا کر، وہ اپنے آپ کو کافروں ميں شمار کرلے اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔
    سیگنچر میں آئی ٹی دنیا کے لنک علاوہ کسی اور ویب سائٹ کے لنک کی اجازت نہیں
    شکریہ
    آئی ٹی دنیا ٹیم

  2. #2
    Join Date
    22 Dec 2006
    Location
    MAA'N K QADMOO TALAY
    Posts
    547
    Threads
    180
    Credits
    0
    Thanked
    49

    Default

    ان آيات ميں اللہ پاک نے دو چيزوں کا صاف صاف حکم ديا ہے کہ سود نہ کھاؤ اور اگر کھاؤ گے تو جان لو کہ آپ کو کافروں ميں، نافرمانوں ميں اور حکم عدولی کرنے والوں ميں شمار کيا جائے گا اور آپ کا ٹھکانا دوزح ميں ہوگا۔ اللہ اکبر
    اتنی بڑی سزا اور وہ بھی سودی کے اوپر مگر پھر بھی ہمارے علماء کہتے ہيں کہ مجبوری ميں جائز ہے اور اللہ معاف فرمائے گا۔۔۔!
    يہ لوگ اللہ پاک کی آيتوں کے منکر ہوچکے ہيں، اللہ پاک نے ان کی دلوں کے اوپر مھر لگادی ہے اس ليے حرام اور حلال کی پہچان ختم ہوگئي ہے۔
    يہوديوں کے اوپر اللہ پاک کے عذاب کی ايک وجہ يہ بھی تھی کہ ان کی علماؤں نے حرام کو حلال اور حلال او رحرام کے فتوے لگائے تھے اور يہی چيز ہمارے علماؤں ميں آگئی ہے اور حرام (سود) کو حلال کرديا ہے وہ بھی دولت اور عيش و عشرت کی خاطر۔ اللہ ايسے علماؤں سے محفوظ رکھے۔ آمين

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورہ 02 آيۃ 278 ميں فرمايا ہے کہ:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَذَرُواْ مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
    مومنو! اللہ سے ڈرو اور اگر ايمان رکھتے ہو تو جتنا سود باقی رہ گيا ہے اس کو چھوڑ دو۔

    اس آيت ميں اللہ پاک نے پھر مومنوں کا ذکر کيا ہے اس کا مطلب ہے جو مومن ہے وہ سود نہ ليتا ہے اور نہ ہی ديتا ہے اور جو سود ميں ملوث ہے وہ مومن و مسلمان نہيں ہے۔
    اے مسلمانو! اللہ پاک سے ڈرو، اللہ پاک کا خوف رکھو جو آپ کو بار بار تاکيدفرمارہا ہے کہ سود کے قريب بھی نہ جاؤ اور اگر تھورا سا بھی ايمان ہے آپ کے اندر تو جتنا سود باقی رہ گيا ہے اس کو چھوڑ دواور سود پہ ليےاپنے گھر بيچ دو اور اللہ پاک سے معافی طلب کرو۔
    اور جب آپ کو پتا چل گيا ہے کہ اللہ پاک کا حکم آگیا ہے تو جو سود باقی ہے اس کو وہيں بند کردو اور ختم کردو اگر تم ايمان والے ہو، اگر تم مسلمان ہو، اگر تمہارے دل ميں تھورا سا بھی اللہ پاک کا ڈر ہے تو فورا حکم کی تعميل کرو اور اگر ايسا نہ کرو گے تو،

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورہ 02 آيۃ 279 ميں فرمايا ہے کہ:
    فَإِن لَّمْ تَفْعَلُواْ فَأْذَنُواْ بِحَرْبٍ مِّنَ اللّهِ وَرَسُولِهِ
    اگر ايسا نہيں کرتے تو اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے کے ليے تيار ہوجائو۔

    اللہ اکبر- پورے قرآن ميں اس قسم کی وعيد کہيں بھی نہيں آئی وہ بھی مسلمانوں کے ليے کہ اگر وہ سود لينا بند نہيں کرتے تو اللہ سے اور اس کے رسول سے لڑنے کے ليے تيار ہوجائيں۔
    اس کا مطلب کہ جو مسلمان سود لينا يا دينا نہيں چھوڑتا وہ اسلام سے خارج ہوگيا اور کافروں ميں شمار ہوگيا اور اللہ پاک نے اسے اپنے دشمنوں کی صف ميں شامل کرديا اور چئلنج بھی کرديا کہ اب تم اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے کے تيار ہوجاؤ۔
    اسی آيت کے بارے ميں عظيم مفسر قرآن حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ہے کہ اسلامی مملکت ميں جو شخص سود چھوڑنے پر تيار نہ ہو تو حکمران وقت کا فرض ہے کہ اسے توبہ کروائے اور باز نہ آنے کی صورت ميں اس کی گردن اڑادے۔ (ابن کثير)

    تو اس کا مطلب ہے کہ جو شخص سود سے باز نہيں آتا تو اسلامی حکومت کے سربراہ کا فرض ہے کہ اسے قتل کردے کيونکہ وہ کافروں اور مرتدوں کی صف ميں شامل ہوگيا ہے۔
    تو اندازہ لگائيں کہ اس علماء کا کيا حشر ہوگا جو سود کی تبليغ کرتا ہے؟! ( حلال ہونے کی فتوای ديتا ہے)

    رسول اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کی حديث ہے جسے مسلم نے اپنی صحيح میں نکالا ہے:
    لعن رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم اکل الربا و موکلھ و کتابھ و شاہديھ و قال ھم سواء۔ (رواہ مسلم، بلوغ المرام)
    " سود کھانے والے، کھلانے والے، ايسی تحرير لکھنے والے اور اس کے دونوں گواھوں پر لعنت ہے اور فرمايا " ھم سواء" يہ سب گناہ ميں برابر کے شريک ہيں۔

    ليں جی! جب اللہ پاک نے سودی کو اپنا اور اپنے رسول کا دشمن قرار ديديا تو اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم نے اسے اپنی لعنت کا حقدار بنا ديا اور نہ صرف سودی کو بلکہ سود کی کلکيوليشن کرنے والے اور سود کے ڈاکيومينٹس بنانے والے پر اور سود کھلانے والے پر يعنی مارگيج بروکر اور اس پراپرٹی ايجنٹ پر بھی جو سود کھلاتے اور دلاتے ميں تعاون کرتا ہے اور اس کے گواھوں (وٹنسز) پر بھی جو اس بندہ کے ليے سود ميں معاون ہيں۔

    رسول اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کی صحيح حديث ہے جو مشکواۃ شريف ميں اس طرح سے ہے:
    رھم ربوا يا کلہ الرجال و ھو يعلم اشد من ست و ثلاثين زانی ( مشکوۃ باب المنھی عنھا من البيوع)
    " سود کا ايک درہم جسے آدمی کھائے اور اس معلوم ہو کہ يہ سود کا ہے 36 دفعا زنا سے بدتر ہے"

    رسول اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کی صحيح حديث ہے جو ابن ماجہ ميں اس طرح سے ہے:
    الربا ثلاث و سبعون بابا ايسرھا مثل ان ينکح الرجل امہ ( بلوغ المرام باب الربا)
    "سود کے ستر سے زيادہ دروازے ہيں ان سب سے ہلکا یہ ہے کہ آدمی اپنی ماں سے نکاح کرے"

    رسول اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کی ان احاديث سے پتہ چلتا ہے کہ سودی کتنا بڑا گنھگار ہے اور وہ سب جو اس ميں ملوث ہيں وہ اللہ اور اس کے رسول کے دشمن ہيں اور لعنت کے حقدار بھی ہيں چاہے وہ اپنے آپ کو محّب رسول کہلائيں يا عاشق رسول، مومن کہلائيں يا عالم بن کے سود کو حلال کرنے کے فتوے لگائيں کیونکہ يہ سب اس برائی (سود) ميں تعاون کرنے والے ہيں۔

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورہ 05 آيۃ 02 ميں فرمايا ہے کہ:وَتَعَاوَنُواْ عَلَى الْبرِّ وَالتَّقْوَى وَلاَ تَعَاوَنُواْ عَلَى الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِاور نيکی اور پرھيزگاری کے کاموں ميں ايک دوسرے کی مدد کيا کرو اور گناھہ اور زيادتی کے کاموں ميں مدد نہ کيا کرو۔

    سود ميں بظاھر فائدہ نظر آتا ہے اور آسائش نظر آتی ہے مگر درحقيقت ميں نقصاندہ ہے کيونکہ اللہ پاک نے اسے حرام قرار دے ديا ہے اور جسے اللہ پاک حرام قراردے وہ افزائش والی ہوئی نہيں سکتی يہ ميرا ايمان ہے۔
    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورہ 30 آيۃ 39 ميں فرمايا ہے کہ:
    وَمَا آتَيْتُم مِّن رِّبًا لِّيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِندَ اللَّهِ
    اور جو تم سود ديتے ہو کہ لوگوں کے مال ميں (بڑھتا رہے) افزائش ہو تو اللہ عز و جل کے نزديک اس ميں افزائش نہيں ہوتی۔
    اس آيت ميں اللہ پاک نے کنفرميشن اور گارنٹی ديدی کہ سود کے مال ميں يہ ظاھری فائدہ اصل ميں اللہ کے نزديک کوئی فائدہ نہيں ہے اور يہ اللہ پاک کے ہاں ناپسنديدہ عمل ہے۔ ربا کا مطلب ہے کہ کوئی مال اس لالچ سے ديا جائے کہ اس ميں زيادتی کی نيت ہو اور سود سے بظاھر اضافہ معلوم ہوتا ہے مگر درحقيقت ايسا نہيں ہے، اس کی نحوست بالآخر دنيا اور آخرت ميں تباہی کا باعث ہے۔
    حالانکہ کچھ حضرات يہ کہتے ہيں کہ ہم اگر سود پہ کاروبار کرتے ہيں اور سود پہ گھر ليتے ہيں، اس ميں کسی کا نقصان تو نہيں ہوتا يہ تو ايک تجارت ہے۔
    تو اللہ پاک نے اس قسم کی تجارت کے بارے ميں قرآن کی سورہ 02 آيۃ 275 ميں فرمايا ہے کہ:
    قَالُواْ إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا
    کہتے ہيں کہ تجارت بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ايسا ہے جيسے سود (لينا) حالانکہ تجارت کو اللہ نے حلال کيا ہے اور سود کو حرام۔

  3. #3
    Join Date
    22 Dec 2006
    Location
    MAA'N K QADMOO TALAY
    Posts
    547
    Threads
    180
    Credits
    0
    Thanked
    49

    Default

    جب اللہ پاک نے فائنل کہ ديا ہے کہ سود حرام ہے اور تجارت حلال ہے تو کسی بھی مسلمان کو اس بحث ميں پڑنے يا یوں کہيں کہ اللہ پاک سے آرگيومينٹ کرنے کی ضرورت نہيں ہے۔ اللہ پاک نے جو حکم ديديا اس کو بغير کسی شک و شبہ کے ماننا ايمان کی علامت ہے اور نہ ماننا کفر کی علامت ہے۔
    تجارت ميں نقد رقم اور کسی چيز کا آپس ميں تبادلہ ہوتا ہے اور دوسرا اس ميں نقصان کا امکان ہوتا ہے جبکہ سود ميں يہ دونوں چيزيں نہيں تو پھر تجارت اور سود ايک کس طرح ہوسکتے ہيں؟

    ميں اس بحث ميں نہيں پڑوں گا کہ سود کا مطلب کيا ہے اور اسلام ميں سود کی کتنی قسميں ہيں کيونکہ ہمارے علماء کرام اس بارے ميں بہت کچھ لکھہ چکے ہیں، يہ ناچيز زيادہ با علم نہيں ہے۔
    ربوا کے لغوی معنی زيادتی اور اضافے کے ہيں اور شريعت ميں دو طرح کے سود کا ذکر ہے (1) ربا الفضل (2) ربا النسيئۃ۔ مگر ميں اس کی گہرائی ميں جانا نہيں چاہتا، آپ لوگ اہل علم سے معلوم کر سکتے ہيں۔
    اس قسم کے لوگ جو حلال کو حرام اور حرام کو حلال کرتے ہيں صرف اس ليے کہ اس عارضی دنيا کے مزے لوٹ سکيں اور اس فانی دنيا مين چند دن کی زندگی کو عيش و عشرت ميں گذاريں۔ يہ صرف اپنے آپ کو دھوکا ديتے ہيں نہ کہ اللہ پاک کو (جس نے سود کو حرام قرار ديا) اور نہ ہی مومنوں کو (جو سود کو ہر حال ميں حرام تصور کرتے ہيں)۔

    اللہ عزوجل نے قرآن کی سورہ 02 آيۃ 09 ميں فرمايا ہے کہ:
    يُخَادِعُونَ اللّهَ وَالَّذِينَ آمَنُوا وَمَا يَخْدَعُونَ إِلاَّ أَنفُسَهُم وَمَا يَشْعُرُونَ
    وہ (اپنے خيال ميں) اللہ پاک کو اور ايمان والوں کو دھوکا ديتے ہيں ليکن دراصل وہ خود اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہيں مگر سمجھتے ہيں۔
    سودی لوگ جب قبروں سے اٹھہ کر ميدان حشر میں آئينگے تو ان کی حالت يہ ہوگی،

    اللہ عز و جل نے قرآن کی سورہ 02 آيۃ 275 ميں فرمايا ہے کہ:
    الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ
    جو لوگ سود کھاتے ہيں وہ (اپنی قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھيں گے جيسے ان کو شيطان نے چھوکر ديوانہ بناديا ہو۔
    ايسے لوگوں کا انجام آخرت ميں برا ہی ہوگا اور وہ ذليل ہوکر دوزخ ميں جلتے رہيں گے۔

    اللہ عز و جل نے قرآن کی سورہ 02 آيۃ 275 ميں فرمايا ہے کہ:
    فَأُوْلَـئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
    ايسے لوگ دوزخی ہيں اور ہميشہ دوزخ ميں جلتے رہيں گے۔

    ميرے پيارے مسلمان بھائيو اور بہنوں! ميری آپ کو نصيحت ہے کہ خدارا اس (سود کے) عذاب سے اپنے آپ کو بچائيے اور جو سود آپ لے رہے ہيں اس سے رک جائيے ايسا نہ ہو کہ اللہ سبحانہ تعالی کا عذاب کسی وقت آپ کے سر پر اچانک آگرے اور اور کوئی مھلت بھی نہ مل پائے۔ اس قسم کے مولويوں کے فتواؤں کو نہ ديکھو اور صرف قرآن و حديث کے فرمان پہ عمل کرو تاکہ فلاح پاؤ۔

    اور ہمارے دين کے علماؤ! ميں آپ سے التجا کرتا ہوں کہ اللہ کے واسطہ سود کو حلال کرنے کے فتوے لگانا (ايک گھر لينا جائز ہے) بند کريں ورنہ روز محشر کے دن اللہ پاک کے محبوب رسول اکرم صلی اللہ عليہ وسلم کے ہاتھ آپ حضرات کے گريبان ميں ہونگے اور يہ سوال ہوگا کہ تم لوگوں نے چند کوڑيوں کے بدلے ميرے دين کو کيوں بيچ ديا؟ کيا روز محشر کے آنے کا یقين نہيں تھا؟
    آپ لوگ ہمارے دين کے پائے ہو، آپ علمائوں کی بدولت دين اس دنيا ميں پھيل رہا ہے۔ قرآن کی آيتوں کو مت بيچو اور یہوديوں کے علمائوں کی طرح حلال کو حرام اور حرام کو حلال مت کرو اور اللہ پاک کے شکر گذار بنو کہ اس کی ذات نے آپ لوگوں کو اتنی عزت بخشی ہے اور اس کے عذاب سے ڈرو کہ اللہ کا عذاب بچوں کو بوڑھا کرديتا ہے اور اس کی پکڑ بہت سخت ہے۔


    رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنتَ السَّمِيعُ الْعَلِيم
    اے ہمارے پروردگار! يہ خدمت قبول فرما بےشک تو سننے اور جاننے والا ہے۔ آمين

  4. #4
    Doctor is offline Senior Member+
    Last Online
    13th September 2009 @ 08:57 AM
    Join Date
    26 Sep 2006
    Location
    Alkamuniya
    Age
    52
    Posts
    21,458
    Threads
    1525
    Credits
    1,000
    Thanked
    36

    Default

    ALLAH pak ham sab ko sud & tamam gunahoon say bachaey aamin

    Jazak ALLAh janab

  5. #5
    aleeb is offline Junior Member
    Last Online
    26th February 2024 @ 02:20 PM
    Join Date
    21 Jun 2007
    Age
    51
    Posts
    4
    Threads
    0
    Credits
    1,339
    Thanked
    0

    Default plz tell me in detail

    dear brother.


    i am a network eng my job is computer related i am giving it services to the company not other then this i am working in a brokrage house (stock market)
    plz tell me about my job it right or wrong .

    allah hifiz

  6. #6
    iRFAnSajiD's Avatar
    iRFAnSajiD is offline Advance Member
    Last Online
    18th February 2023 @ 06:09 PM
    Join Date
    27 Apr 2007
    Location
    Bhakkar
    Age
    34
    Gender
    Male
    Posts
    5,535
    Threads
    230
    Credits
    244
    Thanked
    13

    Default

    Jazak Allah khair

  7. #7
    Real_Light is offline Member
    Last Online
    22nd February 2016 @ 03:49 AM
    Join Date
    15 Oct 2006
    Location
    Hong Kong
    Posts
    9,415
    Threads
    501
    Thanked
    0

    Default

    etni ayaat o ahadees kay baad be sood laynay daynay ka koi jawaaz payda hota hay....! harat hay asay loogoo per jo sood ko halal karaar daytay hain....khoda asay loogo ko hadaut day. aur halaal tareekay say rozi kamanay ki tofeek day..
    islamic republic of pakistan ka banking system....
    sood per qirza...
    sood ko kistoon ka naam dayker...installment per cheezain farookhat kerna...

    kitni aur asi melsalin hoon gee...
    Allah apni panaah day... aur sher e shaytan say mehfooz rakhay...

  8. #8
    Join Date
    23 Oct 2006
    Location
    Lalamusa
    Age
    39
    Posts
    7,054
    Threads
    198
    Credits
    0
    Thanked
    9

    Default

    ماشاءاللہ ۔۔بہت ہی زبردست شئیرنگ ہے۔۔
    ریل لائٹ آپکی دعا کےلئے آمین۔

Similar Threads

  1. حضرت سرکار شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃاللہ
    By phototech81 in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 36
    Last Post: 27th October 2016, 03:43 PM
  2. Replies: 11
    Last Post: 7th January 2011, 11:20 PM
  3. Replies: 5
    Last Post: 27th April 2010, 08:07 AM
  4. Replies: 6
    Last Post: 14th April 2010, 06:33 PM
  5. Replies: 1
    Last Post: 18th January 2010, 04:40 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •