نئی رُتوں کے نئے سفر میں
تمھیں اجازت ہے بھول جانا
ہزار سالوں پہ ثبت چاہت کی پوری تاریخ بھول جانا
مگر میری جاں
سراب ماضی کے خواب آلود روزوشب کی وہ آخری
شام یاد رکھنا
وہ آخری شام
جب تمھاری مری نگاہوں نے
ایک دوجے کے دل کے اندر اُتر کے شفاف آئینوں میں
خود اپنے چہروں کے عکس دیکھے تو رو پڑے تھے
وہ آخری شام
جب مجھے تم نے یہ کہا تھا
کہ چاند دیکھو تو سرسراتی ہوا کے دل پر مری تمنا کے نام
کوئی پیام لکھنا
وہ آخری شام یاد رکھنا
تری نگاہوں سے جب میں اپنی نگاہ چھڑا کے
پلٹ رہا تھا
تو تم نے کچھ بھی نہیں کہا تھا
مگر ہوا میں نمی اچانک ہی بڑھ گئی تھی
Bookmarks