اپنے خوابوں میں تجھے جس نے کبھی دیکھا ہو گا
آنکھ کھلتے ہی تجھے ڈھونڈنے نکلا ہو گا
زندگی صرف تیرے نام سے منسوب رہے
جانے کتنے ہی دماغوں نے یہ سوچا ہو گا
دوست! ہم اس کو ہی پیغامِ کرم سمجھیں گے
تیری فرقت کا جو جلتا ہوا لمحہ ہو گا
دامنِ زیست میں کچھ بھی نہیں ہے باقی
موت آئی تو یقیناً اسے دھوکہ ہو گا
روشنی جس سے اتر آئی لہُو میں میرے
اے مسیحا! وہ میرا زخمِ تمنّا ہو گا
~*~*~*~*~*~
Bookmarks