اسے بنا کر غزل میں صبح و شام لکھتا رہا
حقیقت کی ہر گھڑی میں اسے سلام لکھتا رہا
وہ میری محبت کو میرا جنون سمجھ بیٹھا
میں نامءمحبت کو بار بار لکھتا رہا
کر لو اقرارءدل لگی مجھ سے یہ کہا اسے میں نے
عجب شخص تھا مجھے ہی بے وفا لکھتا رہا
اس کی آرزو یہ تھی کہ بھول جائو مجھے
میں ہر دیوار پر عشق کی انتہا لکھتا رہا
ظلم سہنا ہی تو عشق کی معراج ہے
وہ بدنام کرتا رہا میں نادان لکھتا رہا
Bookmarks