Results 1 to 4 of 4

Thread: اسلام ،عدل اجتماعی کا علمبردار

  1. #1
    zeshan_umar's Avatar
    zeshan_umar is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd April 2015 @ 02:12 PM
    Join Date
    02 Feb 2010
    Location
    Riyadh
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    1,057
    Threads
    37
    Credits
    0
    Thanked
    124

    Default اسلام ،عدل اجتماعی کا علمبردار

    یکم مئی کا دن مزدورں کے حقوق کے حوالے سے منایا جا رہا ہے ایک اہم سوال یہ ہے کہ اسلام اس بارے میں ہماری کیا رہنمائی کرتا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت سرمایہ دارانہ نظام پوری دنیا ہر حاوی ہے۔ سرمائے پر عالمی سرمائہ دارانہ قوتوں کی ظالمانہ جکڑ ھے۔ انڈسٹریلزم آیا تو مشین کے ذریعے پیداوار میں اضافہ ہوا
    ایک شخص دیکھتے ہی دیکھتے کروڑوں اور اربوں کا مالک بن جاتا ہے جبکہ فیکٹری میں کام کرنے والے سینکڑوں ،ہزاروں،مزدور بنیادی ضروریات کو ترستے ہیں اقبال نے کہا ہے کہ
    تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
    ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات

    اسی طرح کسان کا استحصال ہو رہا ہے کسان صبح سے شام تک دھوپ میں محنت کر رہا ہے صبح اٹھ کر فصل کو پانی لگا رہا ہے خون پسینہ ایک کر رہا ہے اور جاگیر دار یا وڈیرا کسان کی محنت کی کمائی پر عیش کر رہا ہے اسکی اولاد امریکہ میں جا کر پڑھ رہی ہے جس کی محنت ہے اسی بنیادی انسانی حقوق بھی میسر نہیں ہیں اس کے بچوں پر تعلیم کے دروازے بند ہیں کہ کہیں انہیں اپنے*حقوق کا شعور حاصل نہ ہو جائے ان کو غلام ہی رہنے دو اس دور میں یہ استحصال کی بدترین شکلیں ہیں بدقسمتی سے اس قسم کا امیج دیا جاتا ہے کہ معاذ اللہ اسلام بھی ایسے ہی سرمایہ دارانہ نظام کو سپورٹ کرتا ہے
    حالانکہ یہ انتہائی غلط تصور ہےاسلام اصل میں عدل اجتماعی کا علمبردار ہے تا کہ ہر سطح پر کامل انصاف ہو اور ہر انسان کو اس کے جائز حقوق ملیں کوئی کسی کے حق پر ڈاکہ نہ ڈال سکے
    نہ سیاسی اعتبار سے
    نہ معاشی اعتبار سے
    نہ سماجی اعتبار سے
    استحصال کسے کہتے ہیں
    یہ لفظ عام طور پر حق تلفی کے معنی میں استعمال ہوتا ہے کسی کی مجبوری سے ناجائز فائدہ اٹھانا
    مثلا آج کل روزگار کی کمی ہے کہیں چپڑاسی کی اسامی خالی ہوتی ہے تو ایم اے پاس بھی درخواست دے رہے ہوتے ہیں اس لئے کہ بے روزگاری ہے یا ایک شخص کو اسکی صلاحیت کے مطابق کم از کم دس پزار تنخواہ ملنی چاہیئے لیکن چونکہ وہ بے روزگار ہے لہذا پانچ ہزار کی بھی ملے گی تو وہ بھی قبول کرے گا یہ استحصال ہے اسکے علاوہ بھی استحصال کی بے شمار شکلیں ہیں اسکی اصل بنیاد انسان کی مذھب سے دوری اور لا لچی ذھن ھے جو اسے سر کشی پر مجبور کرتا ھے۔
    ترجمہ:
    ”مگر انسان کو سرکشی پر آمادہ ہوجانا ہے“
    انسان اپنی حدود سے تجاوز کرتا ہے اور دوسروں کے حق پر ڈاکہ ڈالنے کےلئے تیار رہتا ہے
    ترجمہ:
    ” جبکہ اہنے تئیں غنی دیکھتا ہے“
    جب وہ دیکھتا ہے کہ کوئی پکڑ نہیں ہے میں کسی کے ساتھ زیادتی کر رہا ہوں لیکن فوری طور پر نہ میرے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہا ہے نہ کوئی پکڑ دھکڑ ہو رہی ہے عقیدہ تو ہے کہ اللہ دیکھ رہا ہے لیکن وہ تو آخرت کا معاملہ ہے حساب ہوا بھی تو وہاں کوئی بچا ہی لے گا لہذا وہ استحصال کرتا ہے کیونکہ اس کے اندر طبعی طور پر یہ کمزوری موجود ہے
    مال کی محبت انسان کی کمزوری ہے وہ سمجھتا ہے کہ مال جیسے بھی ملے حاصل کرنا ہے چاہے دوسروں کی حق تلفی کر کے ملے یہی مال کی محبت انسان کو پستی کی انتہا تک پہنچا دیتی ہے
    نبی اکرم(ص) نے فرمایا : اگر کسی شخص کے پاس سونے کی دو وادیاں ہوں پھر بھی اس کی حرص ختم نہیں ہو گی اسکی شدید خواہش ہو گی کہ تیسری وادی بھی مل جائے
    یہ انسان کی وہ کمزوری ہے جس کی وجہ سے وہ دوسرے کا استحصال کرتا ہے۔
    اسی سرمایہ داری نظام کے رد عمل میں اشتراکیت کا سیلاب آیاتھا لیکن وہ اس سے بھی انسانی سوچ اور معاشرے کے مسائل حل نہ ھو سکے۔

    اسلام میں محنت کی عظمت پر بہت زور دیا گیا ہے
    نبی اکرم(ص)نے فرمایا:”محنت کش کو اللہ اپنا دوست رکھتا ہے“
    ہمارے ہاں بدقسمتی سے ہندوانہ سوچ کے پس منظر کی وجہ سے ان لوگوں کو جو ہاتھ کی کمائی کھاتے ہیں نیچ سمجھا جاتا ہے یہ بڑھئی ہے،یہ دھوبی ہے،یہ موچی ہے،یہ وہی جاہلیت ہے جس کو توڑنے کے لئے نبی اکرم (ص) تشریف لائےآپ نے فرمایا کہ اللہ تعالی نے کوئی نبی معبوث نہیں فرمایا جس نے اجرت پر بھیڑیں نہ چرائی ہوں
    آپ(ص) نے فرمایا کہ میں نے خود بھی معمولی اجرت پر یہ کام کیا ہے
    حضرت دا ؤد کے بارے میں آتا ہے کہ وہ زرہیں بنایا کرتے تھے
    قرآن مجید میں انکی عظمت کو بیان کیا گیا
    ترجمہ:” اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی تھی اے پہاڑو،ان کے ساتھ تسبیح کرو اور پرندوں کو (انکا مسخر کر دیا) اور ان کے لئے ہم نے لوہے کو نرم کر دیا“
    حضرت داؤد پر ایک فضل تو یہ کیا کہ ان پر زبور نازل کی جب وہ زبور سے حمد کے ترانے پڑھتے تھے تو پرندے اور پہاڑ بھی وجد میں آ جاتے تھے
    دوسرا فضل یہ تھا یہ اللہ نے ان کے ہاتھ میں فولاد کو نرم کر دیا تھا تاکہ وہ زرہیں تیار کر سکیں
    یہ ہے ہاتھ کی کمائی اور محنت کش کی فضیلت جو قرآن میں بیان ہوئی ہے
    حاصل کلام یہ ہے کہ محمد رسول اکرم (ص) جو دین حق لے کر آئے وہ ہر قسم کی ناانصافیوں اور استحصال کو ختم کر کے ہر لیول پر عدل و انصاف کی ضمانت دیتا ہےلیکن یہ سارا معاملہ دنیا سے متعلق ہے اصل کمائی آخرت کی کمائی ہے
    سورۃ کہف میں ہے ”” اے نبی! اس سے کہیئے کہ کیا ہم بتائیں تمہیں ایک ایسے شخص کے بارے میں جو اپنی محنت اور عمل کے اعتبار سے خسارے میں ہے وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں““
    افسوس کہ ہم بھی اسیے لوگوں ،ایسے افراد کو رول ماڈل سمجھتے ہیں فلاں شخص نے کتنی محنت کی ہے اس نے چھابڑی سے اپنے کام کا آغاز کیا تھا آج دیکھو کتنی فیکٹریوں کا مالک ہے ظاہر ہے اس نے دنیا میں کامیابی کےلئے محنت کی ہے اپنی مشاغل اور تفریح کو چھوڑا اپنے آرام کو چھوڑا اور آخر میں دولت کے لئے دین کو بھی پس پشت ڈال دیا۔
    بظاہر یہ شخص دنیا میں کامیاب نظر آ رہا ہے لیکن یہ سب سے زیادہ ناکام ہے اس لئے کہ اس نے محنت تو بہت کی لیکن اس محنت کا نتیجہ دنیا کے چند ٹکے کے سوا کچھ نہیں ہمیشہ ہمیشہ کی آخرت اس نے برباد کر ڈالی محنت کرنے والے دو قسم کے لوگ ہیں کچھ لوگ وہ ہیں جب وہ شام کو لوٹتے ہیں تو اپنی اخروی ہلاکت کا سامان لے کر لوٹتے ہیں
    کچھ وہ ہیں جو صیحح رخ پر محنت کر رہے ہیں وہ اپنی آخرت کی فلاح اور کامیابی کا پروانہ لے کر لوٹتے ہیں محنت تو ہر شخص کر رہا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس کا رخ کدھر ہے اور اصل کامیابی کس محنت میں ہے اللہ تعالی ہمیں صیحح رخ پر محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائے ( آمین ثم آمین )

  2. #2
    Shaikh Brothers's Avatar
    Shaikh Brothers is offline Senior Member+
    Last Online
    11th September 2013 @ 09:52 AM
    Join Date
    17 Jun 2009
    Location
    Karachi...
    Posts
    6,997
    Threads
    202
    Credits
    975
    Thanked
    315

    Default

    Bohat he zabardast sharing ki hai janab

  3. #3
    zainbutt15's Avatar
    zainbutt15 is offline Advance Member
    Last Online
    7th February 2023 @ 11:20 PM
    Join Date
    02 Jun 2009
    Location
    New York U S A
    Age
    31
    Gender
    Male
    Posts
    5,007
    Threads
    29
    Credits
    86
    Thanked
    485

    Default

    Excellent Sharing
    Bismilla Ki Barkat
    Business without a sign
    is sign of NO Busniess

  4. #4
    zeshan_umar's Avatar
    zeshan_umar is offline Senior Member+
    Last Online
    23rd April 2015 @ 02:12 PM
    Join Date
    02 Feb 2010
    Location
    Riyadh
    Age
    38
    Gender
    Male
    Posts
    1,057
    Threads
    37
    Credits
    0
    Thanked
    124

    Default

    شکریہ

Similar Threads

  1. Replies: 12
    Last Post: 30th July 2016, 12:13 PM
  2. Replies: 1
    Last Post: 23rd October 2012, 08:17 PM
  3. Replies: 15
    Last Post: 8th December 2010, 02:32 AM
  4. Replies: 4
    Last Post: 16th May 2010, 05:04 PM
  5. Replies: 29
    Last Post: 11th January 2010, 07:50 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •