سفر تنہا نہیں کرتے
سنو ایسا نہیں کرتے
جنہیں شفاف رکھنا ہو
انھیں میلا نہیں کرتے
تیری آنکھیں اجازت دیں
تو ہم کیا کیا نہیں کرتے
سفر جسکا مقدر ہو
اسے روکا نہیں کرتے
جو مل کے خود سے کھو جاے
اسے رسوا نہیں کرتے
یہ اونچے پیڑ کیسے ہیں
کہیں سایہ نہیں کرتے
تیری آنکھوں کو پڑھتے ہیں
تجھے دیکھا نہیں کرتے
سحر سے پوچھ لو محسن
ہم سویا نہیں کرتے
Bookmarks