خدا سے رشتے رہے کہاں اُن کے
غم تو جانے تھے رائیگاں ان کے
مست ان کو گمان میں رہنے دو
خانہ برباد ہیں گمان ان کے
یار سکھ نیند ہو نصیب اُن کو
دکھ یہ ہے دکھ ہیں بے امان ان کے
کتنی سر سبز تھی زمیں ان کی
کتنے نیلے تھے آسمان ان کے
نوحہ خوانی ہے کیا ضرور ان کو
ان کے نغمے ہیں نوحہ خواں ان کے
***********************
Bookmarks