[IMG]http://i213.***********.com/albums/cc112/B-E-S/Divider%20green%20red/124aa1-1.gif[/IMG]
انا کا داغ جو اشکوں سے صاف ہو جاتا
توہر گناہ کبیرہ معاف ہو جاتا
کبھی کے ٹوٹ چکے ہوتے آئینے سارے
دل و نظر میں اگر اختلاف ہو جاتا
عقیدتوں کو جو مل جاتا راستہ دل کا
یہ مقبرہ بھی سپرد غلاف ہو جاتا
خلا میں رشتے بھٹکتے مدار سے ہٹ کر
محبتوں سے اگر انحراف ہو جاتا
یہ کائنات تو خلوت کی نذر ہو جاتی
حریمِ ذات میں گر اعتکاف ہو جاتا
تری گلی سے گزر جاتے ٹھیک تھا لیکن
نہ جانے کتنے گھروں کا طواف ہو جاتا
لہو میں یوں تو نہ اڑتے بغاوتوں کے علم
میں کیا ہوں مجھ پہ اگر انکشاف ہو جاتا
جو بول اٹھا ہے منصور چاہتے کیا ہو
خموش رہ کے خود اپنے خلاف ہو جاتا
[IMG]http://i213.***********.com/albums/cc112/B-E-S/Divider%20green%20red/124aa1-1.gif[/IMG]
Bookmarks