سید شریف جرجانی رحمتہ اللہ علیہ لکھتے ہیں۔
اسم ذات وہ اسم مبارک ہے جو تمام اسماءکو جامع ہے، کہا گیا ہے کہ وہ اللہ ہے کیونکہ یہی اس ذات کا نام ہے جو تمام صفات کمال سے موصوف ہے (المقصد الاسنیٰ، تالیف امام غزالی تحت الم اللّٰہ)
امام محمد رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ”اللہ“ ہے، تم دیکھتے نہیں ہو کہ ”رحمن “ رحمت سے مشتق ہے اور ”رب“ ربوبیت سے مشتق ہے لیکن اسم ”اللہ“ کسی شے سے مشتق نہیں ہے۔ (الدر النظیم ص: 33)
امام طحاوی رحمتہ اللہ علیہ نے بھی اسی کو اسم اعظم قرار دیا ہے اور اس کی دلیل حضرت اسماء رضی اللہ عنہ کی حدیث بتائی ہے۔ (الدرص : 34)
امام ابن المبارک رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ”اللہ“ ہے کیونکہ اللہ کے سب ناموں کی نسبت اللہ کی طرف ہوتی ہے(جیسے رحمن بھی اللہ کے ناموں میں ایک نام ہے رحیم بھی ، مالک بھی، خالق بھی، رازق بھی وغیرہ وغیرہ اور اللہ کی نسبت ان دیگر ناموں کی طرف نہیں ہو سکتی جیسے کہ اللہ رحمن کے ناموں میں سے ایک نام ہے نہ کہ اللہ رحیم کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ اکثر مشائخ صوفیہ و عارفین کے نزدیک بھی ”اللہ“ ہی اسم اعظم ہے۔ (الدر النظیم ص: 34)

اللہ
ایک قول یہ ہے کہ ”اللہ“ اسم اعظم ہے، کیونکہ یہی اسماءحسنیٰ میں اصل ہے۔ محدث ابن ابی حاتم رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر”تفسیر القرآن العظیم“ میں اپنی سند سے حضرت جابر بن عبد اللہ رحمتہ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا اللہ کا اسم اعظم ”اللہ“ ہے کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نہیں سنا۔
”ھُوَا ﷲُ الَّذِی لٓا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَالِمُ الغَیبِ وَالشَّھَادَةِ ھُوَ الرَّحمٰنُ الرَّحِیمِ۔“
”وہ ایسا معبود ہے کہ اس کے سوا کوئی اور معبود (بننے کے لائق) نہیں، وہ جاننے والا ہے پوشیدہ چیزوں کا اور ظاہر چیزوں کا، وہی بڑا مہربان رحم کرنے والا ہے۔

”اللہ“ کے اسم اعظم ہونے کی دلیل:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ”وَلِلّٰہِ ا لَاسمَآئُ الحُسنٰی فَادعُوہُ بِھَا“ (اللہ کے بہت اچھے اچھے نام ہیںاس کو ان ناموں کے ساتھ پکارو۔“علامہ فہری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں اپنے سب ناموں کے ساتھ دعا کرنے کا حکم فرمایا۔ پھر فرمایا قُلِ ادعُوا اﷲَ اَوِ ادعُوا الرَّحمٰنَ”اللہ کے نام کے ساتھ پکارو یا رحمن کے نام کے ساتھ پکارو“ یہا ں اللہ تعالیٰ نے اپنے اسماءمیں سے سب سے پہلے اپنے سب سے بڑے اسم ”اللہ“ کو ذکر کیا اور اپنی مخلوق کو ہدایت کی کہ اس کو اس نام کے ساتھ پکارو ، یہ وہ اسم ہے جس کو اپنی ذات کیلئے تجویز کیا اور سب کو یہ نام رکھنے سے منع کر دیا۔ یہی وہ نام ہے جس کے ساتھ مخلوقات اس کو یاد کرتی ہیں ، اور حقوق ایمانیہ اس سے متعلق ہیں، اسی کو فریادیوں کا فریاد رس، مظلومین کا ملجائ، خائفین کا ماویٰ اور عابدین کی عبادت بنایا ہے۔ جو شخص بھی کسی مصیبت میں واقع ہو تا ہے یا کسی ابتلا ءسے خائف ہے تو وہ سب سے پہلے اللہ ہی سے دعاکرتا ہے، مکلفین پر دنیا میں یہ سب سے پہلا لفظ ہے جو ضروری قرار دیا گیا ہے جب وہ رحم سے نکل کر دنیا میں قدم رکھتے ہیں اور سب سے پہلے اللہ اکبر کے ساتھ اس کے کان میں آواز ڈالی جاتی ہے اور جب رخصت ہوتے ہیں تو زبان پر کلمہ طیبہ جاری ہوتا ہے لا اللہ الا اللہ اور اسی کے ساتھ مخلوقات اپنے کلام میں ذکر و مذاکرہ کرتے ہیں۔ (الدرالنظیم ص: 34)

اسم اعظم” اللہ “ کو پڑھنے کا طریقہ:
حضرت شیخ التفسیر مولانا احمد علی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کے متعلق شیخ احمد عبد الرحمن صاحب نوشہرہ مد ظلہ العالی نے بتایا کہ آپ بھی فرماتے تھے کہ اللہ کا اسم اعظم ”اللہ“ ہے اس کی( ہ) کو پیش کے ساتھ خوب زور دیکر توجہ کے ساتھ ادا کیا جائے۔