Results 1 to 3 of 3

Thread: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مختصر سیرت

  1. #1
    aziz_865's Avatar
    aziz_865 is offline Senior Member+
    Last Online
    28th February 2019 @ 04:26 PM
    Join Date
    01 Dec 2009
    Location
    Hyderabad
    Posts
    275
    Threads
    47
    Credits
    1,026
    Thanked
    21

    Default نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مختصر سیرت

    نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مختصر سیرت
    [SIZE="6"][RIGHT]


    بنواسرائيل میں اختلاف پیدا ہوا اورانہوں نے اپنے عقیدے اورشریعت میں تبدیلی اورتحریف کرڈالی توحق مٹ گيا اورباطل کاظہورہونے لگا اورظلم وستم اورفساد کا دوردوراہوا امت اورانسانیت کوایسے دین کی ضرورت محسوس ہو‏ئ جو حق کوحق اورباطل کومٹاۓ اورلوگوں کوسراط مستقیم کی طرف چلاۓ تو رحمت الہی جوش میں آئ اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم کومبعوث فرمایا :

    اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :

    { اس کتاب کوہم نے آپ پراس لیے اتارا ہے کہ آپ ان کے لیے ہر اس چيزکو واضح کردیں جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں اور یہ ایمان داروں کے لیے راہنمائ اوررحمت ہے } النحل ( 64 ) ۔

    اللہ تبارک وتعالی نے سب انبیاء ورسل اس لیے مبعوث فرماۓ تا کہ وہ اللہ وحدہ کی عبادت کی دعوت دیں اورلوگوں کواندھیروں سے نور ھدایت کی طرف نکالیں ، توان میں سب سے پہلے نوح علیہ السلام اورآخری محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے ۔

    اللہ سبحانہ وتعالی کا ارشاد ہے :

    { ہم نے ہرامت میں رسول بھیجا کہ ( لوگو) صرف اللہ وحدہ کی عبادت کرو اورطاغوت سے بچو } النحل ( 36 ) ۔

    اورانبیاءورسل میں آخر اورخاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جن کے بعد کوئ نبی نہیں ۔

    اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

    { ( لوگو) تمہارے مردوں میں سے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ تعالی کے رسول اور خاتم النبیین ہیں } الاحزاب (40)

    اورہرنبی خاص طورپراس کی اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا لیکن اللہ تعالی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوسب لوگوں کی طرف عام بھیجا گيا ہے جیسا کہ اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے :

    { اورہم نے آپ کوتمام لوگوں کے لیے خوشخبریاں سنانے والا اورڈرانے والا بنا کربھیجا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اسے کا علم نہیں رکھتی } سبا ( 28 ) ۔

    اوراللہ تبارک وتعالی نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پرقرآن مجید نازل فرمایا تا کہ وہ انہیں ان کے رب کےحکم سے اندھیروں سے نوراسلام کی روشنی کی طرف نکالیں ۔

    اللہ عزوجل نے فرمایا :

    { الر یہ عالی شان کتاب ہم نے آّپ کی طرف اس لیے اتاری ہے کہ آّپ لوگوں کوان کے رب کے حکم سےاندھیروں سے اجالے اورروشنی کی طرف لائيں ، زبردست اورتعریفوں والے اللہ کے راہ کی طرف } ابراھیم ( 1 ) ۔

    محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب الھاشمی قریشی عام فیل جس میں ہاتھیوں والے کعبہ منھدم کرنے آۓ تھے تواللہ تعالی نے انہيں نیست نابود کردیا میں مکہ مکرمہ کے علاقہ میں پیدا ہوۓ ۔

    آّپ ابھی ماں کے پیٹ میں ہی تھے توان کے والد کا انتقال ہوگيا اورآپ یتیمی کی حالت میں پیدا ہوۓ اورانہیں حلیمہ سعدیہ نے دودھ پلایا ، پھر والد آمنہ بنت وھب کے ساتھ اپنے مامووں کی زيارت کے لیے مدینہ آۓ اورمدینہ سے مکہ واپس آتے ہوۓ راستے میں ابواء نامی جگہ پرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ فوت ہوگئيں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وقت عمر چھ برس تھی ، اس کے بعد دادا عبدالمطلب نے کفالت کا ذمہ لیا اور جب دادا فوت ہوا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر صرف آٹھ برس تھی ۔

    پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کفالت ان کے چچا ابوطالب نے لے لی تووہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نگہبانی اورپرورش کرنے لگے اوران کی عزت وتکریم کرتے اورچالیس برس سےبھی زيادہ دفاع بھی کیا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چچا ابوطالب اس ڈرسے کہ آباء واجدادکے دین کوترک کرنے پر قریش اسے عار دلائيں گے اسلام قبول کیے بغیر ہی فوت ہوا ۔

    نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھوٹی عمرمیں مکہ والوں کی بکریا چرایا کرتے تھے ، پھر خدیجہ بنت خویلد رضي اللہ تعالی عنہا کا مال تجارت لے کر شام کی طرف گۓ جس میں بہت زیادہ نفع ہوا ، اور خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سچائ وامانت ودیانت اوراخلاق بہت پسند آيا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کرلی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر پچیس برس اور خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کی عمرچالیس برس تھی ، اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضي اللہ تعالی عنہا کی زندگی میں اورکوئ شادی نہیں کی ۔

    اللہ تعالی نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اچھی پرورش فرمائ اوراحسن وبہتر ادب سکھایا ، ان کی تربیت فرماکر انہیں علم وتعلیم سے نوازا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اخلاقی و پیدائشی اعتبارسے قوم میں سے احسن واعلی قرارپاۓ ، اورعظیم مرو‎ؤت اوروسیع حلم بردباری اوربات کے پکے اورسچے اورامانت کی سب سے زیادہ حفاظت کرنے والے تھے جس کی بنا پرقریش انہیں صادق اورامین کے لقب سے پکارتے رہے ۔

    پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوخلوت پسند ہونے لگی تووہ غار حراء میں کئ کئ دن رات گوشہ نشین رہ کراپنے رب کی عبادت بجالاتے اوراس سے دعائيں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم بتوں ، شراب اوراخلاق رذیلہ سے نفرت اوربغض رکھتے اورپوری زندگی ان کی طرف التفات بھی نہیں فرمایا ۔

    اورجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پینتیس 35 برس کی عمر کوپہنچے توسیلاب کی بناپرکعبہ کی دیواریں خستہ حال ہونے کی بنا پرقریش نے اس کی تعمیر نوکی تونبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس میں شریک ہوۓ ، جب حجر اسود کا مسئلہ آيا توقریش آپس میں اختلاف کرنے لگے جس میں انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوحکم اورفیصل مانا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک چادرمنگوا کراس میں حجراسود رکھا پھر قبائل کے سرداروں کوحکم دیا کہ وہ اس کے کونے پکڑيں تواس طرح ان سب نے اسے اٹھایا اورمحمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں سے حجراسود کواس جگہ پرلگا دیا اوراس پر دیورا بنائ گئ اوراس طرح سب کے سب راضی ہوۓ اورجھگڑا ختم ہوا ۔

    اہل جاھلیت میں کچھ اچھی خصلت بھی تھیں مثلا کرم وفا اورشجاعت وبہادری ، اورکچھ دین ابراھیم علیہ السلام کے بقایا مثلا بیت اللہ کی تعظیم اورطواف ، حج اورعمرہ ، اورقربانی ذبح کرنی وغیر بھی موجود تھیں ۔

    لیکن اس کے ساتھ ساتھ کچھ ایسی خصیص اورذمیم گندی خصلتیں بھی ان میں موجود تھیں ، مثلا زنا ، شراب نوشی ، سود خوری ، لڑکیوں کوزنددرگور کرنا ، ظلم وستم ، اورسب سے قبیح اورشنیع کام بتوں کی عبادت تھی ۔

    دینی ابراھیم میں تبدیلی کرنے اوربتوں کی عبادت کرنے کی دعوت دینے والا سب سے پہلا شخص عمروبن لحیی الخزاعی تھا جس نے مکہ مکرمہ وغیرہ میں بت درآمد کیے اورلوگوں کوان بتوں کی عبادت کی طرف دعوت دی ان بتوں میں ود ، سواع ، یغوث ، یعوق ، اورنسر شامل ہیں ۔

    اس کے بعد عربوں نے کئ‏ اوربھی بت بنالیے جن کی عبادت کرنے لگے وادی قدید میں مناۃ ، اور وادی نخلہ میں عزي اورکعبہ کے اندر ھبل اورکعبہ کے ارد گرد بھی بت ہی بت اورلوگوں نے اپنے گھروں میں بھی بت رکھے ہوۓ تھے اورلوگ اپنے فیصلے کاہنوں نجومیوں جادوگروں سے کرواتے ۔

    جب اس صورت می*ں شرک وفساد عام ہوچکا تھا تواللہ تعالی نے اپنے آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوان حالات میں مبعوث فرمایا توان کی عمر چالیس برس تھی بعثت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کوایک اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی طرف بلانے اوربتوں عبادت کوترک کرنے کي دعوت دینا شروع کی توقریش مکہ نے اس کا انکار کیا اورکہنے لگے :

    { کیا اس نے سب معبودوں کو ایک ہی معبودبنا دیا ہے بلا شبہ یہ تو بہت ہی عجیب سی چيز ہے } ص ( 5 ) ۔

    تواس طرح ان بتوں کی اللہ تعالی کے علاوہ عبادت کی جانے لگي حتی کہ اللہ تعالی نے اپنے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کوتوحید اسلام دے کرمبعوث فرمایا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام نے ان بتوں کوتوڑ کرنیت ونابود کیا توحق غالب اورباطل جاتا رہا ۔

    اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا ہے :

    { اورآپ کہہ دیجیۓ کہ حق غالب ہوگيا اورباطل جاتا رہا اورپھرباطل توہے ہی مٹنے والا } الاسراء ( 81 ) ۔

    سے ڈرتے رہو ، بے شک اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے ۔

  2. #2
    Join Date
    23 Nov 2009
    Location
    Hyderabad
    Posts
    2,258
    Threads
    190
    Credits
    1,040
    Thanked
    258

    Default

    Jazakallah.....

  3. #3
    Abu ashar's Avatar
    Abu ashar is offline Advance Member
    Last Online
    22nd February 2022 @ 11:14 PM
    Join Date
    01 Apr 2010
    Location
    Kashmir
    Gender
    Male
    Posts
    4,593
    Threads
    241
    Credits
    1,140
    Thanked
    964

    Default

    Jazak Allah Bhai

Similar Threads

  1. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتیں
    By Sherazyamin in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 1
    Last Post: 27th January 2012, 04:07 PM
  2. Replies: 20
    Last Post: 11th October 2011, 12:35 AM
  3. Replies: 4
    Last Post: 17th February 2011, 08:43 AM
  4. رمضان کی آمد پر خطبہ رسول صلی اللہ علیہ وسل&#
    By naqi in forum Ramadan Kareem رمضان كريم
    Replies: 8
    Last Post: 11th August 2010, 09:59 AM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •