[IMG]http://i172.***********.com/albums/w40/animal_guardian/Dividers/flowerdivider2.gif[/IMG]
مجھ سے ملتا تھا تو کرتا تھا وہ بوجھل باتیں
اُس کی آنکھوں میں لکھی ہوتی تھیں جل تھل باتیں
کتنے اسرار تھے پنہاں، اس کی ذات میں
اُس کی خاموشی سمندر تھی اور ساحل باتیں
اُس کی آنکھوں میں تھا جنون اور چہرے پہ سکون
کتنا دیوانہ تھا وہ شخص اور پاگل باتیں
میری تنہائی کا جنگل بھی مہک اُٹھتا ہے
یاد آتی ہیں تیری جب بھی وہ صندل باتیں
میری ہستی کو چُھپا لیتی تھیں جو سائے میں
دُھوپ موسم میں وہ کر جاتا تھا بادل باتیں
لوگ لفظوں سے بھی مر جاتے ہیں احساس کرو
رُوح کو ڈس لیتی ہیں اکثر یہاں قاتل باتیں
بِھیگتی آنکھوں میں خوشبو سمیٹ رکھتا تھا
جھیل آنکھوں میں لکھی ہوتی تھیں کنول باتیں[IMG]http://i172.***********.com/albums/w40/animal_guardian/Dividers/flowerdivider2.gif[/IMG]
Bookmarks