شاید کبھی افشاں ہو ، نگاہوں پہ تمہاری
ہر سادہ ورق جس سخنِ کشتہ سے خوں ہے
شاید کبھی اُس گیت کا پرچم ہو سرفراز
جو آمدِ صبر صبر کی تمنا میں نگوں ہے
شاید کبھی اِس دل کا کوئی رنگ تمہیں چبھ جائے
جو سنگ راہ کی مانند میں زبوں ہے
شاید کبھی افشاں ہو ، نگاہوں پہ تمہاری
ہر سادہ ورق جس سخنِ کشتہ سے خوں ہے
شاید کبھی اُس گیت کا پرچم ہو سرفراز
جو آمدِ صبر صبر کی تمنا میں نگوں ہے
شاید کبھی اِس دل کا کوئی رنگ تمہیں چبھ جائے
جو سنگ راہ کی مانند میں زبوں ہے
Bhaot Umda
Keep Sharing
Thanks for Sharing
zabrdast hy jee bht he achi post.......
Bookmarks