اسے کہنا
اسے ہم یاد کرتے ہیں
دیے جب شام کی دہلیس پر جلنے کو آتے ہیں
ستارے آسماں پر ٹم ٹماتے ہیں
اور پچھلے پہر چاندنی پھولوں پہ شبنم اترتی ہے
بہت ہی خوب لگتی ہے
ہم اس دم اپنی آنکھوں
میں تمہیں آباد کرتے ہیں
اسے کہنا
اسے ہم یاد کرتے ہیں
اندھری رات میں پیارے
سحر ہونے سے کچھ پہلے
اچانک نیند سے اٹھ کر
ہم اپنے رب تعالٰی سے
تمہارے واسطے فریاد کرتے ہیں
اسے کہنا اسے ہم یاد کرتے ہیں
خرم شہزاد خرم
bohat deno k bad dil kea apni nazam post karny ko iss ley post kar di aap ki ray chahy hai
__________________
Bookmarks