ترک نژاد مسعود اوزیل جرمنی میں پیدا ہوا ہے لیکن وہ ایک مسلمان ہے اور کھیل میں شریک ہونے سے قبل قرآن مجید کی تلاوت کرتا اور طویل دنوں میں روزے رکھتا ہے۔
اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں اس سال ماہ رمضان کے دن بہت طویل ہیں۔ وہاں دو بجے صبح ہوتی ہے اور 10 بجے مغرب کا وقت ہے یعنی روزہ داروں کو 20 گھنٹوں تک کھانے پینے سے پرہیز کرنا پڑتا ہے۔ بہت سے مسلم کھلاڑی رمضان میں روزہ توڑ دیتے ہیں لیکن اوزیل روزہ بھی رکھتا ہے اور کھیلتا بھی ہے اور کئی کئی گھنٹے ایکسرسائز میں بھی رہتا ہے۔
اوزیل کھیل سے 20 منٹ قبل قرآن مجید کی تلاوت کرکے خداوند متعال سے مدد مانگتا ہے۔
اوزیل کہتا ہے: میری پرورش ایک مذہبی خاندان میں ہوئی ہے اور بچپن ہی سے مذہبی اعمال کا پابند ہوں۔
ا2 سالہ مسعود اوزیل کھیل کی دنیا کے سینکڑوں مسلمان ستاروں کے برعکس ـ جو اپنی خاص وجوہات (!) کی بنا پر شادی سے دوری کرتے ہیں ـ اس میدان میں بھی دوسروں سے آگے ہے اور اس نے ایک جرمن لڑکی سے شادی کرکے اس کو بھی مسلمان کردیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اوزیل کا موجودہ ملک "جرمنی" ایک ایسے جغرافیائی نقطے پر واقع ہے جہاں کے دن بہت طویل ہیں؛ اس ملک میں صبح دو بجے فجر کی اذان ہوتی ہے اور رات 10بجے مغرب کی اذان۔
اوزیل روزے کے بارے میں کہتا ہے: میں روزے کی حالت میں ہی ایکسرسائز بھی کرتا ہوں اور کھیلتا بھی ہوں کیونکہ میرے والدین اور رشتہ دار بھی اس فریضے کے پابند ہیں۔ ابتدا میں روزہ رکھنا میرے لئے مشکل تھا لیکن اب بہت آسان ہے۔
Bookmarks