السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

اُردو محا ورات اور
زبان وبیان میں اُس کی اہمیت



آب حیات میں مولانا محمد حسن آزاد نے میر سوزؔکا ذکر کرتے ہو ئے یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک دن سوداؔکے ہاں میرسوزؔ تشریف لا ئے ۔ان دنوں شیخ حزیںؔ کی غزل کا چرچا تھا جس کا مطلع ہے ۔
می گر فتیم بجا تا سرِ راہے گا ہے
اُد ہم از لطفِ نہا ں داشت نگا ہے گا ہے
میرؔ سوز مر حوم نے اپنا مطلع پڑ ھا ۔
نہیں نکے ہے مرے دل کی اَپا ہے گا ہے
اے مُلک بہرِ خُدا رخصتِ آہے گا ہے
مرزا سن کر بو لے کہ میر صا حب بچپن میں ہما رے ہا ں پشور کی ڈو نیا ں آیا کرتی تھیں یا جب یہ لفظ سنا تھا یاآج سنا ۔ میر سوز بچا رے ہنس کر چپ ہو رہے ۔
پشا ور کی ڈومنیاں جو کہ نکسے اور اَیا ہے بو لتی تھیں فا رسی غزلوں کے بجا ئے ہندی چیز یں سنا تی ہونگی جو ان دنوں قریب الفہم اور مقبولِ عا م تھیں ۔
خلا صہ اس گفتگو کا یہ ہے کہ اردو جو کھڑی بو لی کا ایک مخصوص روپ ہے عوام کی بولی چال کی زبان بنی اور ا س نے پہلی بار ان کے جذبہ اظہا ر کو زبان دی ادبی زبان اور بول چا ل کے فرق کو مٹا یا چنانچہ اٹھا رویں صدی پر دہلوی شعر اء کاکلام با لعموم اسی لسانی اصول کا پا بنداور آئینہ دار ہے ۔
آ گے چل کر جب مرزا مظہر جا نجاناں ‘ حا تم سودا نا سخ شا ہ نصیراور ذوقؔ نے اپنے اپنے نقطہ ہا ئے نظر کے مطا بق اصلا ح زبان کا کام کیا تو دہلی میںگاہ گا ہ متروک الفا ظ ومحا ورات کے سا تھ ساتھ جو قدیم لب ولہجے کی گونج سنا ئی دیتی رہی اس کا سہرا مردوں سے زیادہ عورتوںکے سر ہے عورتیں زبان کے معا ملے میں قدا مت پسند ہو تی ہیں مردوں کے مقا بلے میں ان کا ملنا جُلنابا ہر والوںسے کم ہوتا ہے نیز مختلف النوع اقوام اور بھانت بھانت کی زبان بولنے والوں سے بعد کی وجہ سے ان کی زبان بگڑ نے سے محفوظ رہتی ہے عورتوں کی نما یاں خصوصیت انتخابِالفا ظ کے سلسلے میں یہ ہے کہ وہ کریہہ الفا ظ کی جگہ لطیف الفا ظ استعمال کر تی ہیں ان جزوی اختلافاتِ زبان کے علا وہ انتہا ئی نما یا ں خصوصیت مردوں اور عورتوں کی زبان کے اختلاف کی یہ ہے کہ عورتیں جنسیات سے متعلق باتیں واضح الفا ظ میں کہنے کے بجا ئے اشارے اور کنا ئے میں بیان کر تی ہیں بیگمات کی زبان میں ہر قسم کاجنسی افعال کے لئے پر دہ پو ش اصطلا حا ت ومحا ورات مو جود ہیں مثلاً میلے سر سے ہو نا، گو د میںپھول جھڑنا، دو جیاںہونا بات کر نا جیسے متعدد محا ورے عورتوں نے مختلف کیفیات کو ظا ہر کر نے کے لئے بنائے اور اُن کا چلن عا م کیا ۔


جو ہو نی تھی وہ بات ہو ئی کہا روں
چلو لے چلو میری ڈولی کہا ر وں
مُر دُواکہتاہے آؤ چلو آرام کریں
جس کو اَرام یہ سمجھے ہے وہ آرام ہو نوج ۔