حروف
چونکہ علم تجوید میں قرآن مجید کے حروف سے بحث ہوتی ہے اس لئے انکا جاننا ضرورى ہے۔
عربی زبان میں حروف تہجی کی تعداد 29 ہے۔ ٹ۔ ڈ۔ ڑ وغیرہ ہندى کے مخصوص حروف ہیں اور پ۔ چ۔ ژ۔ گ فارسی کے مخصوص حروف ہیں ان کے علاوہ جملہ حروف تینوں زبانوں میں مشترک ہیں۔
یہ حروف اپنے طرز ادا کے اعتبار سے مختلف قسم کے ہیں۔ ان اقسام کے سلسلہ میں بحث کرنے سے پہلے ان مقامات کا پتہ لگانا ضرورى ہے جہاں سے یہ حروف ادا ہوتے ہیں اور جنہیں علم تجوید میں ”مخرج“ کہا جاتا ہے۔
مخارج حروف
علماء تجوید نے 29 حروف تہجی کے لئے جو مخارج بیان کئے ہیں ان کی تعداد 27 ہے جنہیں مندرجہ ذیل پانچ مقامات سے ادا کیا جاتا ہے۔
(1) جوف دہن (2) حلق (3) زبان (4) ہونٹ (5) ناک۔
مختصر لفظوں میں ان حروف کے مخارج کی تعیین کی جاتی ہے۔ عملی طور پر صحیح تلفظ کرنے کے لئے اہل فن کا سہارا لینا پڑے گا۔
جوف دہن:
جوف دہن سے صرف تین حروف الف۔ واوٴ۔ ى ادا ہوتے ہیں بشرطیکہ یہ ساکن ہوں جیسے جَوَادٌ -غَفُورٌ - کَرِیمٌ۔
حلق:
حلق کے تین حصّے ہیں :
1۔ ابتدائی حصہ۔ اس سے غ۔ خ ادا ہوتا ہے۔
2۔ درمیانی حصہ۔ اس سے ع۔ ح ادا ہوتا ہے۔
3۔ آخری حصہ۔ اس سے ء۔ ہ ادا ہوتا ہے۔
زبان۔ ہونٹ اور ناک
زبان:
حروف کی ادائیگی کے لحاظ سے اس کے دس حصے ہیں۔
1۔ آخر زبان اور اس کے مقابل تالو کا حصہ۔ اس سے ”قاف“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
2۔ ”قاف“ کے مخرج سے ذرا آگے کا حصہ اور اسکے مقابل کا تالو، ان کے ملانے سے ”کاف“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
3۔ زبان، اور تالو کا درمیانی حصہ، ان سے ”جیم“ ”شین“ ”ی“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
4۔ زبان کا کنارہ اور اس کے مقابل داہنی یا بائیں جانب کے داڑھیں ان کے ملانے سے ”ضاد“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
5۔ نوک زبان اور تالو کا ابتدائی حصہ ان کے ملانے سے ”لام“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
6۔ زبان کا کنارہ، ”لام“ کے مخرج سے ذرا نیچے کا حصہ، ان سے ”ن“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
7۔ نوک زبان کا نچلا حصہ اور تالو کا ابتدائی حصہ ان کے ملانے سے ”ر“ ادا ہوتی ہے۔
8۔ زبان کی نوک اور اگلے دونوں اوپرى دانتوں کی جڑ، زبان کو اوپر کی جانب اٹھاتے ہوئے اس طرح ذرا ذرا کے فرق سے ”ط“ ”دال“ اور ”ت“ ادا ہوتی ہے۔
9۔ زبان کی نوک اور اگلے اوپرى اور نچلے دانتوں کے کناروں سے ”ز“ ”س“ ”ص“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
10۔ زبان کی نوک اور اگلے اوپرى دانتوں کا کنارہ ان کے ملانے سے ”ث“ ”ذال“ ”ظ“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
ہونٹ:
حروف کی ادائیگی کے لحاظ سے اس کی دو قسمیں ہیں۔
1۔ نچلے ہونٹوں کا اندرونی حصہ اور اگلے اوپرى دانتوں کا کنارہ ان کے ملانے سے”ف“ کی آواز پیدا ہوتی ہے۔
2۔ دونوں ہونٹوں کے درمیان کا حصہ یہاں سے”ب“ ”م“ ”واو“ کی آواز نکلتی ہے۔ بس اتنا فرق ہے کہ ”واو“ کی آواز ہونٹوں کو سکوڑ کر نکلتی ہے۔ اور ”ب“ ”میم“ ہونٹوں کو ملانے سے ادا ہوتی ہے۔
ناک:
غنہ والے حروف ناک سے ادا ہوتے ہیں جو صرف نون ساکن اور تنوین ہے۔ شرط یہ ہے کہ ان کا غنہ کے ساتھ ادغام کیا جائے اور اخفاء مقصود ہو۔ نون اور میم مشدد کا بھی انہیں حروف میں شمار ہوتا ہے۔ نْ،، نّ، مّ۔
[size=24قسام حروف
حروف تہجی کی انداز ادا، احکام اور کیفیات کے اعتبار سے مختلف قسمیں ہیں۔
حروف مد
واؤ، ی، الف۔ ان حروف کو اس وقت حروف مد کہا جاتا ہے جب ’واوٴ‘ سے پہلے پیش، ”الف“ سے پہلے زبر اور ”ی“ سے پہلے زیر ہو اور اس کے بعد ہمزہ یا کوئی ساکن حرف ہو جیسے سآُوء ٌ - غَفآُورٌ - جَآءَ - صَآدَ - جِیآءَ (جِ یآ ءَ) جِیآم وغیرہ۔
بعد کے ہمزہ یا حرف ساکن کو سبب کہتے ہیں اور مد کے معنی آواز کے کھینچنے کے ہیں۔
[size=24روف لین
”واو“ اور ”ی“ سے پہلے زبر ہو توان دونوں کو حروف لین کہتے ہیں۔ ”لین“ کے معنی ہیں نرمی اور ان حالات میں یہ دونوں حروف، مد کو آسانی سے قبول کر لیتے ہیں جیسے خَوْفْ - طَیرْ۔
اب اگر حرف لین کے بعد کوئی حرف ساکن بھی ہے تو اس حرف پر مد لگانا ضرورى ہے جیسے کآہٰیٰعآصآ (کَآفْ ہَا یا عَیآنْ صَادْ) کہ اس کلمہ میں مثلاً عین کی ”ی“ لین ہے اور اس کے بعد نون ساکن ہے جس کی بنا پرعین کی ”ی“ کو مد کے ساتھ پڑھنا ضرورى ہے۔
حروف شمسی
وہ حروف ہیں جن سے پہلے ”الف لام“ آجائے تو ملا کر پڑھنے میں ساقط ہو جاتا ہے جیسے ت، ث، د، ذ، ر، ز، س، ش، ص، ض، ط، ظ، ل، ن۔ کہ ان کا الف لام ساقط ہو جاتا ہے جیسے وَالطُّورِ - وَالشَّمْسِ - وَالتِّینِ وغیرہ
[size=24روف قمرى[/size]
وہ حروف ہیں جن کے پہلے الف لام آجائے تو ملانے میں بھی پڑھا جاتا ہے مگر الف نہیں پڑھا جاتاجیسے اٴ، ب، ج، ح، خ، ع، غ، ف، ق، ک، م، و، ہ، ی۔ کہ ان کو ملا کر پڑھنے میں لام ساقط نہیں ہوتا جیسے وَالْقَمَر، وَالْکَاظِمِینَ، وَالْمُجَاھِدِینَ، وَالْخَیلِ وَاللَّیلِ وغیرہ
کیفیات و صفات حروف
جس طرح حروف مختلف مخارج سے ادا ہوتے ہیں اسی طرح حروف کی مختلف صفتیں ہوتی ہیں مثلاً استعلاء۔ جہر۔ قلقلہ وغیرہ کبھی مخرج اور صفت میں اتحاد ہوتا ہے جیسے ح اور عین اور کبھی مخرج ایک ہوتا ہے اور صفت الگ ہوتی ہے جیسے ہمزہ اور ھ۔
1۔ حروف قلقلہ
ج۔ د۔ ان حروف کی خاصیت یہ ہے کہ اگر یہ حروف درمیان یا آخر کلمہ میں ہوں اور ساکن بھی ہوں تو انہیں اس زور سے ادا کرنا چاہئے کہ متحرک معلوم ہوں جیسے یدْخُلُونَ - لَمْ یلِدْ
2۔ حروف استعلاء
یہ سات حروف ہیں، ص، ض، ط، ظ، غ، ق، خ۔ ان حروف کو ”حروف استعلاء“ اس لئے کہا جاتا ہے کہ ان کی ادائیگی کے لئے زبان کو اٹھانا پڑتا ہے جیسے خَطْ، یخِصِّمُونْ۔
3۔ حروف یرملون
یہ چھہ حروف ہیں، ی، ر، م، ل، و، ن۔ ان حروف کی خاصیت یہ ہے کہ اگر ان سے پہلے نون ساکن یا تنوین ہے تو اسے تقریباً ساقط کردیا جائے گا اور بعد کے حروف کو مشدّد پڑھا جائے گا جیسے مُحَمَّدٍ وَّ آلِ مُحَمَّد، لَمْ یکُنْ لَّہُ۔
[size=24۔ حروف حلق[/size]
یہ چھ حروف ہیں۔ ح، خ، ع، غ، ہ، ء۔ انہیں حلق سے ادا کیا جاتا ہے ان کے پہلے واقع ہونے والا نون ساکن واضح طور پر پڑھا جائے گا جیسے اَنْعَمْتَ۔
کیفیات ادائے حروف
حروف تہجی کی ادائیگی کے اعتبار سے چار قسمیں ہیں،
1۔ ادغام 2۔ اظہار 3۔ قلب 4۔ اخفاء
ادغام
ادغام کے معنی ہیں ساکن حرف کو بعد والے متحرک حرف سے ملا کر ایک کر دینا اور بعد والے متحرک حرف کی آواز سے تلفظ کرنا۔ ادغام کی چار قسمیں ہیں:
ادغامِ یرملون۔ ادغام مثلین۔ ادغام متقارنین۔ ادغام متجانسین۔
الف۔ ادغام یرملون
اگر کسی مقام پر حروف یرملون میں سے کوئی حرف اور اس سے پہلے نون ساکن یا تنوین ہو تو اس نون کو ساقط کرکے حرف یرملون کی مشدد کر دیں گے اور اس طرح حرف یرملون میں ”ن“ کا ادغام ہو جائے گا جیسے اَشْہَدُاَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ
اس ادغام میں بھی دو صورتیں ہیں۔ ادغام غنہ، ادغام بلا غنہ
1۔ ادغام غنہ کا طریقہ یہ ہے کہ حروف کو ملاتے وقت نون کی ہلکی آواز باقی رہ جائے۔ جیسا کہ یرملون کے ی، م، و، ن میں ہوتا ہے۔ جیسے عَلِی وَلِی اللّٰہ
2۔ ادغام بلا غنہ میں نون بالکل ختم ہو جاتا ہے جیسے لَمْ یکُنْ لَہُ۔
یرملون میں ادغام کی شرط یہ ہے کہ نون ساکن اور حرف یرملون ایک ہی لفظ کا جزء نہ ہوں دو الگ لفظوں میں پائے جاتے ہوں ورنہ ادغام جائز نہ ہوگا جیسا کہ لفظ ”دنیا“ ہے کہ اس میں ى سے پہلے نون ساکن موجود ہے لیکن ادغام نہیں ہوتا۔
ب۔ ادغام مثلین
اگر دو حروف ایک طرح کے جمع ہو جائیں اور پہلا ساکن اور دوسرا متحرک ہوتو پہلے کو دوسرے میں ادغام کریں گے جیسے مِنْ نَّاصِرِینَ لیکن اس ادغام کی شرط یہ ہے کہ پہلا حرف ”حرف مد“ نہ ہو ورنہ ادغام جائز نہ ہوگا جیسے کہ ”فِی یوسُفَ“ میں ادغام نہیں ہوا حالانکہ ”فی“ کی ”ی“ ساکن ہے اور”یوسف“ کی ”ی“متحرک اس لئے کہ ”ی“ حرف مد ہے۔
ج۔ ادغام متقاربین
متقا ربین ان دو حرفوں کا نام ہے جو مخرج اور صفت کے اعتبار سے قریب ہوں جیسا کہ سابق میں واضح کیا جا چکا ہے کہ بہت سے حروف آپس میں ایک ہی جیسے مخرج سے ادا ہوتے ہیں اور ا نہیں قریب المخرج کہا جاتا ہے۔ جیسے قُلْ رَّبِّ - اَلَمْ نَخْلُقْکُم۔
د۔ ادغام متجانسین
ایک جنس کے دو ایسے حرف جمع ہو جائیں جن کا مخرج ایک ہو لیکن صفتیں الگ الگ ہوں ان میں سے پہلا ساکن اور دوسرا متحرک ہو تو پہلے کو دوسرے میں ادغام کر دیا جائےگا جیسے:
# د -ط -ت - قَدْ تَبَینَ - قَالَتْ طَائِفَۃٌ - بَسَطْتَّ
# ظ - ذ - ث - اِذْ ظَلَمُوْا - یلَہَثْ ذَّلِکَ
# ب - م - اِرْکَبْ مَّعَنَا
# د - ج - قَدْ جَّاءَ کُمْ
2۔ اظہار
اگر نون ساکن یا تنوین کے بعد حروف حلق یا حروف یرملون میں سے کوئی حرف ہو تو اس نون کو باقاعدہ ظاہر کیا جائےگا جیسے مِنْ غَیرِہ - اَنْہَار - دُنْیا - قِنْوَانْ۔
3۔ قلب
اگر نون ساکن یا تنوین کے بعد ”ب“واقع ہوجائے تو نون میم سے بدل جائے گا اور اسے غنہ سے ادا کیا جائےگا جیسے اَنْبِیاءُآ ینْبُوْعاً یہاں پر نون تلفظ میں ہی پڑھا جاتا ہے اور جیسے رَحِیمٌ بِکُمْ کہ یہاں تنوین کا نون بھی تلفظ میں میم پڑھا جائے گا۔
4۔ اخفاء
حروف یرملون حروف حلق اور ب کے علاوہ باقی 15 حروف سے پہلے نون ساکن یا تنوین واقع ہو تو اس نون کو آہستہ ادا کیا جائےگا جیسے۔ اِنْ کَانَ - اِنْ شَآءَ - صَفّاً صَفّاً - اَنْدَادَ۔ [/SIZE][/SIZE]
Bookmarks