Results 1 to 6 of 6

Thread: عبرت آموز آپ بیتی

  1. #1
    wahidawan's Avatar
    wahidawan is offline Senior Member+
    Last Online
    30th July 2020 @ 10:56 AM
    Join Date
    16 Sep 2008
    Location
    Waldain Ki Duaon K Saay Main
    Gender
    Male
    Posts
    486
    Threads
    135
    Credits
    806
    Thanked
    107

    Default عبرت آموز آپ بیتی

    Last edited by wahidawan; 24th July 2010 at 03:28 PM. Reason: remove email

  2. #2
    wahidawan's Avatar
    wahidawan is offline Senior Member+
    Last Online
    30th July 2020 @ 10:56 AM
    Join Date
    16 Sep 2008
    Location
    Waldain Ki Duaon K Saay Main
    Gender
    Male
    Posts
    486
    Threads
    135
    Credits
    806
    Thanked
    107

    Default

    عبرت آموز آپ بیتی
    میری دوستی ایک قادیانی سے رہی ہے۔یہ بغیر علم کے دوستی تھی یعنی اس سے قبل مجھے علم نہیں تھا کہ وہ قادیانی ہے۔یہ دوستی ایک روزنامہ میں شائع ہونے والے دوستی کے ایک اشتہار کے ذریعے شروع ہوئی ۔گزشتہ دوسال کی دوستی میں اس کی جماعت اورخود اس کے ذریعے سے جوحقائق میرے سامنے آئے ہیں وہ ہوش گم کردینے والے ہیں۔
    لڑکیوں سے دوستی کے یہ تمام اشتہارات قادیانی جماعت اور عالمی فری میسزی کے مقاصد کی تکمیل کے لیے کام کرنے والی مشترکہ لابی کی جانب سے ہوتے ہیں جواپنی طاقت بڑھانے کے لیے شب وروز کوشاں ہے۔ان اشتہارات کے جواب میں جوخواتین ملتی ہیں وہ مختلف بیماریوں کاشکار ہوتی ہیں۔یہ بہت ہی آزاد خیال خواتین بڑی آسانی سے آپ کی خواہشات پوری کرنے پرتیار ہوجاتی ہیں ، کیونکہ ان کی بہت بڑی اکثریت ایڈز کے عارضے میں مبتلا ہوتی ہے۔کچھ ٹی بی کے عارضے میں مبتلا ہوتی ہیں۔ان کے ساتھ بوس وکنار کرنے والا بھی بہت سے عوارض میں مبتلا ہوجاتاہے ۔قادیانیوں کی یہ دانستہ کوشش ہے کہ لاہور اور اس کے گردونواح میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد کومختلف بیماریوں میں مبتلا کرکے ہلاک کردیاجائے اور ساتھ ہی ساتھ ارتدادی مہم کے ذریعے اپنے لوگوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے۔ میں ایسی چند خواتین سے ٹکراچکاہوں ۔میں جوانکشافات کرنے جارہاہوں ان میں سے بہت سی معلومات کاذریعہ یہ خواتین بھی ہیں۔دوستی اشتہار کے ذریعے ملنے والی ایک خاتون سے مجھے کافی معلومات ملی ہیں ۔جو سب سے اہم انکشاف ہواوہ یہ تھا کہ قادیانیوں کاگروہ ایڈز کی مریضاؤں کے ذریعے پاکستان خصوصاً لاہور کے شہریوں میں ایڈز کا وائرس پھیلا رہاہے۔ ایڈز کی ان مریضاؤں کو مختلف این جی اوز اور خصوصی ذرائع سے اکٹھا کیاگیا ہے ۔اس کاروائی کا مقصدانتہا پسندوں کی آنے والی نسلوں تک کوبرباد کردینا ہے۔ان لوگوں کے پاس ایڈز اور دیگر امراض میں مبتلا مرد اور خواتین رضا کاروں کی بڑی تعداد موجود ہے ۔ممکنہ طور پر ان خواتین میں سے کچھ بھارت سے بھی تعلق رکھتی ہیں ۔ ان خواتین کو مال ودولت کے لالچ اور ان کے بچوں کواعلی تعلیم کے بہانے قضبے میں لے کربلیک میل کیا جاتا ہے ۔اس منصوبے میں کچھ بیرونی قوتیں بھی اس گروپ کی بھرپور معاون ہیں یعنی اس منصوبے میں را ،سی آئی اے، موساد اور یہودی قادیانی لابی پارٹنر ہیں اوریہ لوگ لاہور میں گراس روٹ لیول پرکام کررہے ہیں۔ان کی بھرپور کوشش ہے کہ ہمارے ملک خصوصا پنجاب کے قحبہ خانوں میں موجود خواتین کو ایڈزکے عارضے میں مبتلا رضاکاروں کے ذریعے اسی عارضے میں مبتلا کردیا جائے ،تاکہ یہ خواتین ایک کیریئر بن کر آگے یہ عارضہ پھیلائیں ۔ان خواتین کے پاس جانے والے لوگ بھی اس مرض میں مبتلا ہوجائیں اور اپنی جائز وحلال بیویوں اور آنے والی معصوم نسلوں کو بھی زہرآلود کریں۔ اس طرح آنے والے برسوں میں بے شمار لوگ متاثر ہوں گے اور ان بیماریوں کی دستیاب ادویہ کوبیچ کرقادیانی جماعت بے حساب منافع کمائے گی ۔اس کا مقصد آنے والے برسوں میں سرمائے اور بائیو لوجیکل لڑائی کے ذریعے لاہور اور اس کے گردونواح میں اسرائیل کی طرزپرایک قادیانی ریاست کی داغ بیل ڈالنا ہے۔
    آپ دیکھیں گے کہ آنے والے وقت میں ایڈز کے مریضوں کی تعداد میں بہت تیزی سے اضافہ ہوگا ۔ اول تو ایڈز کے تشخیصی مراکز کی تعداد خاصی کم ہے اورجو ہیں ان پر اس لابی کاکنٹرول ہے ۔یہ لوگ لیبارٹری ٹیسٹ کروانے والے لوگوں کو نیگیٹورپورٹ دیتے ہیں ،تاکہ طویل عرصے تک لاہور میں کسی کوبھی ایڈز کی تباہ کاریوں کا اندازہ نہ ہوسکے ۔
    ایڈز کے علاوہ ہیپاٹائٹس کوبھی پوری طاقت سے پھیلا جارہاہے۔صرف مشرف دورمیں جبکہ ان وطن دشمنوں کو پھلنے پھولنے کے خوب ذرائع میسر تھے ،لاکھوں لوگ ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہوئے جبکہ اس سے قبل یہ عارضہ بہت ہی کم پایا جاتاتھا۔یاد رہے کہ ہیپاٹائٹس سی صرف خون کے انتقال سے پھیلتا ہے اور اس کے بارے میں یہ تاثر کہ گندے پانی سے پھیلتا ہے،درست نہیں ۔جگرکے کسی بھی ماہر ڈاکٹر سے ملیں یا انٹرنیٹ پرہیپاٹائٹس سی کی وجوہات کوجاناجائے تویہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ ہیپاٹائٹس سی لاحق ہونے کاگندے پانی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔گندے پانی کاتعلق صرف ہیپا ٹائٹس اے یعنی پیلے یرقان سے ہے۔آج پاکستان میں کروڑوں لوگ (کم وبیش ایک تہائی آبادی ) ہیپا ٹائٹس میں مبتلا ہے اور ان میں سے 99.99فیصد لوگ انتقال خون کے مرحلے سے کبھی نہیں گذرے ان میں سے بے شمار لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کبھی ناک ،کان نہیں چھدوائے اورنہ ہی کبھی دانتوں کا علاج کروایا ہے ،لیکن اس کے باوجود یہ ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہوچکےہیں ۔امراض جگر کے ہرماہر کے لیے یہ امر باعث حیرت ہوگاکہ لوگوں کی اتنی بڑی تعداد مسلسل ہیپاٹائٹس سی میں کس طرح مبتلا ہورہی ہے؟تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ مشرف دور میں قادیانیوں کے تعاون سے پاکستان کے طول وعرض میں ہیپاٹائٹس کے خون سے آلودہ کروڑوں سرنجیں پھیلائی گئیں۔خصوصا سرکاری ہسپتال میں دی جانے والی سرنجوں میں سے مخصوص تناسب کی سرنجیں جراثیم آلودہ ہوتی تھیں۔اوریہ سلسلہ شاید اب تک جاری ہو۔ساتھ ہی ساتھ منظم طریقے سے پروپیگنڈا بھی کیاگیا کہ ہیپاٹائٹس سی گندے پانی کی وجہ سے لاحق ہوتاہے ۔ان کا ٹارگٹ یہ ہےکہ آیندہ دس پندرہ برس کے دوران پاکستان کے کم وبیش تمام شہریوں کوہیپاٹائٹس کی کسی نہ کسی قسم یاایڈز میں ضرور مبتلا کردیا جائے اور ساتھ ہی دوائیں اورمنزل واٹر بیچ کر بے حساب منافع کمایا جائے۔
    ایک سوال یہ ہے کہ اتنی سرنجوں کو آلودہ بنانے کے لیے خون کہاں سے آتاہے؟قادیانی جماعت اس کے لیے دو طریقے استعمال کررہی ہے ۔پہلا طریقہ تویہ ہے کہ لاہور کے پاگل خانے میں موجود پاگل پن کے عارضے میں شدت سے مبتلا پاگلوں کومختلف بیماریوں میں مبتلا کرنے کے بعد ان کے جسم سے خون حاصل کیاجاتا ہے۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ جیل میں موجود منتخب قیدیوں کو ایڈز میں مبتلا کیاجاتا ہے۔ ایسا کرنے سے قبل ان قیدیوں کابیک گراؤنڈ اور نفسیاتی کیفیت اچھی طرح جانچ لی جاتی ہے ۔اس مقصد کے لیے بہت ہی منفی اور لادین ذہنیت رکھنے والے افراد کا انتخاب کیاجاتاہے ۔کوشش کی جاتی ہے کہ ان کی بے راہ روی کاثبوت بھی حاصل کرلیاجائے ۔حال ہی میں لاہور کے قیدیوں کا چیف جسٹس کے حکم پر طبی معاینہ کیاگیا توان میں سے 46ایڈز کے مریض نکلے ہیں لیکن یہ کہانی کا صرف ایک حصہ ہے ۔ہوا یہ کہ چیف جسٹس کو ایک منصوبہ کے تحت یہ اطلاع دی گئی کہ لاہور میں قیدیوں پر ظلم ہورہاہے اور ان کا طبی معاینہ نہیں کیاجارہا ہے۔جب چیف جسٹس کے حکم پر یہ طبی معاینہ کیاگیا تو مریضوں کاانکشاف ہوا۔اب ایڈز کے یہ مریض آہستہ آہستہ رہاہوں گے اور سال چھ مہینے کے بعد ان کو ہرکوئی بھول جائے گا۔اس کے بعد ان سے رابطہ کرنے کے بعد قادیانیوں اور اسرائیلیوں کے لیے کام کرنے کی آفر کی جائے گی ۔ان لوگوں کی منفی ذہنیت کی پہلے ہی تصدیق کرلی گئی ہے ۔لہٰذا ان ایڈز کے مریضوں کے راضی ہونے میں کوئی شبہ نہیں ۔ایسے رضاکاروں سے پنجاب کے مختلف قحبہ خانوںمیں موجود خواتین کوایڈز زدہ کرنے کاکام لیےجانے کامنصوبہ ہے ،تاکہ یہ خواتین ایک chain کی صورت اختیار کرکے اپنے گاہکوں اور ان کے گاہک آگے اپنے بیوی بچوں کو ایڈز زدہ کردیں۔ اس طریقے سے لاکھوں لوگوں کوبیماریوں میں مبتلا کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور یہ سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے ۔ایسے قسم کے ایڈز زدہ رضاکاروں کو ایڈز پھیلانے کے لیے باقاعدہ ٹارگٹ دیے جاتے ہیں جن کی تکمیل پربہت خطیر انعامات دیے جاتے ہیں ۔اس صورت حال میں چیف جسٹس کوایک منصوبے کے تحت استعمال کیاگیا ہے تاکہ ایڈز کےمریضوں کو ان کے مرض سے آگاہ کرنے کا جواز پیداہوسکے اور مریضوں کوشبہ بھی نہ ہو۔
    یہ وہBiological Warہے جو یہودیت کے لیے کام کرنے والے قادیانیوں نے پاکستان پرمسلط کی ہے ۔اس طریقے سے کروڑوں لوگوں کو ہیپاٹائٹس اور ایڈز میں مبتلا کرکے موت کی جانب گامزن کردیاگیاہے ۔انسانی تاریخ کا یہ سب سے بڑا المیہ ہے ،شاید کشمیر اور فلسطین سے بھی بڑالیکن اس کا کسی کواحساس تک نہیں ہے ۔الٹااس کے باوجود مسلمانوں کو دہشت گردسمجھا جاتاہے۔
    جاری ہے۔۔۔۔


  3. #3
    wahidawan's Avatar
    wahidawan is offline Senior Member+
    Last Online
    30th July 2020 @ 10:56 AM
    Join Date
    16 Sep 2008
    Location
    Waldain Ki Duaon K Saay Main
    Gender
    Male
    Posts
    486
    Threads
    135
    Credits
    806
    Thanked
    107

    Default

    بائیو لوجیکل لڑائی کایہ سلسلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ یہودیوں اور قادیانیوں کی باہمی ملی بھگت سے چین اور انڈونیشیا تک پھیلا ہواہے۔بدنام زمانہ یہودی تنظیمیں پاکستان پرپاؤں پھیلانے کے لیے قادیانیوں کی مدد کررہی ہیں تو قادیانی چین میں بیماریوں پھیلانے کے لیے افراد قوت مہیا کررہے ہیں ۔اس کا بڑا مقصد مستقبل میں چین کی اقتصادی ترقی کومتاثر کرناہے۔ انڈونیشیا میں بھی اس قسم کا سلسلہ شروع کیاگیاہے ۔اس مقصد کے لیے انڈونیشیا کی قادیانی کمیونٹی کواستعمال کیاجارہاہے۔
    اس بائیولوجیکل جنگ لڑائی کے دوسرے طریقے میں اپنے ٹارگٹ کوجوس میں ملا کر ہلکا زہر نمامحلول دیاجاتاہے ۔جوس میں ملائے جانے والے اس بائیولوجیکل میٹریل کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ جگر کوشدید طور پرمتاثر کرتاہے ،لیکن فوری طور پرانسان کا خود کاردفاعی نظام حرکت میں آتاہے اور متاثرہ جگرکے گردچربی کی تہہ جم جاتی ہے جوجگر کوبکھرنے نہیں دیتی یعنی جگرچربی زدہ ہوجاتاہے ۔اگرچہ اس طریقے سے انسان فوری طور پرنہیں مرتالیکن اس کی زندگی کا دورانیہ کم ہوجاتاہے ۔ہمارے ملک کے ایک معروف قانون دان اس کی واضح مثال ہیں۔جنہیں دوران قید اس کا نشانہ بناکر معذور بنادیا گیا ہے ۔یہ لوگ نہ صرف یہ عوارض پھیلاتے ہیں بلکہ ان کی ادویہ بیچ کر بے حساب منافع کماچکے ہیں ۔اس لابی کے ایجنٹوں میں اس وقت برین ہیمبرج کاسبب بنے والی ادویہ بہت مقبول ہیں ۔انہیں عموما ہائی پرو فائل ٹارگٹس کے خلاف استعمال کیاجاتاہے ۔یہ دواانسان کی شریانوں کوہلاک کردیتی ہے جس سے برین ہیمبرج یا ہارٹ اٹیک کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔
    معاشرے سے آزاد خیال لوگوں کوچھانٹنے کے لیے پورے شہر میں جگہ جگہ ایسے جوس کارنر قائم کیے جارہے ہیں جہاں جوڑوں کومل بیٹھنے کاموقع دیاجاتاہے ۔یہاں پرایسے لوگوں پرخاص طور پرنظر رکھی جاتی ہے اور نسبتا زیادہ آزاد خیال لوگوں کوٹریپ کیاجاتاہے ۔ان لوگوں کوجوس میں مختلف مضر صحت اشیاء ڈال کر ذہنی معذور اور بیمار بنایا جاتا ہے ۔اس کا محرک یہ ہے کہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا آزاد خیال شخص جب شدید بیمار ہوجاتاہے توپھر اس کی زندگی کامقصد صرف یہ ہوتاہے کہ مرنے سے قبل زیادہ سے زیادہ دولت حاصل کرکے اپنے پیاروں کی زندگی کوتحفظ دے جائے ۔ایساشخص درست یا غلط کی پہچان کوبھلاکر دولت کی خاطر بڑے سے بڑا رسک لینے کے لیے تیار ہوجاتاہے اورجب کوئی اس اسٹیج پرپہنچ جاتاہے توپھر وہ فری میسزی اوران کے بے دام غلام قادیانیوں کے لیے کام کاآدمی قرار پایا جاتاہے۔ایسے تیار لوگوں سے ہیروئن اسمگلنگ ،قبائلی علاقوں میں جاسوسی اور بیماریاں پھیلانے کے پرخطر کام لیے جاتے ہیں۔حیلے بہانوں سے ایسے لوگوں کے بچے بھی قبضے میں لے لیے جاتے ہیں جس کے بعد ایسا شخص مزاحمت کے بالکل بھی قابل نہیں رہتا اور ساتھ ہی ساتھ قادیانیوں کی وفادار اور بظاہر مسلمان ایک نئی نسل تیار کی جارہی ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ یہ لابی اپنے زیادہ تر ایجنٹوں کوبیمار کرنے کے بعد استعمال کرتی ہے اوریہ معاہدہ تمام زندگی پرمحیط ہوتاہے۔اپنے ایجنٹوں کوبیمار کرنے کے پس منظر میں یہ سوچ کارفرما ہے کہ بہت زیادہ بوڑھا آدمی مذہب کی جانب راغب ہوکر سدھر سکتاہے ،ویسے بھی بوڑھا آدمی زیادہ کام کانہیں رہتا۔اس لیے یہ سنگ دل لوگ اپنے لوگوں کالائف پریڈ کم کردیتے ہیں۔
    ان لوگوں کو دنیا کاجدید ترین ٹیلی کمیونیکیشن نظام مہیا کیاگیاہے ۔آپ کویہ جان کربالکل حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان میں کسی بھی شخص کافون ان لوگوں کی پہنچ سے باہرنہیں ہے اور روشن خیالوں اور انتہا پسندوں کوچھانٹنے کایہ بھی ایک طریقہ ہے ۔gpsکے ذریعے مذکورہ فرد کی لوکیشن بھی معلوم کی جاسکتی ہے ۔ان آلات کا غلط استعمال بھی زوروں پرہے ۔یہ لوگ انسداد منشیات کے اعلی اہلکاروں کے فون ٹیپ کرتے ہیں۔جس سے انہیں منشیات کی اسمگلنگ میں آسانی رہتی ہے۔
    اب آتے ہیں لڑکیوں سے دوستی کے اشتہارات کی جانب ۔ہوتایہ ہے کہ لڑکیوں سے دوستی کے اشتہارات سے رابطہ کے بعدملنے والی لڑکی اپنی مرضی کے جوس کارنر یا ریسٹورنٹ لے کرجاتی ہے ۔ کوئی تصور بھی نہیں کرسکتاکہ یہ جوس کارنر یاریسٹورنٹ خودان لوگوں کی ہی ملکیت ہوتاہے۔مجھے ملنے والی خواتین مجھے نہرے کے کنارے حسن جوس کارنر نزدلال پل لاہور لے کرگئیں ۔ہوتایہ ہے کہ جوجوس لڑکی کے سامنے رکھاجاتاہے وہ بالکل ٹھیک ہوتاہے لیکن جوجوس آپ کے سامنے رکھاجاتا ہے اس میں ہلکا زہر ملاہوتا ہے ۔یہ آہستہ آہستہ انسانی ذہن کومعذور اور انسانی جسم کومفلوج کرتاہے ۔ حسن جوس کارنر ان کاخاص اڈہ ہے ۔اس کے علاوہ مجھے جی ٹی روڈ نزدشالامار پرواقع صدیقی کلینک پربھی متعدد مرتبہ لے جایاگیا۔قادیانیوں کی ایک این جی اوکادفتر 40ڈی ماڈل ٹاؤن میں بھی قائم ہے۔اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف صدیقی کلینک حسن جوس کارنر اور 40-d پراپنی توجہ مبذول کرلیں تو انہیں ثبوت مل جائیں گے ۔(یہ تحریر چونکہ بعض احباب نے نیٹ پرجاری کردی تھی اس لیے اب ان جگہوں پریہ مذموم سرگرمیاں عارضی طورپرمعطل ہیں، لیکن تفتیشی اداروں کے لیے حقیقت تک پہنچناکیا مشکل ہے؟) جن قحبہ خانوں کامیں نے ذکرکیا ،ان میں سے ایک کے بارے میں جانتاہوں۔ یہ لاہور کے لیاقت آباد کے علاقے میں گندے نالے کے قریب واقع ہے۔یہاں گھروں کے نمبر واضح نہیں ہیں ۔یہ سالار اسٹریٹ کے درمیان ایک گلی ہے ۔اسے قائداعظم اسٹریٹ بھی کہاجاتاہے ۔ یہ پہلے آنے والا گھر نکڑ کاہے ۔اس کاگیٹ چھوٹا ساسبز رنگ کاہے ۔یہاں رہنے والے کرائے یاگروی پرآباد ہیں ۔انہیں اس علاقے میں کوئی نہیں جانتا اور یہ قادیانیوں کے ایڈز مشن پرہیں ۔

    مفتی ابولبابہ شاہ منصور
    اخبار “ضرب مومن ”
    جمعہ 07تاجمعرات 13محرم 1431ھ بمطابق جمعہ 25تاجمعرات 31دسمبر2009ء

  4. #4
    awanhabib's Avatar
    awanhabib is offline Senior Member+
    Last Online
    27th August 2011 @ 03:30 PM
    Join Date
    14 Jul 2010
    Age
    35
    Posts
    114
    Threads
    8
    Credits
    950
    Thanked
    10

    Default Zaroori BAT

    Quote wahidawan said: View Post
    بائیو لوجیکل لڑائی کایہ سلسلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ یہودیوں اور قادیانیوں کی باہمی ملی بھگت سے چین اور انڈونیشیا تک پھیلا ہواہے۔بدنام زمانہ یہودی تنظیمیں پاکستان پرپاؤں پھیلانے کے لیے قادیانیوں کی مدد کررہی ہیں تو قادیانی چین میں بیماریوں پھیلانے کے لیے افراد قوت مہیا کررہے ہیں ۔اس کا بڑا مقصد مستقبل میں چین کی اقتصادی ترقی کومتاثر کرناہے۔ انڈونیشیا میں بھی اس قسم کا سلسلہ شروع کیاگیاہے ۔اس مقصد کے لیے انڈونیشیا کی قادیانی کمیونٹی کواستعمال کیاجارہاہے۔

    اس بائیولوجیکل جنگ لڑائی کے دوسرے طریقے میں اپنے ٹارگٹ کوجوس میں ملا کر ہلکا زہر نمامحلول دیاجاتاہے ۔جوس میں ملائے جانے والے اس بائیولوجیکل میٹریل کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ جگر کوشدید طور پرمتاثر کرتاہے ،لیکن فوری طور پرانسان کا خود کاردفاعی نظام حرکت میں آتاہے اور متاثرہ جگرکے گردچربی کی تہہ جم جاتی ہے جوجگر کوبکھرنے نہیں دیتی یعنی جگرچربی زدہ ہوجاتاہے ۔اگرچہ اس طریقے سے انسان فوری طور پرنہیں مرتالیکن اس کی زندگی کا دورانیہ کم ہوجاتاہے ۔ہمارے ملک کے ایک معروف قانون دان اس کی واضح مثال ہیں۔جنہیں دوران قید اس کا نشانہ بناکر معذور بنادیا گیا ہے ۔یہ لوگ نہ صرف یہ عوارض پھیلاتے ہیں بلکہ ان کی ادویہ بیچ کر بے حساب منافع کماچکے ہیں ۔اس لابی کے ایجنٹوں میں اس وقت برین ہیمبرج کاسبب بنے والی ادویہ بہت مقبول ہیں ۔انہیں عموما ہائی پرو فائل ٹارگٹس کے خلاف استعمال کیاجاتاہے ۔یہ دواانسان کی شریانوں کوہلاک کردیتی ہے جس سے برین ہیمبرج یا ہارٹ اٹیک کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔
    معاشرے سے آزاد خیال لوگوں کوچھانٹنے کے لیے پورے شہر میں جگہ جگہ ایسے جوس کارنر قائم کیے جارہے ہیں جہاں جوڑوں کومل بیٹھنے کاموقع دیاجاتاہے ۔یہاں پرایسے لوگوں پرخاص طور پرنظر رکھی جاتی ہے اور نسبتا زیادہ آزاد خیال لوگوں کوٹریپ کیاجاتاہے ۔ان لوگوں کوجوس میں مختلف مضر صحت اشیاء ڈال کر ذہنی معذور اور بیمار بنایا جاتا ہے ۔اس کا محرک یہ ہے کہ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والا آزاد خیال شخص جب شدید بیمار ہوجاتاہے توپھر اس کی زندگی کامقصد صرف یہ ہوتاہے کہ مرنے سے قبل زیادہ سے زیادہ دولت حاصل کرکے اپنے پیاروں کی زندگی کوتحفظ دے جائے ۔ایساشخص درست یا غلط کی پہچان کوبھلاکر دولت کی خاطر بڑے سے بڑا رسک لینے کے لیے تیار ہوجاتاہے اورجب کوئی اس اسٹیج پرپہنچ جاتاہے توپھر وہ فری میسزی اوران کے بے دام غلام قادیانیوں کے لیے کام کاآدمی قرار پایا جاتاہے۔ایسے تیار لوگوں سے ہیروئن اسمگلنگ ،قبائلی علاقوں میں جاسوسی اور بیماریاں پھیلانے کے پرخطر کام لیے جاتے ہیں۔حیلے بہانوں سے ایسے لوگوں کے بچے بھی قبضے میں لے لیے جاتے ہیں جس کے بعد ایسا شخص مزاحمت کے بالکل بھی قابل نہیں رہتا اور ساتھ ہی ساتھ قادیانیوں کی وفادار اور بظاہر مسلمان ایک نئی نسل تیار کی جارہی ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ یہ لابی اپنے زیادہ تر ایجنٹوں کوبیمار کرنے کے بعد استعمال کرتی ہے اوریہ معاہدہ تمام زندگی پرمحیط ہوتاہے۔اپنے ایجنٹوں کوبیمار کرنے کے پس منظر میں یہ سوچ کارفرما ہے کہ بہت زیادہ بوڑھا آدمی مذہب کی جانب راغب ہوکر سدھر سکتاہے ،ویسے بھی بوڑھا آدمی زیادہ کام کانہیں رہتا۔اس لیے یہ سنگ دل لوگ اپنے لوگوں کالائف پریڈ کم کردیتے ہیں۔
    ان لوگوں کو دنیا کاجدید ترین ٹیلی کمیونیکیشن نظام مہیا کیاگیاہے ۔آپ کویہ جان کربالکل حیرت نہیں ہونی چاہیے کہ پاکستان میں کسی بھی شخص کافون ان لوگوں کی پہنچ سے باہرنہیں ہے اور روشن خیالوں اور انتہا پسندوں کوچھانٹنے کایہ بھی ایک طریقہ ہے ۔gpsکے ذریعے مذکورہ فرد کی لوکیشن بھی معلوم کی جاسکتی ہے ۔ان آلات کا غلط استعمال بھی زوروں پرہے ۔یہ لوگ انسداد منشیات کے اعلی اہلکاروں کے فون ٹیپ کرتے ہیں۔جس سے انہیں منشیات کی اسمگلنگ میں آسانی رہتی ہے۔
    اب آتے ہیں لڑکیوں سے دوستی کے اشتہارات کی جانب ۔ہوتایہ ہے کہ لڑکیوں سے دوستی کے اشتہارات سے رابطہ کے بعدملنے والی لڑکی اپنی مرضی کے جوس کارنر یا ریسٹورنٹ لے کرجاتی ہے ۔ کوئی تصور بھی نہیں کرسکتاکہ یہ جوس کارنر یاریسٹورنٹ خودان لوگوں کی ہی ملکیت ہوتاہے۔مجھے ملنے والی خواتین مجھے نہرے کے کنارے حسن جوس کارنر نزدلال پل لاہور لے کرگئیں ۔ہوتایہ ہے کہ جوجوس لڑکی کے سامنے رکھاجاتاہے وہ بالکل ٹھیک ہوتاہے لیکن جوجوس آپ کے سامنے رکھاجاتا ہے اس میں ہلکا زہر ملاہوتا ہے ۔یہ آہستہ آہستہ انسانی ذہن کومعذور اور انسانی جسم کومفلوج کرتاہے ۔ حسن جوس کارنر ان کاخاص اڈہ ہے ۔اس کے علاوہ مجھے جی ٹی روڈ نزدشالامار پرواقع صدیقی کلینک پربھی متعدد مرتبہ لے جایاگیا۔قادیانیوں کی ایک این جی اوکادفتر 40ڈی ماڈل ٹاؤن میں بھی قائم ہے۔اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے صرف صدیقی کلینک حسن جوس کارنر اور 40-d پراپنی توجہ مبذول کرلیں تو انہیں ثبوت مل جائیں گے ۔(یہ تحریر چونکہ بعض احباب نے نیٹ پرجاری کردی تھی اس لیے اب ان جگہوں پریہ مذموم سرگرمیاں عارضی طورپرمعطل ہیں، لیکن تفتیشی اداروں کے لیے حقیقت تک پہنچناکیا مشکل ہے؟) جن قحبہ خانوں کامیں نے ذکرکیا ،ان میں سے ایک کے بارے میں جانتاہوں۔ یہ لاہور کے لیاقت آباد کے علاقے میں گندے نالے کے قریب واقع ہے۔یہاں گھروں کے نمبر واضح نہیں ہیں ۔یہ سالار اسٹریٹ کے درمیان ایک گلی ہے ۔اسے قائداعظم اسٹریٹ بھی کہاجاتاہے ۔ یہ پہلے آنے والا گھر نکڑ کاہے ۔اس کاگیٹ چھوٹا ساسبز رنگ کاہے ۔یہاں رہنے والے کرائے یاگروی پرآباد ہیں ۔انہیں اس علاقے میں کوئی نہیں جانتا اور یہ قادیانیوں کے ایڈز مشن پرہیں ۔



    مفتی ابولبابہ شاہ منصور



    اخبار “ضرب مومن ”



    جمعہ 07تاجمعرات 13محرم 1431ھ بمطابق جمعہ 25تاجمعرات 31دسمبر2009ء



    Jazakallak.
    apka bht bht shukriya ky apny humy bht se information de jo hum sub ky leya bht mufeed or mera link bhe Lahore sy han.
    or ma ny dekha han ky lahore ma is tarha ky waqeyat hoty rahty han.



  5. #5
    wahidawan's Avatar
    wahidawan is offline Senior Member+
    Last Online
    30th July 2020 @ 10:56 AM
    Join Date
    16 Sep 2008
    Location
    Waldain Ki Duaon K Saay Main
    Gender
    Male
    Posts
    486
    Threads
    135
    Credits
    806
    Thanked
    107

    Default

    Quote awanhabib said: View Post


    jazakallak.
    Apka bht bht shukriya ky apny humy bht se information de jo hum sub ky leya bht mufeed or mera link bhe lahore sy han.
    Or ma ny dekha han ky lahore ma is tarha ky waqeyat hoty rahty han.


    All::
    اللہ تمام مسلمانوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین

  6. #6
    malikwaqas's Avatar
    malikwaqas is offline Senior Member+
    Last Online
    5th July 2015 @ 09:39 AM
    Join Date
    30 Nov 2009
    Location
    Gujranwala
    Age
    37
    Gender
    Male
    Posts
    1,131
    Threads
    37
    Credits
    960
    Thanked
    103

    Default

    Ameen
    Angel On Kaba


    Hafiz Muhammad Saeed Sahib ka interview

    Naam Nihad Dehshat Gard
    External Link in signature is not Allowed - ITD Team

Similar Threads

  1. Replies: 117
    Last Post: 20th March 2024, 07:45 PM
  2. Replies: 22
    Last Post: 4th March 2021, 02:13 PM
  3. Replies: 1
    Last Post: 22nd April 2012, 08:53 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •