زیوات کا استعما ل اور فوائد
عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ زیور صرف جسمانی زینت بڑھانے اور حسن میں چار چاند لگانے کے ہی کام آتے ہیں لیکن حقیقت یہ زیورات خواہ سونے کے ہوں یا چاندی کے، سیپ کے ہوں یا شیشے کے ہوں یا پھولوں کے زیورحسن کی افزائش کے ساتھ ساتھ صحت کے ضامن بھی ہوتے ہیں۔ ان سے نہ صرف خواتین کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ بہت سے امراض سے جسم کی حفاظت کاکام بھی انجام دیتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھروں سے مزین زیوات پہننے سے کسی طرح کا نقصان نہیں ہوتا۔ لٰہذا پریشانی اور ستاروں کو اپنے حق میں مہربان بنانے کے لئے ، نیلم ، یا قوت، زمرد، ہیرا،موتی وغیرہ استعمال کرنا چاہئیں۔ جدید سائنس کے مطابق بھی ناک میں نتھنی یا لونگ پہننے سے پھیپھڑوں میں پہنچنے والی ہوا فلٹر ہو جاتی ہے۔ اس طرح گردیا باریک کیڑے مکوڑے سانس کے ذریعے پھیپھڑوں تک نہیں پہنچ پاتے ۔ پھیپھڑوں تک ہوا صاف ستھری پہنچتی ہے۔ صاف ہوا سے گندہ خون اچھی طرح صاف ہوجاتا ہے۔ یہ خون دل تک پہنچتا ہے اورقوت میں اضافہ کرتا ہے۔ ناک میں زیور کی وجہ سے دہانت کو فروغ دینے والے جراثیم کو بھی تقویت ملتی ہے۔اس طرح کا ن کا زیور کان میں داخل ہونے والی ہوا کے مضر اثرات اپنے میں جذب کرلیتا ہے اور سماعت سے تعلق رکھنے والی نسوں کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ ہاتھوں کے زیورات ہمیشہ آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں اور یہ ٹھنڈک قلبی سکون میں معاون ہوتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ ہاتھوں میں پہنے ہوئے زیورات آنکھوں کی روشنی بڑھاتے ہیں۔ جسمانی توانائی میں اضافے کا موجب ہوتے ہیں۔ ماتھے پر استعمال کرنے والے زیورات جلد سے چپکے رہنے کی وجہ سے پسینہ بہانے والے باریک باریک سوراخوں کو صاف کرتے ہیں اور جسم کی چمک دمک بڑھانے میں بھی مدد گار ہوتے ہیں۔ جیوتش کے حساب سے ستاروں کومبارک بنانے کے لئے انگوٹھیوں کا رواج ہمیشہ سے چلا آرہاہے۔ عہد قدیم سے آج کے سائنسی دور تک انگوٹھیاں پہنی اور پسند کی جاتی ہیں اور ستاروں کے نحس اثرات ختم کرنے کے لئے انہیں خاص قسم کے پتھروں سے سجاکر خصوصیت کے ساتھ پہنا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہیں پہننے سے زہر کا اثر تیزی سے اپنا کام نہیں کر پاتا اور اس کی جان لیوارفتا ر دھیمی پڑ جاتی ہے ۔ اس سے فائدہ ہوتا ہے کہ انسان کو اپنی زندگی کے دفاع کاموقع مل جاتا ہے اور بروقت علاج سے کبھی جان بھی بچ جاتی ہے۔ زیورات کے ذریعے خاندان بھی ممکن ہے۔کہا جاتا ہے کہ سارے نگوں میں ہیرا سب سے افضل ہے لیکن اولاد کے خواہش مند اسے کبھی نہ پہنیں۔ مطلب یہ ہے کہ جس خاتون کو اولاد نہیں چاہئے اسے ہیرا پہننا چاہئے ۔ ان مقبول عام نگوں کی افادیت اورکمیابی کی وجہ سے ہمیشہ ان میں ہیرا پھیری ہوتی رہی ہے۔ اس لئے ان کی پہچان کے ماہرین نے مختلف طرح کے استعمال مقرر کئے ہیں۔ نگوں کی آزمائش کے لئے راجہ بھوج نے بڑے بڑے بیان تحریر کئے ہیں اس کا کہنا ہے کہ جوہیراپانی میں تیرسکے، بھاری ضرب سہ سکے، پہلو دار ہو، قوس قزح کی شکل کا ہو، ہلکا ہو، چکنا ہو اور آب دار ہو وہ سب سے بہتر ہوتا ہے۔ ان نگوں کے زیورات کے علاوہ موتی بھی ہماری صحت کے لئے بہت فائدے مند ہے۔ موتی لمس سے جسم میں ٹھنڈک اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔ آنکھ، دل اور دوسرے اعضاءکو تقویت ملتی ہے لیکن موتی بھی ہمیشہ سے مصنوعی بنائے جاتے ہیں۔ اس لئے اس کی پہچان بھی ضروری ہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ موتی سیپ سے پیدا ہوتے ہیں لیکن سیپ سے بنے موتی ان کی بہ نسبت صاف اورچمکیلے ہوتے ہیں۔ ہاتھی دانت سے ، یا بادلوں کے ذریعے پیدا ہونے والے موتی بہت زیادہ اچھے ہوتے ہیں ۔ سونے کے زیورات جسمانی دھاتوں کی کمی کودور کرنے ، تقویت دینے ،آنکھوں کے لئے مفید اورزہروں کے اثرات کو ضائع کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔ کانچ کی چوڑیاں یا دیگر زیورات جسم کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔ مختلف رنگوں کی بہار آنکھوں اور پہننے والے کے موڈ کو ٹھیک رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیپ کی چوڑیاں جسم میں کیلیشم کی کمی کو پورا کرتی ہیں۔ ان کے پہننے سے خون اور پتے کے امراض کاامکان کم رہتا ہے۔ کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ زیورات یعنی ہیرا ، سونا، چاندی، موتی ، نگ وغیرہ تو اب خواب کی باتیں ہیں ۔ آج کل یہ پیسے والوں کا کھیل ہے۔ عام لوگوں کا سنگھار تو اب ہڈی ، پلاسٹک یا دوسری معمولی دھاتوں کے زیورات ہیں۔ لیکن یہ جان لینا چاہئے کہ زیورات کا مطلب ہڈی یا پلاسٹک وغیرہ کی اشیاءسے نہیں ہے۔ وہ زیورات جو جسمانی افادیت رکھتے ہیں، وہ معمول سے مختلف تو ہوں گے ہی۔ پھولوں سے بھی سنگھارکیا جاتا ہے۔ ان کے زیور بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔پرانے زمانے میں پھولوں کے زیوات کارواج بہت زیادہ تھا۔ ہار، گجرے اور دوسرے کئی طرح کے پھولوں کے زیورات پہننے کا دستور تھا ۔ پھولوں کا جسم پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ کنول کے پھول پہننے سے جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔ پھوڑے پھنسی وغیرہ میں آرام ملتا ہے اور اس کی افزائش میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ جسم پر زہر کا اثر کم ہوتا ہے۔ گلاب ، بیلا ، جوہی وغیرہ کے زیورات فرحت بخش ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔ چمپا، چنبیلی ، موگرے وغیرہ کے استعمال سے جسمانی کمزوری اور خون کی خرابیاں دور ہوجاتی ہیں اور دل بھی خوش رہتا ہے۔
Bookmarks