Results 1 to 6 of 6

Thread: زیوات کا استعما ل اور فوائد

  1. #1
    Fatima Iqbal's Avatar
    Fatima Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    28th May 2021 @ 07:59 PM
    Join Date
    02 Mar 2009
    Location
    JEDDAH ,SAUDI A
    Gender
    Female
    Posts
    23,336
    Threads
    1155
    Credits
    1,495
    Thanked
    4053

    Arrow زیوات کا استعما ل اور فوائد


    زیوات کا استعما ل اور فوائد
    عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ زیور صرف جسمانی زینت بڑھانے اور حسن میں چار چاند لگانے کے ہی کام آتے ہیں لیکن حقیقت یہ زیورات خواہ سونے کے ہوں یا چاندی کے، سیپ کے ہوں یا شیشے کے ہوں یا پھولوں کے زیورحسن کی افزائش کے ساتھ ساتھ صحت کے ضامن بھی ہوتے ہیں۔ ان سے نہ صرف خواتین کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ بہت سے امراض سے جسم کی حفاظت کاکام بھی انجام دیتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھروں سے مزین زیوات پہننے سے کسی طرح کا نقصان نہیں ہوتا۔ لٰہذا پریشانی اور ستاروں کو اپنے حق میں مہربان بنانے کے لئے ، نیلم ، یا قوت، زمرد، ہیرا،موتی وغیرہ استعمال کرنا چاہئیں۔ جدید سائنس کے مطابق بھی ناک میں نتھنی یا لونگ پہننے سے پھیپھڑوں میں پہنچنے والی ہوا فلٹر ہو جاتی ہے۔ اس طرح گردیا باریک کیڑے مکوڑے سانس کے ذریعے پھیپھڑوں تک نہیں پہنچ پاتے ۔ پھیپھڑوں تک ہوا صاف ستھری پہنچتی ہے۔ صاف ہوا سے گندہ خون اچھی طرح صاف ہوجاتا ہے۔ یہ خون دل تک پہنچتا ہے اورقوت میں اضافہ کرتا ہے۔ ناک میں زیور کی وجہ سے دہانت کو فروغ دینے والے جراثیم کو بھی تقویت ملتی ہے۔اس طرح کا ن کا زیور کان میں داخل ہونے والی ہوا کے مضر اثرات اپنے میں جذب کرلیتا ہے اور سماعت سے تعلق رکھنے والی نسوں کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ ہاتھوں کے زیورات ہمیشہ آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں اور یہ ٹھنڈک قلبی سکون میں معاون ہوتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ ہاتھوں میں پہنے ہوئے زیورات آنکھوں کی روشنی بڑھاتے ہیں۔ جسمانی توانائی میں اضافے کا موجب ہوتے ہیں۔ ماتھے پر استعمال کرنے والے زیورات جلد سے چپکے رہنے کی وجہ سے پسینہ بہانے والے باریک باریک سوراخوں کو صاف کرتے ہیں اور جسم کی چمک دمک بڑھانے میں بھی مدد گار ہوتے ہیں۔ جیوتش کے حساب سے ستاروں کومبارک بنانے کے لئے انگوٹھیوں کا رواج ہمیشہ سے چلا آرہاہے۔ عہد قدیم سے آج کے سائنسی دور تک انگوٹھیاں پہنی اور پسند کی جاتی ہیں اور ستاروں کے نحس اثرات ختم کرنے کے لئے انہیں خاص قسم کے پتھروں سے سجاکر خصوصیت کے ساتھ پہنا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہیں پہننے سے زہر کا اثر تیزی سے اپنا کام نہیں کر پاتا اور اس کی جان لیوارفتا ر دھیمی پڑ جاتی ہے ۔ اس سے فائدہ ہوتا ہے کہ انسان کو اپنی زندگی کے دفاع کاموقع مل جاتا ہے اور بروقت علاج سے کبھی جان بھی بچ جاتی ہے۔ زیورات کے ذریعے خاندان بھی ممکن ہے۔کہا جاتا ہے کہ سارے نگوں میں ہیرا سب سے افضل ہے لیکن اولاد کے خواہش مند اسے کبھی نہ پہنیں۔ مطلب یہ ہے کہ جس خاتون کو اولاد نہیں چاہئے اسے ہیرا پہننا چاہئے ۔ ان مقبول عام نگوں کی افادیت اورکمیابی کی وجہ سے ہمیشہ ان میں ہیرا پھیری ہوتی رہی ہے۔ اس لئے ان کی پہچان کے ماہرین نے مختلف طرح کے استعمال مقرر کئے ہیں۔ نگوں کی آزمائش کے لئے راجہ بھوج نے بڑے بڑے بیان تحریر کئے ہیں اس کا کہنا ہے کہ جوہیراپانی میں تیرسکے، بھاری ضرب سہ سکے، پہلو دار ہو، قوس قزح کی شکل کا ہو، ہلکا ہو، چکنا ہو اور آب دار ہو وہ سب سے بہتر ہوتا ہے۔ ان نگوں کے زیورات کے علاوہ موتی بھی ہماری صحت کے لئے بہت فائدے مند ہے۔ موتی لمس سے جسم میں ٹھنڈک اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔ آنکھ، دل اور دوسرے اعضاءکو تقویت ملتی ہے لیکن موتی بھی ہمیشہ سے مصنوعی بنائے جاتے ہیں۔ اس لئے اس کی پہچان بھی ضروری ہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ موتی سیپ سے پیدا ہوتے ہیں لیکن سیپ سے بنے موتی ان کی بہ نسبت صاف اورچمکیلے ہوتے ہیں۔ ہاتھی دانت سے ، یا بادلوں کے ذریعے پیدا ہونے والے موتی بہت زیادہ اچھے ہوتے ہیں ۔ سونے کے زیورات جسمانی دھاتوں کی کمی کودور کرنے ، تقویت دینے ،آنکھوں کے لئے مفید اورزہروں کے اثرات کو ضائع کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔ کانچ کی چوڑیاں یا دیگر زیورات جسم کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔ مختلف رنگوں کی بہار آنکھوں اور پہننے والے کے موڈ کو ٹھیک رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیپ کی چوڑیاں جسم میں کیلیشم کی کمی کو پورا کرتی ہیں۔ ان کے پہننے سے خون اور پتے کے امراض کاامکان کم رہتا ہے۔ کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ زیورات یعنی ہیرا ، سونا، چاندی، موتی ، نگ وغیرہ تو اب خواب کی باتیں ہیں ۔ آج کل یہ پیسے والوں کا کھیل ہے۔ عام لوگوں کا سنگھار تو اب ہڈی ، پلاسٹک یا دوسری معمولی دھاتوں کے زیورات ہیں۔ لیکن یہ جان لینا چاہئے کہ زیورات کا مطلب ہڈی یا پلاسٹک وغیرہ کی اشیاءسے نہیں ہے۔ وہ زیورات جو جسمانی افادیت رکھتے ہیں، وہ معمول سے مختلف تو ہوں گے ہی۔ پھولوں سے بھی سنگھارکیا جاتا ہے۔ ان کے زیور بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔پرانے زمانے میں پھولوں کے زیوات کارواج بہت زیادہ تھا۔ ہار، گجرے اور دوسرے کئی طرح کے پھولوں کے زیورات پہننے کا دستور تھا ۔ پھولوں کا جسم پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ کنول کے پھول پہننے سے جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔ پھوڑے پھنسی وغیرہ میں آرام ملتا ہے اور اس کی افزائش میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ جسم پر زہر کا اثر کم ہوتا ہے۔ گلاب ، بیلا ، جوہی وغیرہ کے زیورات فرحت بخش ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔ چمپا، چنبیلی ، موگرے وغیرہ کے استعمال سے جسمانی کمزوری اور خون کی خرابیاں دور ہوجاتی ہیں اور دل بھی خوش رہتا ہے۔

  2. #2
    M-Qasim's Avatar
    M-Qasim is offline Advance Member+
    Last Online
    7th September 2022 @ 07:41 PM
    Join Date
    22 Mar 2009
    Gender
    Male
    Posts
    33,351
    Threads
    915
    Credits
    1,718
    Thanked
    3391

    Default


    Bohat Khub
    Shukriya Fatima Aapi

  3. #3
    white rose is offline Junior Member
    Last Online
    19th February 2013 @ 09:17 PM
    Join Date
    25 Nov 2009
    Posts
    13
    Threads
    0
    Credits
    0
    Thanked: 1

    Default

    nice shairng

  4. #4
    Nahid's Avatar
    Nahid is offline Senior Member+
    Last Online
    22nd June 2013 @ 12:02 PM
    Join Date
    06 Aug 2009
    Location
    ALLAH ki panha main
    Gender
    Female
    Posts
    12,059
    Threads
    905
    Credits
    960
    Thanked
    2774

    Default

    lots of thanks .sister ji..bohat hi malomat aur faide wala thread likh ahi aapne....

  5. #5
    Fatima Iqbal's Avatar
    Fatima Iqbal is offline Advance Member+
    Last Online
    28th May 2021 @ 07:59 PM
    Join Date
    02 Mar 2009
    Location
    JEDDAH ,SAUDI A
    Gender
    Female
    Posts
    23,336
    Threads
    1155
    Credits
    1,495
    Thanked
    4053

    Default

    welcome

  6. #6
    Baazigar's Avatar
    Baazigar is offline V.I.P
    Last Online
    24th April 2024 @ 04:11 AM
    Join Date
    16 Aug 2009
    Location
    Makkah , Saudia
    Gender
    Male
    Posts
    29,912
    Threads
    482
    Credits
    148,899
    Thanked
    970

    Default

    Quote Fatima Iqbal said: View Post

    زیوات کا استعما ل اور فوائد
    عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ زیور صرف جسمانی زینت بڑھانے اور حسن میں چار چاند لگانے کے ہی کام آتے ہیں لیکن حقیقت یہ زیورات خواہ سونے کے ہوں یا چاندی کے، سیپ کے ہوں یا شیشے کے ہوں یا پھولوں کے زیورحسن کی افزائش کے ساتھ ساتھ صحت کے ضامن بھی ہوتے ہیں۔ ان سے نہ صرف خواتین کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ یہ بہت سے امراض سے جسم کی حفاظت کاکام بھی انجام دیتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ پتھروں سے مزین زیوات پہننے سے کسی طرح کا نقصان نہیں ہوتا۔ لٰہذا پریشانی اور ستاروں کو اپنے حق میں مہربان بنانے کے لئے ، نیلم ، یا قوت، زمرد، ہیرا،موتی وغیرہ استعمال کرنا چاہئیں۔ جدید سائنس کے مطابق بھی ناک میں نتھنی یا لونگ پہننے سے پھیپھڑوں میں پہنچنے والی ہوا فلٹر ہو جاتی ہے۔ اس طرح گردیا باریک کیڑے مکوڑے سانس کے ذریعے پھیپھڑوں تک نہیں پہنچ پاتے ۔ پھیپھڑوں تک ہوا صاف ستھری پہنچتی ہے۔ صاف ہوا سے گندہ خون اچھی طرح صاف ہوجاتا ہے۔ یہ خون دل تک پہنچتا ہے اورقوت میں اضافہ کرتا ہے۔ ناک میں زیور کی وجہ سے دہانت کو فروغ دینے والے جراثیم کو بھی تقویت ملتی ہے۔اس طرح کا ن کا زیور کان میں داخل ہونے والی ہوا کے مضر اثرات اپنے میں جذب کرلیتا ہے اور سماعت سے تعلق رکھنے والی نسوں کو صاف رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ ہاتھوں کے زیورات ہمیشہ آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں اور یہ ٹھنڈک قلبی سکون میں معاون ہوتی ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ ہاتھوں میں پہنے ہوئے زیورات آنکھوں کی روشنی بڑھاتے ہیں۔ جسمانی توانائی میں اضافے کا موجب ہوتے ہیں۔ ماتھے پر استعمال کرنے والے زیورات جلد سے چپکے رہنے کی وجہ سے پسینہ بہانے والے باریک باریک سوراخوں کو صاف کرتے ہیں اور جسم کی چمک دمک بڑھانے میں بھی مدد گار ہوتے ہیں۔ جیوتش کے حساب سے ستاروں کومبارک بنانے کے لئے انگوٹھیوں کا رواج ہمیشہ سے چلا آرہاہے۔ عہد قدیم سے آج کے سائنسی دور تک انگوٹھیاں پہنی اور پسند کی جاتی ہیں اور ستاروں کے نحس اثرات ختم کرنے کے لئے انہیں خاص قسم کے پتھروں سے سجاکر خصوصیت کے ساتھ پہنا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ انہیں پہننے سے زہر کا اثر تیزی سے اپنا کام نہیں کر پاتا اور اس کی جان لیوارفتا ر دھیمی پڑ جاتی ہے ۔ اس سے فائدہ ہوتا ہے کہ انسان کو اپنی زندگی کے دفاع کاموقع مل جاتا ہے اور بروقت علاج سے کبھی جان بھی بچ جاتی ہے۔ زیورات کے ذریعے خاندان بھی ممکن ہے۔کہا جاتا ہے کہ سارے نگوں میں ہیرا سب سے افضل ہے لیکن اولاد کے خواہش مند اسے کبھی نہ پہنیں۔ مطلب یہ ہے کہ جس خاتون کو اولاد نہیں چاہئے اسے ہیرا پہننا چاہئے ۔ ان مقبول عام نگوں کی افادیت اورکمیابی کی وجہ سے ہمیشہ ان میں ہیرا پھیری ہوتی رہی ہے۔ اس لئے ان کی پہچان کے ماہرین نے مختلف طرح کے استعمال مقرر کئے ہیں۔ نگوں کی آزمائش کے لئے راجہ بھوج نے بڑے بڑے بیان تحریر کئے ہیں اس کا کہنا ہے کہ جوہیراپانی میں تیرسکے، بھاری ضرب سہ سکے، پہلو دار ہو، قوس قزح کی شکل کا ہو، ہلکا ہو، چکنا ہو اور آب دار ہو وہ سب سے بہتر ہوتا ہے۔ ان نگوں کے زیورات کے علاوہ موتی بھی ہماری صحت کے لئے بہت فائدے مند ہے۔ موتی لمس سے جسم میں ٹھنڈک اور سکون کا احساس ہوتا ہے۔ آنکھ، دل اور دوسرے اعضاءکو تقویت ملتی ہے لیکن موتی بھی ہمیشہ سے مصنوعی بنائے جاتے ہیں۔ اس لئے اس کی پہچان بھی ضروری ہے۔ماہرین کاکہنا ہے کہ موتی سیپ سے پیدا ہوتے ہیں لیکن سیپ سے بنے موتی ان کی بہ نسبت صاف اورچمکیلے ہوتے ہیں۔ ہاتھی دانت سے ، یا بادلوں کے ذریعے پیدا ہونے والے موتی بہت زیادہ اچھے ہوتے ہیں ۔ سونے کے زیورات جسمانی دھاتوں کی کمی کودور کرنے ، تقویت دینے ،آنکھوں کے لئے مفید اورزہروں کے اثرات کو ضائع کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔ کانچ کی چوڑیاں یا دیگر زیورات جسم کو ٹھنڈا رکھتے ہیں۔ مختلف رنگوں کی بہار آنکھوں اور پہننے والے کے موڈ کو ٹھیک رکھنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی سیپ کی چوڑیاں جسم میں کیلیشم کی کمی کو پورا کرتی ہیں۔ ان کے پہننے سے خون اور پتے کے امراض کاامکان کم رہتا ہے۔ کچھ لوگ یہ کہہ سکتے ہیں کہ زیورات یعنی ہیرا ، سونا، چاندی، موتی ، نگ وغیرہ تو اب خواب کی باتیں ہیں ۔ آج کل یہ پیسے والوں کا کھیل ہے۔ عام لوگوں کا سنگھار تو اب ہڈی ، پلاسٹک یا دوسری معمولی دھاتوں کے زیورات ہیں۔ لیکن یہ جان لینا چاہئے کہ زیورات کا مطلب ہڈی یا پلاسٹک وغیرہ کی اشیاءسے نہیں ہے۔ وہ زیورات جو جسمانی افادیت رکھتے ہیں، وہ معمول سے مختلف تو ہوں گے ہی۔ پھولوں سے بھی سنگھارکیا جاتا ہے۔ ان کے زیور بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔پرانے زمانے میں پھولوں کے زیوات کارواج بہت زیادہ تھا۔ ہار، گجرے اور دوسرے کئی طرح کے پھولوں کے زیورات پہننے کا دستور تھا ۔ پھولوں کا جسم پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ کنول کے پھول پہننے سے جسم ٹھنڈا رہتا ہے۔ پھوڑے پھنسی وغیرہ میں آرام ملتا ہے اور اس کی افزائش میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ جسم پر زہر کا اثر کم ہوتا ہے۔ گلاب ، بیلا ، جوہی وغیرہ کے زیورات فرحت بخش ہوتے ہیں۔ ان کے استعمال سے موٹاپا کم ہوتا ہے۔ چمپا، چنبیلی ، موگرے وغیرہ کے استعمال سے جسمانی کمزوری اور خون کی خرابیاں دور ہوجاتی ہیں اور دل بھی خوش رہتا ہے۔
    جزاک اللہ خیرا

Similar Threads

  1. Replies: 17
    Last Post: 21st April 2022, 10:41 PM
  2. Replies: 11
    Last Post: 13th May 2015, 08:31 PM
  3. Replies: 3
    Last Post: 3rd May 2014, 04:49 PM
  4. Replies: 14
    Last Post: 28th February 2011, 12:34 PM
  5. Replies: 5
    Last Post: 8th December 2009, 05:50 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •