السلام علیکم بھائیو اور بہنو .
امام اعظم کے فقہی کمالات کی دوسری قسط آپ کے سامنے ہے .
ایک دفعہ بنی ہاشم خاندان کے ایک سردار کا بیٹا وفات پاگیا .
جب جنازہ اٹھایا گیا تو اس وقت سفیان ثوری، ابن شبرمہ،مندل حبان،قاضی ابن ابی لیلی اور امام ابو حنیفہ رح جیسے فقہاءالعصر لوگ بھی اس میں شریک تھے .
جاتے جاتے درمیاں راستے میں لوگوں نے دیکھا کہ متوفی لڑکے کی ماں بھی دیوانہ وار چلی آرہی ہے اور وہ بھی بغیر پردہ کیۓ .
ہاشمی خانداں کی عورت اور اس حال میں ؟
یہ کچھ اچھا تاثر نہ تھا.
اسکی شوہر یعنی لڑکے کے والد کو جب اس بات کا پتہ چلا تو وہ بہت ناراض ہوۓ اور فی الفور اپنی بیوی سے کہا کہ یہاں سے واپس چلی جا
مگر بیوی نے انکار کیا .
شوہر نے علی الاعلان کہا کہ اگر تو واپس چلی نہ گئی تو تجھے طلاق .
بیوی نے بھی قسم کھائی کہ جب تک اسکی بیٹے کا جنازہ نہ پڑھایاگیا ہو تو وہ واپس نہیں جاۓ گی .
اب ایک عجیب صورتحال پیدا ہوئی، شوہر اور بیوی دونوں کیلیۓ مشکلات !
جنازے میں مذکورہ بالا بڑے بڑے علماء و فضلاء سب خیراں وپریشاں کھڑے تھے کہ اچانک سب کی نظر امام اعظم پر پڑی .
سب نے امام صاحب سے اس گھمبیر مسلۓ کو حل کرنے کی درخواست کی .
امام صاحب نے دونوں میاں بیوی کو بلا کر کہا کہ سب لوگ یہیں کھڑے صف بندی کرین اور جنازہ گاہ سے بھی لوگوں کو وہیں اسی جگہ بلالیا .
شوہر سے کہاگیا کہ آگے بڑھو اور جنازہ پڑھاو .
جب شوہر نے جنازہ پڑھایا تو امام صاحب نے عورت سے کہا کہ جاو
اب تیرے بیٹے کا جنازہ پڑھایا گیا ہے اور واپس جاتے ہوۓ تم قسم سے آزاد ہو .یعنی آپکی شرط پوری ہوئی .
دوسری جانب شوہر سے کہا کہ آپکی بیوی اسی جگہ سے واپس چلی گئ یوں آپکی طرف سے طلاق بھی نہ ہوئی اور تم بھی بچ گئے.یعنی آپکی بھی مانگ پوری ہوئی .
¤طلاق اور قسم دونوں واقع نہ ہوۓ ¤
اس بات پر وہاں موجود تمام علماء و فضلاء اور عوام نے امام صاحب کو بہت خراج تحسین پیش کیا کہ اس نے اتنا گھمبیر مسلۂ پلک جھپکتے میں حل کیا .
سبحان الله والحمد للله .
Bookmarks