آپ لوگ کتنا وقت دیتے ہیں اپنے بچوں کو… جس میں آپ انہیں مقصد زندگی سمجھائیں؟ اسکول وکالج تو ہمارے بچوں کو کچھ نہیں سمجھا رہے… وہ تو کمائی کے طریقے سمجھا رہے ہیں… انسانیت تو نہیں سکھا رہے … ان کو انسان ہونا کب سکھا رہے ہیں؟
بھائیو!… اس وقت ہم وقت مانگتے ہیں … ماں باپ کی ایک ذمے داری ہے … الله تعالیٰ نے عورت کو گھر میں بٹھایا ہے تو کس لیے بٹھایا ہے ۔ فارغ نہیں ہے، بلکہ بہت بڑا کام دیا ہے … انسانیت کی نرسری کو تیار کرنے کا کام ہماری عورت کو ملا ہوا ہے … اس لیے سارے کام الله تعالیٰ نے مرد کے ذمے رکھے کہ کما کے بھی لاؤ … بازار سے سودا بھی لا کردو… اور عورت کی ساری ضروریات گھر میں ہی پوری کرو … اور عورت کو پردے میں رکھو۔ اس کا نام ہی ” عورت“ رکھا ہے … اور عورت کہتے ہی پردے کو ہیں۔
اور اس کا اسلام نے ایسا پردہ رکھا ہے کہ اس کے نام کو بھی ظاہر کرنا پسند نہیں فرمایا، چہ جائیکہ وہ بال کھول کر بازار میں پھرے۔
پورے قرآن میں حضرت مریم علیہا السلام کے علاوہ کسی ایک عورت کا نام بھی نہیں آیا۔ آپ الحمد سے شروع کریں اور والناس تک پہنچ جائیں… آپ کو کسی بھی عورت کا نام نہیں ملے گا۔
حضرت مریم علیہا السلام کا نام جو قرآن میں آیا ہے وہ اس وجہ سے آیا ہے کہ ان کے بیٹے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لوگوں نے کہا یہ الله تعالیٰ کا بیٹا ہے ۔ الله تعالیٰ نے اس الزام کو صاف کرنے کے لیے کہا:
ذلک عیسی ابن مریم… سنبھل کر بولو… میرا نہیں ،بلکہ مریم کا بیٹا ہے … ان کے علاوہ کسی کا نام نہیں ہے …امراة فرعون… فرعون کی بیوی… اگر الله تعالیٰ آسیہ کہہ دیتا تو کیا حرج تھا؟… تاریخ میں تو ان کا نام ہے ۔… امراة العزیز… گورنر کی بیوی… اگر الله تعالیٰ زلیخا کہہ دیتا تو کیا حرج تھا؟… تاریخ میں زلیخا کا نام موجود ہے۔… امراة نوح… حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی… امراة لوط… حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی… عورت کا نام خاوند کی نسبت سے آیا ہے… بھائی کی نسبت سے آیا ہے … <یا اخت ھرون>…
نام صرف مریم کا ہے … علمائے نے اس پر لکھا ہے کہ:
الله تبارک وتعالی اس طرز کلام سے یہ بات سمجھا رہے ہیں کہ عورت کا نام بھی عورت یعنی چھپا ہوا ہے عورت پردے کی چیز ہے… نام کو بھی بغیر ضرورت کے ظاہر کرنا ناپسندیدہ چیز ہے… تو چہرہ کھول کرپھرنا کہاں سے جائز ہو جائے گا؟…
ویسے تو جائزکرنے کو چوری بھی جائز کروالیں… ہر جگہ ایسے مفتی مل جائیں گے … لیکن ایک وہ مفتی ہے جو اندر بیٹھا ہے… جو کبھی کبھی جب بیدار ہوتا ہے تو پھر پورے وجود کو پریشان کرکے رکھ دیتا ہے … ہم پھر اس کو تھپ تھپا کر سلادیتے ہیں کہ سوجا… سو جا۔تا کہ وہ ہمیں اندر سے دوبارہ پریشان نہ کردے…
تو عورت کو گھر کیوں بٹھایا ہے؟ … امت کی تعمیر کے لیے کہ ایسی نسل تیار کرو جو الله تبارک وتعالی کا دین اور الله تعالی کی بتائی ہوئی پسندیدہ زندگی لے کر ساری دنیا میں چل سکیں۔
مرد تو پہلے ہی سارا دن مصروف ہوتے ہیں … وہ تووقت دے ہی نہیں سکتے، زیادہ وقت تو بچہ ماں کے پاس ہوتا ہے او رمائیں اپنے کاموں میں مشغول ہوتی ہیں… فیڈر بچوں کے منھ میں ہوتا ہے او راسکول جارہے ہوتے ہیں … کیا ظلم ہے … مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہماری جان چھوٹے…
وہاں سے آئے تو ٹیوٹر کے حوالے… وہاں سے آئے تو ٹی وی کے حوالے… جس کے ذریعے یہود نے ہماری نسل ساری کی ساری خر یدلی ہے اور ایسا بے حیا معاشرہ ہمیں دے دیا جہاں حیا دار ہونا بے عزتی ہو گیا… برقعہ کرنا شرم کی چیز بن گیا ہے اور کھلے منھ پھرنا شرافت کی چیز بن گیا…
یا الله! ہم کس ماحول اور کس معاشرے میں آگئے… جہاں الٹی گنگا بہتی ہے۔
Bookmarks