کراچی‘حیدرآباد‘ اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر‘ نمائندہ جسارت) ناظم آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر اور ان کے محافظ کے قتل کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں شروع ہونے والے فائرنگ کے واقعات میں رات گئے تک 35 افراد ہلاک جبکہ خواتین سمیت100سے زائد زخمی ہوگئے۔ 50 گاڑیاں‘ کئی مارکیٹیں‘ہوٹل اور دکانوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ مسلح افراد نے چلتی گاڑیوں اور ہوٹلوں پر فائرنگ کی‘ شہر بھر میں خوف کا راج طاری‘ لوگ اپنے گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کشیدگی والے علاقوں میں خوفناک صورتحال کا تماشا دیکھتی رہی جبکہ حیدرآباد سمیت اندرون سندھ کے مختلف شہروں اور علاقوں میں بھی رات گئے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا اور مسلح افراد دندناتے پھرتے رہے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے رضا حیدر کی ہلاکت پر 3روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔ تفصیلات کے مطابق رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر پیر کی شام ناظم آباد تھانے کی حدود میں واقع ناظم آباد نمبر2 کی پیپر مارکیٹ جامع مسجد میں کسی رشتہ دار کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے آئے تھے کہ جیسے ہی مسجد کے وضو خانے میں داخل ہوئے نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں رضا حیدر اور ان کا محافظ خالد خان شدید زخمی ہوگئے۔ جنہیں فوری طور پر عباسی شہید اسپتال پہنچایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ کی خبر شہر میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور شہر کے مختلف علاقوں نارتھ ناظم آباد‘ گلبہار‘ پاک کالونی‘ اورنگی ٹاﺅن‘ نیو کراچی‘ لیاقت آباد‘ عزیز آباد‘ جوہر آباد‘ گلبرگ‘ ملیر‘ سعود آباد‘ کھوکھرا پار‘ الفلاح‘ شاہ فیصل کالونی‘ کورنگی ‘ لانڈھی‘ گلستان جوہر‘ بلدیہ ٹاﺅن‘ گلشن اقبال‘ بلدیہ ٹاﺅن‘ سعید آباد‘ سرجانی ٹاﺅن‘ لائنز ایریا‘ گارڈن‘ رنچھوڑ لائن‘ کھارادر سمیت دیگر علاقوں میں فائرنگ اور جلاﺅ گھیراﺅ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ شاہراہوں پر سرعام گولیاں چلائی گئیں‘ مسافر بسوں اور ہوٹلوں پر شدید فائرنگ کی گئی۔ فائرنگ کے نتیجے میں الفلاح تھانے کی حدود میں نصیب گل کو فائرنگ کرکے ہلاک‘ گلستان جوہر بلاک19میںنامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے رسول بخش اور امام بخش جاں بحق‘ ابوالحسن اصفہانی روڈ پر فائرنگ سے عمیر نامی نوجوان اور لانڈھی میں فائرنگ سی2 افراد جاں بحق ہوگئے جن کی رات گئے تک شناخت نہیں ہوسکی۔ ماڑی پور تھانے کی حدود میں مسافر کوچ پر فائرنگ سے حفیظ اللہ جاں بحق‘ اورنگی ٹاﺅن میں کٹی پہاڑی کے قریب آصف نامی شخص کو گولیاں مار کر ہلاک‘ اورنگی ٹاﺅن سیکٹر12 میں نامعلوم شخص کو ہلاک کردیا گیا۔ گذری کے علاقے میں فائرنگ سے رحمت خان ‘ میٹروول سائٹ میں نامعلوم شخص ہلاک ہوگیا۔ لسبیلہ جماعت خانہ کے قریب وسطی خان کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا۔ بلدیہ ٹاﺅن میں ہوٹل پر فائرنگ سے 2افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ فائرنگ سے مختلف علاقوں میں زخمی ہونے والوں میںشاہ فیصل کالونی سے منظور‘ شاہدہ‘ سمیع اللہ‘ احسان اللہ‘ دانش‘ لانڈھی تھانے کی حدود سے وارث‘ کاشف‘ منور‘ طفیل‘ سعد‘ عبدالرحمن‘ عائشہ اور ایک نامعلوم شخص شامل ہیں۔ نیو کراچی کے علاقے میں شیر محمد‘ محمد اسلم‘ اقبال‘ قائد آباد میں فائرنگ سے علی‘ شرافی گوٹھ میں زرین داد جبکہ جمشید کوارٹر تھانے کی حدود میں مجاہد‘ سعود آباد میں اشرف‘ کورنگی میں امجد‘ عبدالرﺅف‘ شمس‘ برکت اللہ‘ گذری میں افضال‘ رشید‘ لیاقت آباد میں نذیر احمد‘ سرجانی ٹاﺅن میں محمد معروف‘ شارع فیصل تھانے کی حدود سے سمیع اللہ ‘ بلدیہ ٹاﺅن سے انور علی‘ نوران شاہ‘مظہر اللہ‘ شمس الدین‘ کھارادر سے امانت‘ ماڑی پور سے ساجد‘ میٹروول سائٹ پر فائرنگ سے ناصر زخمی ہوگیا جبکہ کورنگی نمبر 5میں پیٹرول پمپ اور کورنگی نمبر2میں 5دکانوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ ملیر کے مختلف علاقوں میں 5گاڑیاں جلادی گئیں۔ شاہ فیصل کالونی میں ایک ٹرک کونذر آتش کردیا گیا۔ پنجاب چورنگی پر مسافر کوچ‘ ابوالحسن اصفہانی میں مزدا‘ گلستان جوہر میں2بسوں کو آگ لگادی گئی۔ برنس روڈ پر بس‘ بلدیہ ٹاﺅن تھانے کی حدود میں 2ٹرالروں اور ناظم آباد حبیب بینک کے قریب ایک بس نذر آتش کردی گئی۔ لیاقت آباد میں ایک بس اور مزدا کے ساتھ ساتھ سپر مارکیٹ کو بھی آگ لگادی گئی۔ شاہ فیصل کالونی میں فیصل سینٹر کی کئی دکانیں جلادی گئیں۔ گلستان جوہر میں فرنیچر مارکیٹ نذر آتش کردی گئی۔ لانڈھی تھانے کی حدود میں 2مسافر کوچوں کو جلادیا گیا۔ علاوہ ازیں نیو کراچی کے علاقے مچھی مارکیٹ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اے این پی کا کارکن نور خان ہلاک ہوگیا جبکہ میمن گوٹھ تھانے کی حدود میں میر چاچڑ گوٹھ میں25 سالہ ثاقب کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔رات گئے اورنگی ٹاﺅن قطر اسپتال میں2 افراد کی لاشیں منتقل کی گئی تھیں جبکہ اسپتال میں25 زخمی زیر علاج ہیں۔ مقتول میں سے ایک لاش کی شناخت جاوید اقبال کے نام سے ہوئی ہے جبکہ جناح اسپتال میں45 زخمی‘ سول میں20زخمی افراد کو شہر کے مختلف علاقوں سے لایا گیا تھا۔دریں اثناءسی سی پی او کراچی وسیم احمد نے رضا حیدر کے قتل کی تحقیقات کے لیے خصوصی کمیٹی قائم کردی۔ سندھ پولیس کے ترجمان کے مطابق کمیٹی کا سربراہ ڈی آئی جی ویسٹ سلطان علی خواجہ کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ زونiii نیاز کھوسو کے علاوہ سی آئی ڈی اور اسپیشل برانچ کے سینئر افسران کمیٹی میں شامل ہیں۔ ترجمان کے مطابق کمیٹی کے سربراہ کو ایک ہفتے میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب رضا حیدر کی ہلاکت کی خبر کے فوری بعدحیدرآباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکنان نے بازار بند کرادیے ، بعض علاقوں میں ہوائی فائرنگ ۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مسلح کارکنان نے شاہی بازار، ریشم گلی، کلاتھ مارکیٹ، حیدر چوک، کھوکھر محلہ، مارکیٹ ٹاور، لطیف آباد میں دکانیں بند کرادی مسلح افراد اہم شاہراہوں پر فائرنگ کرتے اور کھلے عام اسلحہ لے کر گھومتے رہے جبکہ پولیس تھانوں تک محدود ہوکر رہ گئی۔ مزید برآں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی ‘ قائم مقام صدر فاروق نائیک ‘ اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا ‘ قائم مقام چیئرمین سینیٹ جان جمالی نے ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیے۔ اپنے الگ الگ پیغامات میں صدر وزیراعظم سمیت اہم شخصیات نے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ انتہائی بزدلانہ اقدام ہے ۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ رضا حیدر کے قتل کی فوری تحقیقات کرائی جائے تاکہ اصل مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے جبکہ اے این پی کے سربراہ اسفند یار ولی نے رضا حیدر کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ کے رہنماﺅں کی جانب سے ہلاکت کا ذمہ دار اے این پی کو ٹھہرایا جاناحقائق کے منافی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس افسوسناک واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔علاوہ ازیں متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما نے کہاکہ رضا حیدر کی ہلاکت المناک واقعہ ہے ‘ ہم نے بہت مشکل سے کراچی کے غم و غصے کو کنٹرول کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک خوفناک خبر ہے‘ جو باب کھولا گیا ہے اسے بند کرنا مشکل ہوجائے گا۔بابر غوری نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ کراچی کے شہری پر امن رہیں۔ رضا حیدر پر حملہ پاکستان بھر کے حق پرستوں پر حملہ ہے۔دریں اثناءکراچی کی تاجر تنظیموں نے منگل کو کاروبار بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاجر تنظیموں کے ترجمان کے مطابق تاجروں نے وفاقی و صوبائی وزیر داخلہ سے مطالبہ کیا ہے کہ مارکیٹوں کے تحفظ کے لیے سیکورٹی فراہم کی جائے۔