کام آتی نہیں پھر کوئی دعا، درد نہ چُن
اور کچھ دیر میں مجھ کو چلے جانا ہوگا
اور کچھ دیر مجھے خواب دکھا، درد نہ چُن
ایک بھی درد نہ کم ہوگا کئی صدیوں میں
اب بھی کہتا ہوں تجھے وقت بچا، درد نہ چُن
وہ جو لکھا ہے کسی طور نہیں ٹل سکتا
آ مرے دل میں کوئی دیپ چلا ، درد نہ چُن
میں ترے لمس سے محروم نہ رہ جاؤں کہیں
آخر مجھے خود سے لگا ، درد نہ چُن
اب تو یہ ریشمی پوریں بھی چھدی جاتی ہیں
خود کو اب بخش بھی دے، ظلم نہ ڈھا، درد نہ چُن
یہ نہیں ہوں گے تو خالی نہیں ہوجاؤں گا میں
میرے زخموں سے کوئی گیت بنا، درد نہ چُن
کچھ نہ دے گا یہ مسائل سے الجھتے رہنا
چھوڑ سب کچھ مری بانہوں میں سما، دردنہ چُن‎


وصی شاہ