Page 16 of 24 FirstFirst ... 613141516171819 ... LastLast
Results 181 to 192 of 281

Thread: Hayat-e-Eisa Alihi Salam Our Quran.(Eak Special Thread)

  1. #181
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    ویسے تو تم لوگ بہت عقلمند بنتے ہواور اجماع امت کو اپنی خودساختہ عقلی دلائل سے رد کرنے کی کوششیں کرتے ہو...کہیں بال کی کھال اتارتے ہو؟
    لیکن جب تمہارے خودساختہ عقائد کا بھانڈا پھوٹتا ہے تو تمہاری عقل کھانس چرنے چلی جاتی ہے ...اور بچوں کی طرح تمہیں معمولی معمولی باتیں سمجھانی پڑتیں ہیں ...لیکن افسوس کہ تمہاری عقلوں پر ایسا پردہ پڑا ہے کہ جسے اتنی معمولی معمولی باتیں نہیں سمجھ آتیں جو بچہ بھی سمجھ جائے
    عقلمند انسان...."توفی" کے معنی موت متعین ہونا نہ ہونا ایک علیحدہ مسئلہ ہے
    جو کہ ہم اپنی سابقہ پوسٹ میں واضح کرچکے ہیں
    ارشاد باری تعالیٰ ہے:
    وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّـهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ﴿١٥٧﴾ بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ الخ النساء 157،158

    ترجمہ :اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی بن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ سولی چڑھایا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لئے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میں اور نہیں ہے انہیں اس واقعہ کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا بلکہ اٹھالیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف
    اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید کا واضح فرمان موجود ہے
    جو کہ واضح قرینہ ہے کہ اٰل عمران کے مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے "متوفیک" وفات کے لئے استعمال نہیں ہوا

    تو جناب عمر صاحب ....اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سولی چڑھنے اور قتل ہونے سے بچنے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا ...یعنی کسی طرح رفع کیا گیا...یا کس کی طرف رفع کیا گیا.... یہ ایک علیحدہ فعل ہے اور علیحدہ مسئلہ ہے
    امید ہے کہ جناب کی عقل شریف میں یہ معمولی بات سمجھ میں آگئی ہوگی
    لہذا جناب کی خدمت میں گذارش ہے کہ آپ پہلے فعل کی تصدیق فرمائیں
    ان شاء اللہ تعالیٰ اس کے بعد اگلے فعل پر بات کرلیں گے
    [URL="http://www.itdunya.com/showthread.php?p=1482439&posted=1#post1482439"][SIZE="4"]Pakistan k masail or un ka yaqini or mustaqil hal
    Once Must Read
    Hosakta hai apko apkey masail k Hal bhi mil jaey[/SIZE][/URL]

  2. #182
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    سب پر اللھ کی سلامتی ھو۔

    ناصر صاحب۔

    آپ نے لکھا ھے ـ ۔ ۔ ۔
    عقلمند انسان...."توفی" کے معنی موت متعین ہونا نہ ہونا ایک علیحدہ مسئلہ ہے
    جو کہ ہم اپنی سابقہ پوسٹ میں واضح کرچکے ہیں


    ابھی تک تو آپ نے اپنی کسی بھی سابقہ پوسٹ میں توفی کو واضح نھیں کیا۔

    ھاں اتنا ضرور بتایا ھے ۔ کے توفی خود حیاتِ مسیح ثابت نھیں کرتا- بلکہ قرآن پاک سے
    حیاتِ مسیح ثابت ھونے کے بعد حیاتِ مسیح کو توفی کے قرینہ کے طور پر لیا جاے گا۔
    اور اس قرینہ کے تحت توفی کے معینی نیند ھونگے۔

    جبتک آپ قرآن پاک سےحضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات(قرینہ) ثابت نھیں کرتے
    اُس وقت تک ھم توفی کو نیند کے معینی نھیں دے سکتے۔
    ---------------------------------------------------------------------------------------

    اس لیے اب ھمرا موضوع ھے۔

    حیاتِ مسیح اور قرآن پاک

    حیاتِ مسیح کو ثابت کرنے کے لیے آپ نے النساء کو لکھا ھے۔

    ارشاد باری تعالیٰ ہے:

    وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّـهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ﴿١٥٧﴾ بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ الخ النساء 157،158

    ترجمہ :اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی بن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ سولی چڑھایا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لئے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میں اور نہیں ہے انہیں اس واقعہ کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا بلکہ اٹھالیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف۔


    آپ لکھتے ھیں۔

    اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید کا واضح فرمان موجود ہے
    جو کہ واضح قرینہ ہے کہ اٰل عمران کے مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے "متوفیک" وفات کے لئے استعمال نہیں ہوا


    جناب سے سوال ھے کے آپ نے اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید کے
    واضح فرمان کو کس بنیاد پر واضح قرینہ قرار دیا ھے۔قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید سے تو
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات(قرینہ) ثابت نھیں ھوتی۔ دنیا میں اربوں،کھربوں انسان نہ قتل ھوے اور نہ ھی سولی چڑھے پھر بھی مر گے ۔
    اب اُن اربوں،کھربوں انسانوں کو ھم زندہ تو نھیں مانتے۔ یعنی کسی (حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) کا قتل اور مصلوب نہ ھونا اُس کی حیات کا ثبوت نھیں ھے۔
    اسلیے قتل اور مصلوب نہ ھونے کو آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے ثبوت اور دلیل کے طور پر نھیں لے سکتے۔
    یعنی حیاتِ مسیح (قرینہ) ثابت نھیں ھوتی۔
    ---------------------------------------------------------------------------------------

    پھر آپ لکھتے ھیں۔


    تو جناب عمر صاحب ....اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سولی چڑھنے اور قتل ہونے سے بچنے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا ...یعنی کسی طرح رفع کیا گیا...یا کس کی طرف رفع کیا گیا.... یہ ایک علیحدہ فعل ہے اور علیحدہ مسئلہ ہے
    امید ہے کہ جناب کی عقل شریف میں یہ معمولی بات سمجھ میں آگئی ہوگی
    لہذا جناب کی خدمت میں گذارش ہے کہ آپ پہلے فعل کی تصدیق فرمائیں
    ان شاء اللہ تعالیٰ اس کے بعد اگلے فعل پر بات کرلیں گے۔


    جناب ناصر صاحب۔
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یھود نہ قتل کرسکے اور نہ ھی مصلوب اِس میں کوئ شک نھیں-
    لیکن اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ثابت نھیں ھوتی۔
    ---------------------------------------------------------------------------------------

    اب آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات النساء 157،158 سے ثابت کریں۔

    اس کے لیے اگر آپ رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ( اللھ نے اپنی طرف اٹھا لیا) کو دلیل بنانا چاھتے ھیں۔
    تو رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ( اللھ نے اپنی طرف اٹھا لیا) پر میرے اُٹھاے ھوے سوالات کے جواب دے دیں۔


    آپ نے رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ کا ترجمع لکھا ھے . اللھ نے اپنی طرف اٹھا لیا۔

    اللٌھ کی طرف تب ھی بن سکتی ھے.
    جب اللٌھ محدود، مجسم،اور حرکت کرنے والے جسم سے دور ھو۔
    جبکے ھم مانتے ھیں کے اللھ لا محدود، جسم سے پاک،اور ھماری شے رگ سے بھی قریب ھے۔
    اس لیے اللٌھ کی طرف نھیں بن سکتی.
    تو پھر یہ کیسے ممکن ھے کے کوئ جسم( حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کسی لامحدود،غیر مجسم ،ھر جگا موجود اللٌھ
    کی طرف بناے اور حرکت کرے.
    اللٌھ کے لامحدود ھونے، غیر مجسم ھونے،اور ھر جگا موجود ھونے سے تو کوئ مسمان انکار نھیں کر ستا۔
    تو پھر کیسے مانا جا سکتا ھے کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے جسمانی طور پر اللھ کی طرف حرکت کی۔؟؟؟
    اس صورت میں تو رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ کو صرف روحانی بلندی(قرب الھئ،درجات مین بلندی) ھی ماننا پڑے گا۔
    رَّفَعَهُ کے بعد اللَّـهُ إِلَيْهِ ( اللھ کی طرف)کی قید سے رفع میں جسم کی نفی ھو جاتی ھے۔
    تو رفع کو جسمانی کیوں تصور کیا جاے؟؟؟
    اور روحا نی(قرب الھئ،درجات مین بلندی) کیوں تصور نا کیا جاے؟؟؟

    جواب کا منتظر
    ۔

  3. #183
    Ustaad's Avatar
    Ustaad is offline Advance Member
    Last Online
    5th October 2023 @ 07:57 PM
    Join Date
    08 Jan 2009
    Posts
    7,062
    Threads
    382
    Credits
    1,532
    Thanked
    655

    Default

    Quote umergmail said: View Post


    حیاتِ مسیح اور قرآن پاک

    حیاتِ مسیح کو ثابت کرنے کے لیے آپ نے النساء کو لکھا ھے۔

    ارشاد باری تعالیٰ ہے:

    وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّـهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ﴿١٥٧﴾ بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ الخ النساء 157،158

    ترجمہ :اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی بن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ سولی چڑھایا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لئے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میں اور نہیں ہے انہیں اس واقعہ کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا بلکہ اٹھالیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف۔

    آپ لکھتے ھیں۔

    ”اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید کا واضح فرمان موجود ہے
    جو کہ واضح قرینہ ہے کہ اٰل عمران کے مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے "متوفیک" وفات کے لئے استعمال نہیں ہوا “

    جناب سے سوال ھے کے آپ نے اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید کے
    واضح فرمان کو کس بنیاد پر واضح قرینہ قرار دیا ھے۔قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید سے تو
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات(قرینہ) ثابت نھیں ھوتی۔ دنیا میں اربوں،کھربوں انسان نہ قتل ھوے اور نہ ھی سولی چڑھے پھر بھی مر گے ۔
    اب اُن اربوں،کھربوں انسانوں کو ھم زندہ تو نھیں مانتے۔ یعنی کسی (حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) کا قتل اور مصلوب نہ ھونا اُس کی حیات کا ثبوت نھیں ھے۔
    اسلیے قتل اور مصلوب نہ ھونے کو آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے ثبوت اور دلیل کے طور پر نھیں لے سکتے۔
    یعنی حیاتِ مسیح (قرینہ) ثابت نھیں ھوتی۔
    ---------------------------------------------------------------------------------------

    پھر آپ لکھتے ھیں۔


    ”تو جناب عمر صاحب ....اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سولی چڑھنے اور قتل ہونے سے بچنے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا ...یعنی کسی طرح رفع کیا گیا...یا کس کی طرف رفع کیا گیا.... یہ ایک علیحدہ فعل ہے اور علیحدہ مسئلہ ہے
    امید ہے کہ جناب کی عقل شریف میں یہ معمولی بات سمجھ میں آگئی ہوگی
    لہذا جناب کی خدمت میں گذارش ہے کہ آپ پہلے فعل کی تصدیق فرمائیں
    ان شاء اللہ تعالیٰ اس کے بعد اگلے فعل پر بات کرلیں گے۔“

    جناب ناصر صاحب۔
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یھود نہ قتل کرسکے اور نہ ھی مصلوب اِس میں کوئ شک نھیں-
    لیکن اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ثابت نھیں ھوتی۔

    ۔
    جناب عمر صاحب
    کیا آپ اس آیت کی تفسیر بتانا پسند کرینگے
    Max img size for signature is 30KB or Less

  4. #184
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    Quote umergmail said: View Post
    آپ لکھتے ھیں۔
    اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید کا واضح فرمان موجود ہے
    جو کہ واضح قرینہ ہے کہ اٰل عمران کے مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے "متوفیک" وفات کے لئے استعمال نہیں ہوا

    جناب سے سوال ھے کے آپ نے اس مقام پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید کے
    واضح فرمان کو کس بنیاد پر واضح قرینہ قرار دیا ھے۔قتل یا سولی چڑھائے جانے کی تردید سے تو
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات(قرینہ) ثابت نھیں ھوتی۔ دنیا میں اربوں،کھربوں انسان نہ قتل ھوے اور نہ ھی سولی چڑھے پھر بھی مر گے ۔
    اب اُن اربوں،کھربوں انسانوں کو ھم زندہ تو نھیں مانتے۔ یعنی کسی (حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) کا قتل اور مصلوب نہ ھونا اُس کی حیات کا ثبوت نھیں ھے۔
    اسلیے قتل اور مصلوب نہ ھونے کو آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کے ثبوت اور دلیل کے طور پر نھیں لے سکتے۔
    یعنی حیاتِ مسیح (قرینہ) ثابت نھیں ھوتی
    پھر آپ لکھتے ھیں۔
    تو جناب عمر صاحب ....اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے سولی چڑھنے اور قتل ہونے سے بچنے کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ کیا ہوا ...یعنی کسی طرح رفع کیا گیا...یا کس کی طرف رفع کیا گیا.... یہ ایک علیحدہ فعل ہے اور علیحدہ مسئلہ ہے
    امید ہے کہ جناب کی عقل شریف میں یہ معمولی بات سمجھ میں آگئی ہوگی
    لہذا جناب کی خدمت میں گذارش ہے کہ آپ پہلے فعل کی تصدیق فرمائیں
    ان شاء اللہ تعالیٰ اس کے بعد اگلے فعل پر بات کرلیں گے۔

    جناب ناصر صاحب۔
    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یھود نہ قتل کرسکے اور نہ ھی مصلوب اِس میں کوئ شک نھیں-
    لیکن اس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ثابت نھیں ھوتی
    ۔

    جناب عمر صاحب آپ نے درست فرمایا کہ دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسان نہ سولی چڑھتے ہیں اور نہ قتل ہوتے ہیں ...لیکن پھر بھی زندہ نہیں
    یعنی قدرتی موت مرجاتے ہیں
    لیکن آپ شاید بھول رہے ہیں کہ ہم اس وقت دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی بات نہیں کررہے بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ایک خاص واقعہ کے متعلق بات کررہے ہیں
    اور اس واقعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا....اور اس واقعہ کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے
    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے

    تو جناب عمر صاحب ....اس لئے آپ اس خاص واقعہ کو دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی مصلیب یا مقتول ہونے کے علاوہ قدرتی موت مرنے کی مثال پر قیاس نہیں کرسکتے
    امید ہے کہ یہ معمولی بات آسانی سے سمجھ میں آگئی ہوگی

  5. #185
    i love sahabah's Avatar
    i love sahabah is offline Advance Member
    Last Online
    27th December 2022 @ 08:28 PM
    Join Date
    14 Jul 2008
    Location
    Chakwal
    Posts
    982
    Threads
    499
    Credits
    4,100
    Thanked
    409

    Default

    اسلام و علیکم.
    میں کئی دن سے یہ ٹاپک دیکھ رہا ہوں اور ناصر بھائی آپ نے بہت مھنت کی عمر کو سمجھانے میں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا.
    ناصر بھائی یتنی لمبی چوڑی تفصیل بیان کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ عمر پھر وہی بات دہراتا ہے جس کا جواب دیا جا چکا ہے.
    استاد بھائی نے صحیح سوال کیا کہ سب سے پہلے مسٹر عمر کو چایئے کہ وہ اس آیت کی تفسیر کرے.
    عمر صاحب برائے مہربانی بات کو الجھانے کی کوشش مت کریں اور واضح طور پہ اسی سورۃ النسا کی آیت کی تفسیر بیان کر دیں کہ آپ اس سے کیا مراد لیتے ہیں.

  6. #186
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    Quote nasirnoman said: View Post

    جناب عمر صاحب آپ نے درست فرمایا کہ دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسان نہ سولی چڑھتے ہیں اور نہ قتل ہوتے ہیں ...لیکن پھر بھی زندہ نہیں
    یعنی قدرتی موت مرجاتے ہیں
    لیکن آپ شاید بھول رہے ہیں کہ ہم اس وقت دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی بات نہیں کررہے بلکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ایک خاص واقعہ کے متعلق بات کررہے ہیں
    اور اس واقعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا....اور اس واقعہ کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے
    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے

    تو جناب عمر صاحب ....اس لئے آپ اس خاص واقعہ کو دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی مصلیب یا مقتول ہونے کے علاوہ قدرتی موت مرنے کی مثال پر قیاس نہیں کرسکتے
    امید ہے کہ یہ معمولی بات آسانی سے سمجھ میں آگئی ہوگی


    سب پر اللھ کی سلامتی ھو۔

    ناصر صاحب۔

    سب سے پھلے النساء 157،158 کو دیکھتے ھیں۔

    وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللَّـهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَـٰكِن شُبِّهَ لَهُمْ ۚ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِّنْهُ ۚ مَا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ﴿١٥٧﴾ بَل رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ ۚ الخ النساء 157،158

    ترجمہ :اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی بن مریم کو جو رسول ہیں اللہ کے حالانکہ نہیں قتل کیا انہوں نے اس کو اور نہ سولی چڑھایا اسے بلکہ معاملہ مشتبہ کردیا گیا ان کے لئے اور بے شک وہ لوگ جنہوں نے اختلاف کیا اس معاملہ میں ضرور مبتلا ہیں شک میں اس بارے میں اور نہیں ہے انہیں اس واقعہ کا کچھ بھی علم سوائے گمان کی پیروی کے اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا بلکہ اٹھالیا ہے اس کو اللہ نے اپنی طرف۔


    اور ان کے اس کہنے کی وجہ سے کہ ہم نے قتل کیا ہے مسیح عیسی بن مریم کو جو رسول ہیں۔

    اس آیت کریما میں واضح طور پر آیت کریما کے نزول کی واحد وجہ اور بنیادی مقصد کو بیان کیا گیا ھے۔

    اس آیت کریما کے نزول کی واحد وجہ یھود کا یہ دعواع(کھنا) ” کہ ھم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کر دیا تھا“
    کی نفی کرنا ھے۔اور اس دعواع کو رد کرنا ھی بنیای مقصد ھے۔

    آیت کریما کے آخر میں دوبارہ یھود کے اس دعوے کو اس طرح رد کیا گیا ھے۔

    وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا ( اور نہیں قتل کیا ہے انہوں نے مسیح کو یقینا )۔

    يَقِينًا کا لفظ ھی اپنے اندر زور (شدت) رکھتا ھے۔
    جس سے آیت کریما کے بیان کرنے کا مقصد ( دعواع کو رد کرنا) کھل کر ظاھر ھو جاتا ھے۔

    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

    ناصر صاحب۔

    آپ اپنی پوسٹ میں اس واقعہ کی تین خصوصیات اس طرح بیان کرتے ھیں۔

    اس واقعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا.

    اس واقعہ کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے۔

    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے


    پھر آپ ان تین خصوصیات کی بنیاد پر اس نتیجے پر پھنچتے ھیں۔ ۔ ۔ ۔

    .اس لئے آپ اس خاص واقعہ کو دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی مصلیب یا مقتول ہونے کے علاوہ قدرتی موت مرنے کی مثال پر قیاس نہیں کرسکتے۔

    میں بھئ مانتا ھوں۔

    کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا . اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے۔
    اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے

    یعنی یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کرسکے اور نہ مصلوب۔ لیکن قتل یا مصلوب نہ ھونے کو حیات مان لینا چاھئے۔
    تو اربوں، کھربوں انسانوں کو زندہ ماننا پڑے گا۔

    اور اگر کسی نبی کے مطلق جو غلط بات منسوب کی گئ ھو۔ اُسے قرآن پاک میں رد کرنے سے اُس نبی کی
    حیات ثابت ھوتی ھے تو پھر کئ انبیا کو حیات ماننا پڑے گا۔

    آپ کی بیان کردہ تینوں خصوصیات سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات ثابت نھیں ھوتی۔

    - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -
    ناصر صاحب۔

    آپ النساء 157،158 کے تحت حیاتِ مسیح ثابت کریں۔

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قتل یا مصلوب نہ ھونے کو حیاتِ مسیح کے لیے دلیل نھیں بنایا جا سکتا۔
    اور نہ ھی بنایا جاتا ھے۔

    حیاتِ مسیح کےلیے صرف رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ کو بیان کیا جاتا ھے۔

    رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ (اللھ نے اپنی طرف اٹھا لیا) پر اُٹھاے ھوے میرے سوالات کے جواب دے دیں۔

    اور اگر آپ کے پاس جواب نھیں ھیں ۔ تو یہ تسلیم کرتے ھوے کہ النساء 157،158 سے حیاتِ مسیح
    ثابت نھیں ھوتی۔
    قرآن پاک سے کسی دوسری آیت کریما کا انتخاب کر لیں۔

    جواب کا منتظر

  7. #187
    Ustaad's Avatar
    Ustaad is offline Advance Member
    Last Online
    5th October 2023 @ 07:57 PM
    Join Date
    08 Jan 2009
    Posts
    7,062
    Threads
    382
    Credits
    1,532
    Thanked
    655

    Default

    Nasir bhai aap is say baat na karain ........
    main khud baat karta hon umar sahab say .......

    umar sahab kia aap mera sawal ka jawab dena pasand karaingay ........

    aap is ayyat ka tarjuma o tafser batana pasand karaingay ya nahi ?

  8. #188
    umergmail is offline Senior Member+
    Last Online
    28th May 2023 @ 04:11 AM
    Join Date
    11 Aug 2011
    Gender
    Male
    Posts
    118
    Threads
    1
    Credits
    1,271
    Thanked: 1

    Default

    Quote Ustaad said: View Post
    Nasir bhai aap is say baat na karain ........
    main khud baat karta hon umar sahab say .......

    umar sahab kia aap mera sawal ka jawab dena pasand karaingay ........

    aap is ayyat ka tarjuma o tafser batana pasand karaingay ya nahi ?

    سب پر اللھ کی سلامتی ھو۔

    اُستاد صاحب؛

    Nasir bhai aap is say baat na karain ........
    main khud baat karta hon umar sahab say


    آپ نے ناصر صاحب کو بات کرنے سے کیوں منہ کردیا؟
    اگر آپ کو ناصر صاحب میں کمزوری نظر آ رھی تھی ۔ تب بھی آپ کو ناصر صاحب سے اجازت مانگنی چاھئے تھی۔
    آخر ناصر صاحب کتنے دنوں سے میرے ساتھ توفی اور حیاتِ مسیح پر محنت کر رھے تھے۔ھو سکتا ھے۔کہ آپ اُستادِ مکتب
    ھوں۔ اور ناصر صاحب طفلِ مکتب ۔ لیکن پھر بھی آدابِ محفل بھی کوئ چیز ھوتی ھے۔
    ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔ ۔



    umar sahab kia aap mera sawal ka jawab dena pasand karaingay ........

    aap is ayyat ka tarjuma o tafser batana pasand karaingay ya nahi ?

    اُستاد صاحب؛

    جناب صرف ایک مرتبہ مھربانی کر کے میری اور ناصر صاحب کی چند ثابقہ پوسٹس کو پڑھ لیں۔

    تاکہ آپ کو پتہ چل سکے کہ اس تھریڈ میں کیا بات چل رھی ھے۔
    باھر حال مختصرً لکھ دیتا ھوں۔

    ناصر صاحب نے حیاتِ مسیح کو توفی کا قرینہ قرار دیا تھا۔ جس کے تحت توفی نیند کے معینی اپناے گا۔
    اور اگر یہ قرینہ(حیاتِ مسیح) قرآنِ پاک سے ثابت نھیں ھوتا تو توفی صرف اپنے مجازی معینی موت اپناےگا۔
    کیوں کہ نیند توفی کے نہ لغوی معینی ھیں اور نہ مجازی۔ ۔ ۔

    ناصر صاحب نے حیاتِ مسیح(قرینہ) کو ثابت کرنے کےلیے النساء 157،158 کا خود انتخاب کیا تھا۔
    اور ناصر صاحب النساء النساء سے حیاتِ مسیح کو ثابت کرنے کی کوشش کر رھے ھیں۔
    جس میں اُنھیں مشکالات کا سامنا ھے۔کیوں کہ قتل اور مصلوب نہ ھونا۔حیات کی دلیل نھی بن سکتی۔
    اور رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ (اللھ نے اپنی طرف اٹھا لیا) پر اُٹھاے ھوے میرے سوالات کے جواب ناصر صاحب دے نھیں
    پا رھے۔مزید تفصیلات کے لیے ھماری چند ثابقہ پوسٹس کو پڑھ لیں۔

    aap is ayyat ka tarjuma o tafser batana pasand karaingay ya nahi
    اگر میں النساء 157،158 کی تفسیر لکھتا ھوں۔اور بلفرض آپ میری تفسیر کو غلط ثابت کر دیتے ھیں۔
    تو کیا النساء سے حیاتِ مسیح ثابت ھو جاے گی؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
    کتنا غیر ضروری/احمکانہ مطالبہ(سوال) ھے۔
    یا پہر آپ ببھی النساء 157،158 سے حیاتِ مسیح ثابت نھیں کرسکتے اسلیے یہ مطالبہ(سوال) کر کے
    ھمیں موضوع سے ھٹانا چاھتے ھیں۔

    مھربانی فرما کر موضوع پر رھتے ھوے

    آپ فَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ (اللھ نے اپنی طرف اٹھا لیا) پر اُٹھاے ھوے میرے سوالات کے جواب دے دیں۔

    اور اگر آپ کے پاس جواب نھیں ھیں ۔ تو یہ تسلیم کرتے ھوے کہ النساء 157،158 سے حیاتِ مسیح
    ثابت نھیں ھوتی۔
    قرآن پاک سے کسی دوسری آیت کریما کا انتخاب کر لیں۔

    جواب کا منتظر۔

  9. #189
    Ustaad's Avatar
    Ustaad is offline Advance Member
    Last Online
    5th October 2023 @ 07:57 PM
    Join Date
    08 Jan 2009
    Posts
    7,062
    Threads
    382
    Credits
    1,532
    Thanked
    655

    Default

    یہ آپ کی خوش فہمی کا علاج میرے پاس نہیں ہے

    برائے مہربانی آیت کا ترجمہ و تفسیر اپنی مرزائیت کے مطابق کریں

  10. #190
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    Quote umergmail said: View Post


    آپ اپنی پوسٹ میں اس واقعہ کی تین خصوصیات اس طرح بیان کرتے ھیں۔
    اس واقعہ کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا.
    اس واقعہ کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے۔
    اور اس خاص واقعہ کی تیسری خاص اور اہم بات یہ ہے کہ اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے

    پھر آپ ان تین خصوصیات کی بنیاد پر اس نتیجے پر پھنچتے ھیں۔ ۔ ۔ ۔
    .اس لئے آپ اس خاص واقعہ کو دنیا کے لاکھوں کڑوڑوں انسانوں کی مصلیب یا مقتول ہونے کے علاوہ قدرتی موت مرنے کی مثال پر قیاس نہیں کرسکتے۔
    میں بھئ مانتا ھوں۔
    کہ یہ واقعہ قرآن پاک میں بیان ہوا . اس واقعہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو قتل کرنے اور سولی چڑھائے جانے کی سازش کا بیان ہوا ہے۔
    اس واقعہ میں اللہ رب العزت نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دشمنوں کی سازش کی ناکامی کی خبر بیان کی گئی ہے
    یعنی یھود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کرسکے اور نہ مصلوب۔ لیکن قتل یا مصلوب نہ ھونے کو حیات مان لینا چاھئے۔
    تو اربوں، کھربوں انسانوں کو زندہ ماننا پڑے گا۔

    جناب عمر صاحب آپ وہ کتے کی دم ہو جو سو سال نلی میں رہ کر بھی ٹیڑھی ہی نکلتی ہے
    بہرحال ہم نے خلوص سے کوشش کی کہ شاید واقعی تم کچھ سمجھنے آئے ہو ..لیکن یہ ہماری خام خیالی تھی
    تمہارا یہ جواب بذات خود تمہاری موٹی عقل کا حال بیان کر رہا ہے
    لہذا ہمیں مزید کچھ کہنے کی ضرورت نہیں
    لیکن اتنا ضرور کہیں گے کہ تم ہمارا سوال اور اپنا یہ جواب اپنے کسی 12 سالا قادیانی بچے کوضرور دکھانا ...ہوسکتا ہے کہ وہی تم کو آئینہ دکھا دے

  11. #191
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    جزاک اللہ استاد بھائی
    آپ اپنی بات چیت اس سے جاری رکھیں
    باقی آپ کا تجربہ قادیانیوں کے متعلق ہم سے زیادہ ہے
    اور آپ بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ یہ محض وقت کا ضیاع کرنے یہاں آیا ہوا ہے
    اس کے اوٹ پٹانگ جوابات دیکھ کر اور پہلے سے ہی بین ہونے کے بعد دوسری آئی ڈی بنانے کی وجہ سے موڈریٹرز اس کو پھر سے بین کرنا چاہتے تھے ...لیکن ہم نے اُن سے درخواست کی کہ اس کو ایک موقع اور دیا جائے ....ہوسکتا ہے کہ یہ واقعی سمجھنا چاہتا ہو .... لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات

  12. #192
    nasirnoman is offline Senior Member
    Last Online
    25th November 2017 @ 05:24 PM
    Join Date
    17 Dec 2008
    Posts
    912
    Threads
    55
    Credits
    1,074
    Thanked
    518

    Default

    Quote umergmail said: View Post

    ناصر صاحب نے حیاتِ مسیح(قرینہ) کو ثابت کرنے کےلیے النساء 157،158 کا خود انتخاب کیا تھا۔
    اور ناصر صاحب النساء النساء سے حیاتِ مسیح کو ثابت کرنے کی کوشش کر رھے ھیں۔
    جس میں اُنھیں مشکالات کا سامنا ھے۔کیوں کہ قتل اور مصلوب نہ ھونا۔حیات کی دلیل نھی بن سکتی۔
    اور رَّفَعَهُ اللَّـهُ إِلَيْهِ (اللھ نے اپنی طرف اٹھا لیا) پر اُٹھاے ھوے میرے سوالات کے جواب ناصر صاحب دے نھیں
    پا رھے۔

    جناب عمر صاحب ایک چھوٹا سا واقعہ ہم اکثر اپنے دوستو کو سناتے ہیں..... آپ نے انتہائی بےحیا اور ڈھیٹ بن کر جب یہ بات کی کہ ہم آپ کے اعتراض کا جواب نہیں دے پارہے تو بے ساختہ ہمیں یہ واقعہ یاد آگیا

    ایک صاحب کو مناظرے کا بہت شوق تھا .... ایک موقع پر کسی کو چیلنج کر بیٹھے .... اور مناظرہ ہارنے کی صورت میں دو لاکھ دینے کا وعدہ بھی کربیٹھے .... جبکہ دوسری طرف یہ صاحب کافی غریب بھی تھے .... جب گھر آئے اور اپنی زوجہ کو مناظرے کا بتایا تو ان کی بیگم بہت ناراض ہونے لگی کہ دو لاکھ کہاں سے دو گے
    جس پر وہ صاحب ہنس کہ کہنے لگے میں ہاروں گا تب دو لاکھ دینے ہیں میں نے ہار کہاں ماننی ہے

    تو جناب عمر صاحب جب کوئی شخص ڈھٹائی سے بے غیرتی پر اتر آئے تو اس کے لئے کوئی کام مشکل نہیں
    اگر یہ واقعہ بھی نہ سمجھ آئے تو یہ بھی اپنے کسی بچے سے سمجھ لینا

Page 16 of 24 FirstFirst ... 613141516171819 ... LastLast

Similar Threads

  1. Replies: 77
    Last Post: 30th June 2013, 11:59 AM
  2. Replies: 121
    Last Post: 17th October 2011, 04:14 PM
  3. -=<<Ambiya (Alehey Salam) Apni Qabar Main Hayat Hain>>=-
    By IT.BOY in forum Sunnat aur Hadees
    Replies: 3
    Last Post: 4th May 2010, 10:27 AM
  4. Rizq Or Hazrat Eisa alleh Salam
    By FritZie in forum Islamic History aur Waqiat
    Replies: 8
    Last Post: 25th December 2009, 05:09 PM

Bookmarks

Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •