مدینہ طیبہ میں سید الانبیاء والمرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ عالی جاہ میں حاضر ہونا ہر مؤمن کا عین مقصد ہوتا ہے اور جس مسجد کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص نسبت حاصل ہو اس میں زیادہ سے زیادہ نمازیں ادا کرنا عظیم سعادت ہے۔

مسجد نبوی شریف میں چالیس نمازیں ادا کرنے کا جو خصوصی اہتمام کیا جاتاہے اور ہر گروپ اور ہر قافلہ کے منتظمین بطور خاص انتظام کرتے ہیں، اس کا سبب وداعیہ یہ ہے کہ حضرت رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی شریف میں چالیس نمازیں ادا کرنے والے کے لئے دوزخ سے آزادی و رہائی، نفاق سے حفاظت و براء ت اور عذاب سے خلاصی و نجات کا اعلان فرمایا جیسا کہ مسند امام احمد اور مجمع الزوائد میں حدیث پاک ہے :

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہُ قَالَ مَنْ صَلَّی فِی مَسْجِدِی أَرْبَعِینَ صَلَاۃً لَا یَفُوتُہُ صَلَاۃٌ کُتِبَتْ لَہُ بَرَاءَۃٌ مِنْ النَّارِ وَنَجَاۃٌ مِنْ الْعَذَابِ وَبَرِئَ مِنْ النِّفَاقِ ۔

ترجمہ: سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں ، آپ نے ارشاد فرمایا : جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں ادا کرے اور اس سے کوئی نماز نہ چھوٹی ہوتو اس کے لئے دوزخ سے آزادی اور عذاب سے خلاصی لکھ دی گئی اور وہ نفاق سے محفوظ و بری ہوگیا۔(مسند احمد ،مسند انس بن مالک رضی اللہ عنہ، حدیث نمبر:12919۔ مجمع الزوائد ج 4، باب فیمن صلی بالمدینۃ اربعین صلوۃ، ص :8۔)

صاحب مجمع الزوائد امام علی بن ابوبکر بن سلیمان ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث شریف کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں:قلت روی الترمذی بعضہ ۔ رواہ احمد والطبرانی فی الاوسط ورجالہ ثقات ۔

ترجمہ :میں کہتا ہوں امام ترمذی نے اس حدیث کے بعض حصہ کو روایت کیا، امام احمد نے (اپنی مسند میں) اور امام طبرانی نے معجم اوسط میں اس کی روایت کی اور اس حدیث کو روایت کرنے والے حضرات معتبر و ثقہ ہیں ۔

و نیز معجم اوسط للطبرانی ج 5، باب المیم من اسمہ محمد، ص: 325، میں الفاظ کے قدرے اختلاف کے ساتھ مروی ہے:

عن انس بن مالک قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من صلی فی مسجدی اربعین صلوٰۃ لا یفوتہ صلوۃ کتب اللہ لہ براۃ من النار و نجاۃ من العذاب۔

ترجمہ :سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جس نے میری مسجد میں چالیس نمازیں ادا کی اور اس سے کوئی نماز فوت نہیں ہوئی ،اللہ تعالیٰ اس کے لیے دوزخ سے براء ت اور عذاب سے نجات لکھ دیتا ہے۔ ( معجم اوسط طبرانی، ج: 5، باب المیم من اسمہ محمد، ص: 325،حدیث نمبر:5602 )

از:حضرت ضیاء ملت مولانا مفتی حافظ سید ضیاء الدین نقشبندی دامت برکاتہم العالیہ

-نائب شیخ الفقہ جامعہ نظامیہ