سیدالشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی شہادت عظمی

سید الشہداء حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا جان ہیں۔

جنگ احد میں حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی شجاعت و جواں مردی کے ساتھ اہل مکہ کا مقابلہ کرتے رہے۔

ہند بنت عتبہ کے وحشی نامی ایک حبشی غلام جو ماہر نشانہ باز تھے (جو بعد میں مشرف بہ اسلام ہوکر صحابہ کرام کے زمرہ میں شامل ہوئے) ان سے ہندہ نے کہا: اگر تم جنگ میں امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کو شہید کردو تو تمہیں آزاد کردیا جائے گا، وہ حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کا مسلسل تعاقب کررہے تھے اور موقع کی تلاش میں تھے کہ جیسا ہی موقع ملے حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ پر نشانہ لگائیں گے، وہ ایک مقام پر چھپ کر بیٹھ گئے, جب حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ مقابلہ کرتے ہوئے ان کے قریب سے گذرے تو انہوں نے چھپ کر آپ رضی اللہ عنہ پر ایک نیزہ سے وار کیا جو حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی ناف مبارک سے ہوکر پشت مبارک سے نکل گیا اور حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نوش فرمایا۔

پھر ہندہ نے حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ کی نعش مبارک کی بے حرمتی کی اور آپ کا شکم مبارک چاک کرکے اس سے جگر کو نکالا اور چبا کر نگلنا چاہا لیکن وہ نگل نہ سکی۔
بعد میں وحشی اور ہندہ کو نعمت اسلام سے سرفرازی ہوگئی رضی اللہ عنہما۔