جس پر تر ی نظر پڑی وہ نُور ہو گیا
ہر کام تیرے نام سے حضور ہو گیا
مشکل گھڑی میں جب لیا میں نے خدا کا نام
آ سا ن ہر و ہ کا م پھر ضر و ر ہو گیا
برکت تھی وہ خلیل کی، رضاخدا کی تھی
ا د نا سا اِ ک پہا ڑ کو ہِ طو ر ہو گیا
تیر ا کرم ہوا جو ایک بار اس پہ تو
بندہ تر ا غلا م پھر حضو ر ہو گیا
آشفتہ حال تھا مگر تری جو ایک بار
نظرِ کرم ہوئی تو غم بھی دور ہو گیا
چہرہ ہمیں دِکھاتا جو اپنا کبھی کبھی
اب ٹوٹ کر وہ آئینہ بھی چُور ہوگیا
آئے گا وہ قریب کیوں ترے یہ تو بتا
انسان جب تُو ہی خدا سے دور ہوگیا
کر دے ہمیں معاف تُو مولا کریم ہے
ہم سے کو ئی خطا اگر قصور ہوگیا
Bookmarks