اے جنوں کچھ تو کھلے آخر میں کس منزل میں ہوں
ہوں جوارِ یار میں یا کوچہ قاتل میں ہوں
پابجولا اپنے شانوں پر لئے اپنی صلیب
میں سفیرِحق ہوں لیکن نرغہِ باطل میں ہوں
جشن فروا کے تصور سے لہو گردش میں ہے
حال میں ہوں اور زندہ اپنےمستقبل میں ہوں
دم بخود ہوںاب سرِمقتل یہ منظر دیکھ کر
میں کہ خودمقتول ہوں لیکن صفِ قاتل میںہوں
اک زمانہ ہو گیا بچھڑے ہوئے جس سے سرور
آج اسکے سامنےہوںاور بھری محفل میں ہوں
Bookmarks