بسم اللہ الرحمن الرحیما
26-16
فَأْتِيَا فِرْعَوْنَ فَقُولَا إِنَّا رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ
پس تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو: ہم سارے جہانوں کے پروردگار کے (بھیجے ہوئے) رسول ہیں۔
15-80
وَلَقَدْ كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ الْمُرْسَلِينَ
اور بیشک وادئ حجر کے باشندوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔
26-105
كَذَّبَتْ قَوْمُ نُوحٍ الْمُرْسَلِينَ
نوح (علیہ السلام) کی قوم نے (بھی) رسولوں کو جھٹلایا۔
26-123
كَذَّبَتْ عَادٌ الْمُرْسَلِينَ
(قومِ) عاد نے (بھی) مرسلین کو جھٹلایا۔
26-141
كَذَّبَتْ ثَمُودُ الْمُرْسَلِينَ
(قومِ) ثمود نے (بھی) مرسلین کو جھٹلایا۔
26-160
كَذَّبَتْ قَوْمُ لُوطٍ الْمُرْسَلِينَ۔
قومِ لوط نے (بھی) مرسلین/رسولوں کو جھٹلایا۔
26-176
كَذَّبَ أَصْحَابُ الْأَيْكَةِ الْمُرْسَلِينَ۔
باشندگانِ ایکہ (یعنی جنگل کے رہنے والوں) نے (بھی) مرسلین / رسولوں کو جھٹلایا
48-23
سُنَّةَ اللَّهِ الَّتِي قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلُ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا
۔(یہ) اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آرہی ہے، اور آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے
سوال1 ؛ جیسا کہ قران کی آیات سے ظاہر کہ ایک ہی وقت میں کئ رسول یا ایک سے زیادہ رسول (ص آئے ۔۔۔۔اور اللہ نے یہ بھی کہا کہ وہ اپنی سنت اپنے دستور کو بدلتا نہی ہے تو پھر ان مندرجہ ذیل آیات کا کیا مطلب ہو کہ ہر دور میں ’’ایک ہی رسول‘‘ آیا. یعنی اللہ نے ہر امت میں ایک ہی رسول بھیجا ۔
10-47
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لاَ يُظْلَمُونَ
اور ہر امت کے لئے ایک رسول آتا رہا ہے۔ پھر جب ان کا رسول (واضح نشانیوں کے ساتھ) آچکا (اور وہ پھر بھی نہ مانے) تو ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا، اور ۔(قیامت کے دن بھی اسی طرح ہوگا) ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا
16-36
وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولاً أَنِ اعْبُدُواْ اللّهَ وَاجْتَنِبُواْ الطَّاغُوتَ فَمِنْهُم مَّنْ هَدَى اللّهُ وَمِنْهُم مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلاَلَةُ فَسِيرُواْ فِي الْأَرْضِ فَانظُرُواْ كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِينَ
اور بیشک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ (لوگو) تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (یعنی شیطان اور بتوں کی اطاعت و پرستش) سے اجتناب کرو، سو اُن میں بعض وہ ہوئے جنہیں اللہ نے ہدایت فرما دی اور اُن میں بعض وہ ہوئے جن پر گمراہی (ٹھیک) ثابت ہوئی، سو تم لوگ زمین میں سیر و سیاحت کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
سوال 2؛۔۔۔ جب قران کہہ چکا ہے کہ فرعون کے پاس حضرت موسی اور حضرت ہارون (ع) کو بھیجا تھا ۔۔۔ تو یہان ایک رسول کی بات ہو رہی ہے۔کیا مطلب ؟؟
44-17
وَلَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَجَاءَهُمْ رَسُولٌ كَرِيمٌ
اور ان سے پہلے ہم فرعون کی قوم کو آزما چکے ہیں اور ان کے پاس ایک عزت والا رسول بھی آیا تھا
اور بیشک ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو جانچا اور ان کے پاس ایک معزز رسول تشریف لایا
73-15
إِنَّا أَرْسَلْنَا إِلَيْكُمْ رَسُولًا شَاهِدًا عَلَيْكُمْ كَمَا أَرْسَلْنَا إِلَى فِرْعَوْنَ رَسُولًا
بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا ہے جو تم پر (اَحوال کا مشاہدہ فرما کر) گواہی دینے والا ہے، جیسا کہ ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول کو بھیجا تھ
Bookmarks