اسلام و علیکم
75 - کتاب اور سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان : (96)
رائے کی مذمت اور قیاس میں تکلف کی کراہت کا بیان۔
صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2166 حدیث مرفوع مکررات 8 متفق علیہ 6 بدون مکرر
سعید بن تلید، ابن وہب، عبدالرحمن بن شریح، وغیرہ، ابوالاسود، عروہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ ہمارے ساتھ عبداللہ بن عمرو نے حج کیا، ان کو بیان کرتے ہوئے سنا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح اٹھائے گا، کہ علماء کو ان کے علم کے ساتھ اٹھایا جائے گا، تو جاہل لوگ باقی رہ جائیں گے، ان سے مسئلہ دریافت کیا جائے گا، تو اپنی رائے سے اجتہاد کریں گے اور فتوی دیں گے، دوسروں کو گمراہ کریں گے اور خود بھی گمراہ ہوں گے، میں نے یہ حدیث حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بیان کی پھر عبداللہ بن عمرو نے اس کے بعد حج کیا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے کہا کہ اے میرے بھانجے تو عبداللہ کے پاس جا، اور میرے لئے ان سے وہ حدیث یاد کر جو تو نے مجھے بیان کی چنانچہ میں ان کے پاس آیا، اور پوچھا، تو انہوں نے مجھ سے اسی طرح بیان کیا جس طرح بیان کیا تھا، پھر میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آیا اور ان سے بیان کیا تو انہوں نے تعجب کیا، اور کہا بخدا عبداللہ بن عمرو نے اسے یاد رکھا۔
Bookmarks