موجود نہیں تھا۔ Contest Section یہ سوال جب میں نے یہاں پوسٹ کیا تھا تو اس وقت اس فورم میں
اسلیئے بہت سارے افراد جنہیں معمہ کے حل میں دلچسپی ہے اسے دیکھ نہیں سکے اوریہ سوال غیر حل شدہ ہی رہ گیا۔
آج اس سیکشن کو دیکھ کر خیال آیا کہ اسے یہاں پوسٹ کیا جائے تاکہ آپ سب اپنی ذہانت آزما سکیں۔
کسی شہر کے قریب ایک نہایت پرفضا مقام پرمعاشی طور پر انتہائی خوشحال پانچ افراد نے اپنے لیے الگ الگ گھر تعمیر کیے۔ یہ مکانات ایک سیدھی قطار میں بنائے گئے تھے۔ یہ پانچوں افراد چونکہ مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے تھے اس لیے رسم و رواج کے فرق کی بنا پر انکے درمیان بہت قریبی تعلقات نہیں تھے۔ مگر ایسے بھی نا تھے جنہیں برا کہا جائے بس یہ لوگ اپنے کام سے کام رکھتے تھے۔
انکی زندگی اپنی یکسانیت کے ساتھ رواں دواں تھی کہ اچانک ایک واقعہ نے سب کچھ بدل کر رکھ دیا۔
ان میں سے ایک شخص نے جسکا تعلق سعودی عرب سے تھا، اپنے مکان کے باہری حصے پرکہیں ہلکا اور کہیں گہرا مگرمکمل طور پرپیلا رنگ کروادیا اور اسی طرح شیشے ور جالیوں کے رنگ بھی بدل دیئے گئے۔ اس سے اسکا گھر نا صرف خوبصورت نظر آنے لگا بلکہ دوسرے مکانات میں نمایاں بھی ہوگیا۔
اس پر تبصرہ کرتے ہوئے ایک صاحب نے کہا کہ پیلا بہت بکواس رنگ ہے اورپھر خود اس نے اپنے گھر پر نیلا رنگ کروانے کا اعلان کردیا۔ لیکن اس پر ابھی عمل درآمد شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ اسکے دائیں جانب والے پڑوسی نے اپنے گھر پر ہرا رنگ کروانا شروع کردیا۔ پاکستانی باشندے نے جب دیکھا کہ اسکے برابر والے گھر پر لال رنگ ہوگیا ہے تو اس نے بھی اپنے گھر پر جو کہ قطار میں بائیں جانب پہلے نمبر پر تھا، رنگ کروانے کیلئے رنگ ساز طلب کرلیے۔ پھر تو یہ پانچوں مکانات ہی الگ الگ رنگوں میں ڈھل گئے۔
اب یہ پانچوں افراد ایک دوسرے سے منفرد نظر آنے کی کوشش کرنے لگے۔۔ اگر ایک شخص سگریٹ پیتا تو دوسرا سگار سلگا لیتا اور تیسرا جیب سے پائپ نکال کر اس میں تمباکو بھرنا شروع کردیتا جبکہ افغانی باشندہ گھر میں بیٹھ کراپنا حقہ گڑگڑاتے ہوئے ان سب کا مزاق اڑایا کرتا۔
انکا محض تمباکو پینے کا انداز ہی ہی جدا نہیں تھا بلکہ یہ مشروبات بھی الگ الگ پسند کرتے تھے اور یہ بھی کوشش کرتے تھے کہ وہ اپنے گھر میں ایسا کوئی جانور نہیں پالیں جو پہلے سے کسی گھر میں پلا ہوا ہو تاکہ نقل کرنے کا الزام نا لگ سکے۔
ایرانی باشندہ دودھ پہت شوق سے پیتا تھا۔ بیڑی پینے والے کو کافی بہت پسند تھی۔ سگار پینے کے شائق کے برابر میں رہنے والے شخص کی ٹھنڈی لسی پینا پسند تھا۔ نیلے مکان میں پھلوں کا رس پسند کیا جاتا تھا۔ جبکہ اس قطار کے درمیان والے گھر میں چائے پی جاتی تھی۔
سگار پینے والا شخص اس بات سے سخت نالاں تھا کہ اس کے بائیں جانب برابر والے گھر میں پلی ہوئی بلی اس کے لان میں گندگی کرکے چلی جاتی ہے۔ اور جس نے اپنے گھر میں پرندے پالے ہوئے تھے اسے انڈین باشندے کی اس بات پر بہت غصہ تھا جو اس نے اپنے تالاب میں قیمتی مچھلیاں ڈلواتے وقت کہی تھی کہ پرندے پالنا احمقانہ کام ہے پالنا ہے تو مچھلیاں پالو۔
اسی لیے جب اسکا خصوصی طور پر منگوایا ہوا نہایت قیمتی اور نایاب نسل کے افریقی طوطوں کا جوڑا اس کے پاس پہنچا تو وہ نہایت شان سے انہیں لے کر باہر ٹہلنے نکل گیا۔ جب وہ سفید مکان کے قریب پہنچا تو اسے اندر سے زور زور سے کھانسنے کی آواز سنائی دی۔ جب کھانسی کی آواز تیز ہوجاتی تو برابر والے گھر میں پلا ہوا کتا بھی بیچین ہو کر بھونکنا شروع کردیتا۔
یہ دیکھ کر اس نے سوچا کہ تمباکو نوشی بھی کتنی بری چیز ہے۔ اگر یہ شخص سگریٹ سے سگریٹ جلانے کا عادی نا ہوتا تو اسکا اتنا برا حال نہیں ہوتا۔ یہ ہی سوچتے ہوئے وہ اپنے گھر کی طرف واپس چل پڑا۔ اسے احساس ہی نہیں ہوا کہ کب اس نے جیب سے پائپ نکال کر سلگا لیا ہے۔ جب وہ گھر کے دروازے پر پہنچا تو کھانسنے کی آواز بند ہوچکی تھی اور کتا بھی خاموش ہوگیا تھا۔ فضا میں سناٹا سا محسوس ہونے لگا تھا۔ اس نے اندر داخل ہوکر دروازہ بند کیا ہی تھا کہ ایک تیز آواز نے سارا سکوت بکھر دیا۔
اوہ ، یہ تو کسی گھوڑے کے ہنہنانے کی آواز ہے، اس نے حیرت سے سوچا، کیا ان میں کسی نے گھر میں گھوڑا پال لیا ہے؟ چل کر دیکھنا چاہیئے۔
وہ واپس جانے کیلئے مڑا لیکن پھر یہ سوچ کر رک گیا کہ اسے اپنا تجسس ہرگزنہیں ظاہر کرنا چاہیئے۔ یہ گھوڑا کون لایا ہے، پتا چل ہی جائے گا۔
کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ یہ گھوڑا کس گھر میں بندھا ہوا تھا اور اسے کون لے کر آیا تھا؟
نوٹ ٬ آپ کو مکمل جواب دینا ہے۔ اگر کوئی ممبر صرف مکان کا رنگ بتایا ہے یا صرف اس شخص کی قومیت بتاتا ہے تو اسکا آدھا جواب درست تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
Bookmarks