اسلام و علیکم
49 - اختلافات قرأت ولغات اور قرآن جمع کرنے کا بیان : (17)
ہر قرات صحیح ہے
مشکوۃ شریف:جلد دوم:حدیث نمبر 730
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو قرآن پڑھتے ہوئے سنا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سنا کہ آپ کی قرات اس شخص کی قرات سے مختلف تھی چنانچہ میں اس شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صورت حال بیان کی (کہ اس شخص کی قرات آپ کی قرات سے مختلف ہے) پھر میں نے محسوس کیا کہ (میرے جھگڑے اور اختلاف کی وجہ سے) آپ کے چہرہ اقدس پر ناگواری کے آثار نمایاں ہیں بہر کیف آپ نے فرمایا تم دونوں صحیح اور اچھا پڑھتے ہو (دیکھو) آپس میں اختلاف نہ کرو کیونکہ وہ لوگ جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں (یعنی پہلی امتوں کے لوگ) وہ آپس کے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہو گئے یعنی وہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کو جھٹلایا کرتے تھے۔ (بخاری)
تشریح
یہاں اختلاف سے مراد قرآن کے ان وجوہ میں سے کسی ایک وجہ کا انکار ہے کہ جن کے مطابق قرآن کریم نازل کیا گیا ہے ۔ جیسا کہ پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ قرآن کریم کی جتنی بھی قراتیں منقول اور رائج ہیں وہ سب برحق ہیں ان میں سے کسی ایک قرات کا بھی انکار نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اگر کسی شخص نے ان میں سے کسی ایک قرات کا بھی انکار کیا تو گویا اس نے قرآن کریم ہی کا انکار کیا اس موقع پر یہ تفصیل بھی ذہن میں رکھنی چاہئے کہ بعض قرآتیں تو متواتر ہیں اور بعض آحاد متواتر وہ سات قرآتیں ہیں جو پڑھی جاتی ہیں۔
Bookmarks