دانشوار بھائیو اور بہنو
ہم سب کھاتے پیتے اور پڑھے لکھے گھرانوں سے ہیں اس لیے کمپیوٹر تک رسائی ہے۔ ورنہ آج کے دور میں یہ سہولت ہر ایک کو میسر نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم میں خیالات کا تبادلہ کرنے کی صلاحیت ہے اور مسلمانوں کے حلات حاضرہ کے مسائل حل کرنے کا مادہ ہے تاکہ دنیا کے ساتھ ساتھ چل سکیں اور ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے سے گریز کریں۔
سب کی زندگیاں شکوہ و شکایت سے بھری پڑی ہیں۔ جب آپ ٹی وی لگائیں یا اخبار پڑھیں تو آپ کو ان شکوہ و شکایت کا جواز مل ہی جائے گا۔ قتل و غارت، رشوت، شدت پسندی، بم بلاسٹ، خودکش حملے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ حادثات معاشرت کو تباہ و برباد کر رہے ہیں اور اس کا صاف وشفاف ثبوت ہمیں ہر روز ملتا ہے۔
کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ اس لیے میں آپ سب اہل دانش سے پوچھ رہا ہوں کہ معاشرے کی اس بڑھتی ہوئی تباہی کو کیسے روکا جائے؟
Bookmarks